خواتین کو بااختیا ر بنا کر غربت میں کمی لانا بی آئی ایس پی کا مقصد ہے۔ ماروی میمن

Published on December 11, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 496)      No Comments

استنبول ( یوا ین پی) بی آئی ایس پی کے تحت 52لاکھ سے زاہدمستحق خواتین مالی معاونتindex حاصل کر رہی ہیں خواتین کو معاشی و سماجی طو ر پر بااختیا ر بنا کر غربت میں کمی لانا اور پائیدارترقی کے اہداف حاصل کرنابی آئی ایس پی کا مقصد ہے ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت و چیئر پرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن نے بین الاقوامی کوآپریشن پلیٹ فارم کے زیر اہتمام منعقدہ 6th باسفورس اجلاس استنبول میں کیا ۔ اس اجلاس کا موضوع ’’غربت میں کمی اور معاشی خوشحالی ‘‘ تھا۔چیئر پرسن بی آئی ایس پی نے اس موقع پرکہا کہ بی آئی ایس پی کواپنے جامع تصوراتی فریم ورک ، ریاستی اداروں کی مکمل سرپرستی اور بین الاقوامی طریقہ کار کو اپنانے کی بدولت نہ صرف ملک میں بلکہ دنیابھر میں سب سے زیادہ شفاف اور قابل اعتماد سماجی تحفظ کے پروگرام کا درجہ حاصل ہے۔ پروگرام کی شفافیت اور افادیت کومدنظر رکھتے ہوئے عالمی بینک ، ایشیائی ترقیاتی بینک ، یوایس ایڈ اور ڈی آئی ایف ڈی جیسے کثیر الجہتی مالیاتی ادارے بی آئی ایس پی کے لیے مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ چیئر پرسن بی آئی ایس پی نے استنبول میں ہی اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایف پی اے ، بین الاقوامی این جی او ، یو این ویمن اور ترکی کی وزارت خاندان و سماجی بہبود کی جانب سے منعقدہ سینمار بعنوان’’ عورت کے خلاف تشدد کاخاتمہ ‘‘میں بھی شرکت کی۔ اجلاس میں بیجینگ ڈیکلریشن اینڈ پلیٹ فارم فار ایکشن 1995کی کارکردگی کو جانچنے کے ساتھ ساتھ سیاسی حکومتوں کے مابین ہم آہنگی سے خواتین پر تشدد کی روک تھام اور اور پائیدارترقی کے اہداف حاصل کرنے کے متعلق باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ ماردی میمن نے کہا کہ خواتین پر تشدد بنیادی انسانی حقوق کے حصول، آزادی نسواں ، ترقی اور امن کے حصول کی راہ میں رکاوٹ ہے اس ضمن میں حکومت پاکستان اپنا مکمل کردار اد کر رہی ہے جس کامنہ بولتا ثبوت بی آئی ایس پی کے اقدمات ہیں ۔ بی آئی ایس پی کے ذریعے خواتین کو معاشی اور سماجی طور پر با اختیار بنانے کے ساتھ ساتھ ان کو پہچان بھی دی گئی ۔ قومی شناختی کارڈ بی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ ہونے کے لیے بنیادی شرط ہے خاتون اس کارڈ کی بدولت ملکی سیاست میں اپنا کردار اد ا کر سکتی ہے۔ ان اقدامات سے بھی عورت پر تشدد میں کمی لائی جا رہی ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Theme