شکار پر پابندی کا غصہ، یو اے ای کا پاکستانیوں کی تعداد کم کرنے پر غور

Published on September 28, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 261)      No Comments

004
اسلام آباد(یوا ین پی)  متحدہ عرب امارات کی حکومت نے تمام ریاستوں میں پاکستانیوں کی تعداد کم کرنے پر غور شروع کر دیا  ہے۔ امارات کی حکومت نے غیر ملکی اور پاکستانی کمپنیوں میں پاکستانیوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد 15 فیصد کرنے پر کام کر رہی ہے جس سے لاکھوں یواے ای میں مقیم پاکستانیوں کے متاثر ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ آن لائن کو متحدہ عرب امارات سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ نے عرب حکمرانوں کے پاکستان میں شکارکھیلنے پر پابندی عائد کردی تھی۔ سپریم کورٹ میں اس مقدمے کی سماعت کے دوران سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے عرب ممالک کے حکمرانوں کے بارے میں ”شہزادے ہوں گے تو اپنے گھر میں ہوں گے” ”پاکستان کسی کی جاگیر نہیں ہے”  جیسے ریمارکس دیئے تھے جس کا عرب ممالک خاص طور پر متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں اور شاہی خاندان نے بہت برا منایا اور اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ پاکستان میں شکار کھیلنے پر پابندی لگنے کے بعد متحدہ عرب امارات نے اپنی ریاستوں میںپاکستانیوں کی تعداد محدود کرنے پر غور شروع کر دیا ہے اورمتحدہ عرب امارات میںکام کرنے والی پاکستانی اور دیگر ممالک کی کمپنیوں میں زیادہ سے زیادہ پندرہ فیصد پاکستانیوں کو رکھنے کی اجازت دینے پر غور کر رہی ہے۔ امارات کی حکومت کے اس فیصلے سے لاکھوں پاکستانیوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ آن لائن کو ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق 12 لاکھ پاکستانی خلیجی ریاستوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور سالانہ 9 ارب ڈالر ترسیلات زر ہر سال پاکستان بھیجتے ہیں اور ملکی معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ امارات کی حکومت کے اس فیصلے سے لاکھوں پاکستانیوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے اس سے نہ صرف پاکستان کے لاکھوں خاندانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ ملک کو بھی ترسیلات زر میں اربوں ڈالر کی کمی کا امکان ہے۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو سفارتی سطح پراٹھائے اور انہیں بے روزگار ہوں سے بچائے۔ ادھر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت چاروں صوبائی حکومتوں اور دفتر خارجہ نے نظر ثانی کی درخواست عدالت عظمیٰ میں دائر کردی ہے تاکہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ملکی معیشت پر ہونے والے اثرات سے بچا جاسکے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress主题