واہ!صحت کا انصاف

Published on August 28, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 256)      No Comments

yal
قارئین کرام آج میں صحت کے انصاف کے حوالے سے کچھ حقائق آپ کے سامنے پیش کرونگا جس کے بارے میں حکومت نے بڑے بڑے وعدے کئے ہیں لیکن اب تک اس میں ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا، ان وعدوں کو صحت کا انصاف کا نام دیتے ہوئے کہاگیا کہ ہم ہسپتالوں کی کا رکردگی کو ٹھیک کرینگے، اگر چہ اس حوالے سے کچھ کام ہوا ہے لیکن اب بھی بہت سارا کام باقی ہے جو مستقبل میں ہونا ناممکن نظر آرہا ہے ،کچھ دن پہلے سیدوگروپ آف ٹیچنگ ہاسپٹلز کے گائنی وارڈ سے قیمتی سامان کو چرانے کی ناکام کوشش کی گئی ان ملزمان کو انٹی کرپشن سوات کے سرکل آفیسر عبدالحلیم نے رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا ہے ، سوال یہ اٹھتاہے کہ یہ لوگ کون تھے اور باآسانی کیسے گائنی وارڈ تک پہنچ گئے ان کے ساتھ اور کون کون لوگ اس جرم میں ملوث ہیں ؟اس حوالے سے حکومت کو چاہئے کہ مکمل تحقیقات کی جائیں اور جو ملوث ہیں ان کو کڑی سی کڑی سزا دی جائے تب پتہ چلے گا کہ تبدیلی آگئی ہے،
قارئین حکومت کے جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ایمرجنسی میں مریضوں کو طبی سہولیات مفت ملیں گی لیکن کچھ دن پہلے سیدوشریف اسپتال میں نوٹس آویزا ں کیا گیا،کہ ایمرجنسی میں مریضوں کو مفت سہولیات کی فراہمی ختم ہوگئی ہے کیونکہ ہمارے پاس فنڈزختم ہو گئے ہیں ،حیرانی کی بات یہ ہے کہ بجٹ میں تو اربوں روپے صحت کے انصاف کیلئے وقف کرنے کے دعوے کئے گئے تھے آخر وہ پیسے کہاں گئے؟
ؓبہر حال اس حوالے سے محمو دخان نے کہا ہے کہ ہمیں جب فنڈ ملے گا تو دوبارہ مفت سہولیات شروع کرینگے! فنڈ کب ملیں گے اس کا بھی پتہ نہیں ،کچھ دن پہلے سوات کے ایک سینئر صحافی فیاض ظفر نے اپنے ایک کالم میں حسنات نامی لڑکی کا ذکر کیا تھا کہ حسنات ایک بیٹی ہے جو حاجی فضل غفار کی بہت لاڈلی تھی وہ اپنی بیٹی حسنات کو بے حد پیار کرتا تھا ،ایک دن ا چانک حسنات کے ایک ہاتھ میں شدید درد پیدا ہوتا ہے جسے وہ سنٹرل اسپتال لاتا ہے، ڈاکٹر اس بچی حسنات کی نہ تو کوئی ٹیسٹ کرتا ہے نہ بلڈ پرپشر چیک کرتا ہے ، بس نرس سے کہتا ہے کہ اس کو ڈریپ لگاؤ ٹھیک ہوجائے گی ، ڈریپ ختم ہونے کے بعد حسنات کو گھر واپس لایا جاتا ہے لیکن اس دوران وہ اللہ کو پیاری ہوجاتی ہے ، فیصلہ آپ کریں اگر اسی دن ڈاکٹر اپنی ڈیوٹی بخوبی انجام دیتا تو یہ واقعہ شاید پیش نہ آتا ، جس دن حسنات کی رسم قل تھی اسی دن حسنات کی گراسی گراونڈ میں انٹر ی ٹیسٹ بھی تھی ،انتظامیہ کی جانب سے تین چار بار اعلان بھی کیا گیا کہ حسنات اپنی نشست پر تشریف لے آئیں لیکن ان کو کیا پتہ تھا کہ حسنات تو لحد میں جاچکی ہے ، نہ جانے ڈاکٹر وں کی غفلت سے کتنی حسنات کی جانیں ضائع ہوئیں ہوں گی ، اب عوام خود ہی صحت کے انصاف کے حوالے سے سوچیں۔دوسال پہلے ہماری جنت نظیر وادی کو ایک آزمائش کا سامنا کرنا پڑا جو ڈینگی کی شکل میں تھاجس سے یہاں کے تقریباً 20,000لوگ متاثر ہوئے 71افراد جاں بحق ہوئے تو اگلے ہی سال انتظامیہ نے آگاہی مہم شروع کی جس میں یہاں کے لیڈی ہیلتھ ورکرز نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے گھر گھر جاکر لوگوں کو ڈینگی مچھر کے حوالے سے کافی معلومات دیں لیکن اس جرت مندانہ کام کاصلہ آج حکومت ا نہیں یہ دے رہی ہے کہ ان کی کئی مہینوں کی تنخواہیں بند کردی ہیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں حالانکہ ان میں کچھ ایسی لیڈی ہیلتھ ورکرز بھی ہیں جن کے گھر صرف انہی کی تنخواہ سے چلتے ہیں لیکن افسوس کہ ہمارے حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، تنخواہوں کی بند ش کے خلاف لیڈی ہیلتھ ورکرز احتجاج کرنے پر مجبور ہوئیں دوگھنٹے تک سیدوشریف روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند رکھا تب انتظامیہ کوہوش آیا اور فوراً مذاکرات کے لئے چلے آئے اور لیڈی ورکرز کو یقین دہانی کرائی کہ ایک ہفتے کے اند ر ان کی تنخواہیں مل جائیں گی، اب ہم محو تماشا ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ایک ہفتے تک صبر کر نے کے بعد ان بے چاریوں کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Premium WordPress Themes