ترکی میں پہلی بار ہیڈ اسکارف پہننے والی خاتون وزیر بن گئیں

Published on August 30, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 409)      No Comments

55
 انقرہ(یو این پی) ایک مسلم اکثریتی لیکن سیکولر ریاست کے طور پر ترکی کی تاریخ میں پہلی بار ایک ایسی خاتون کو ملکی وزیر بنا دیا گیا ہے، جو مذہبی وجوہات کی بنا پر اپنے سر کو ڈھانپنے کے لیے ہیڈ اسکارف استعمال کرتی ہیں۔ ترک دارالحکومت انقرہ سے ہفتہ انتیس اگست کو ملنے رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم احمد داؤد اولْو کی قیادت میں بننے والی عبوری ترک حکومت میں شامل کی گئی اس خاتون وزیر کا نام عائشین گوئرچان ہے اور ان کی عمر 52 برس ہے۔ گوئرچان ایک یونیورسٹی پروفیسر ہیں اور انہوں نے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عائشین گوئرچان کو اس نئی ملکی حکومت میں سماجی پالیسیوں اور خاندانی امور کی وزارت کا نگران بنایا گیا ہے، جو اس سال یکم نومبر کو قبل از وقت ہونے والے عام انتخابات تک اقتدار میں رہے گی۔ پروفیسر ڈاکٹر گوئرچان تین بچوں کی والدہ ہیں اور وہ ‘نوجوانوں اور تعلیم کی فاؤنڈیشن’ یا  ٹرگیو نامی اس ادارے کے بورڈ آف گورنرز کی رکن بھی ہیں، جس کے سربراہ موجودہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے بیٹے بلال ایردوآن ہیں۔ رجب طیب ایردوآن گزشتہ دو برسوں کے دوران ملک کے تعلیمی اور ریاستی ادارون میں طالبات اور خواتین کارکنوں کی طرف سے سروں پر ہیڈ اسکارف پہنے جانے پر عائد پابندیوں کو ختم کر چکے ہیں۔ ان کے ایسے اقدامات کی ان کے مخالفین کی طرف سے یہ کہتے ہوئے مذمت کی گئی تھی کہ ایردوآن اس طرح مبینہ طور پر موجودہ ترک جمہوریہ میں آئینی طور پر سیکولر معاشرے کی بنیادوں کو کمزور کرنے کے مرتکب ہوئے تھے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Themes