مرحوم جمیل الدین عالی کی یاد میں ایک یادگارشام

Published on January 14, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 550)      No Comments

index
برطانیا کی سرزمین پر مشاعرہ اردو زبان اور ادب کے فروغ کی ایک خوبصورت روایت بن گئی
مہمان خصوصی ممتاز نعت گوشاعر سرور نقشبندی کو تحقیقی مقالہ لکھنے پر یوکشائرادبی فورم نے ایوارڈ سے نوازا
بریڈفورڈ (شاھد جنجوعہ) گزشتہ روز یوکشائر ادبی فورم میں مرحوم جمیل الدین عالی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس میں شرکاء نے انکی عظیم قومی و ملی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اردو ادب کے فروغ کیلئے زندگی بھرکوششیں کرنے والی ایک عظیم شخصیت ہم سے جدا ہو گئی مگرانکے لکھے ہوئے نغمے؛ اے وطن کے سجیلے جوانوں اور ہم مصطفوی مصطفوی مصطفوی ہیں صدیوں اس مملکت خدادا پاکستان کی نظریاتی شناخت کی علامت بن کرجمیل الدین عالی کی خدمات کو یاد ردلاتے رہیں گے۔ اس پروقار تقریب ادبی تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان سے تشریف لائے ممتازنعت گو شاعرسرور حسین نقشبندی تھے جنہیں یوکشائیر ادبی فورم کی جانب سے بالخصوص نعت گوئی کی تاریخ کے ایک تابندہ ستارے مرحوم حفیظ تائب مرحوم کے انکی شاعری کے علاوہ دیگر ادبی و تحقیقی کام کو اجاگر کرنے کیلئے ایک تحقیقی مقالہ لکھنے پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس تقریب کی صدارت ڈاکٹر مختارالدین احمدنے کی جب کی میزبانی کے فرائض اشتیاق میرنے انجام دئیے ، اس تقریب میں یوکشائیر ادبی فورم کی چئیرمین معروف شاعرہ غزل انصاری کے علاوہ برطانیا بھر سے نامور شعراء نغمانہ کنول، تسنیم حسن، گوہر الماس خان، سمیہ ناز، بصیر کاظمی، جمیل فاروقی ، مجاھد کبیر، اشتیاق میر ، صابر رضا، طاہرہ عثمان اور دیگر نوجوان شعراء نے شرکت کی اور اپنا کلام سناکر خوب دادو تحسین لوٹی۔مہمان خصوصی سرور نقشبندی نے کہا کہ حفیظ تائب کا انگ انگ عشق مصطفیٰ ﷺ کا اسیر تھا انہوں نے اپنی شاعری کے زریعے مسلمانوں کا اپنے نبی ﷺ سے ٹوٹا ہوا رشتہ بحال کرنیکی کوشش کی تاہم انکی خدمات کے ایسے کئی ایک پہلو تھے جو نمایاں ہوکر انکی زندگی میں سامنے نہ آسکے اور یہی وجہ میرے اس مقالے کی وجہ تحریر بنی۔ انہوں نے اس موقع پر یوکشائیر ادبی فورم کا ایوارڈ دینے پر شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ اس ادبی فورم نے دیارغیر میں اردو زبان کے فروغ کا جو بیڑہ اٹھایا ہے وہ لائق تحسین ہے، اس پروگرام میں ڈپٹی چئیرویسٹ یوکشائیر پولیس یوکشائیر گوہر الماس خان نے اے وطن کے سجیلے جوانو ترنم کیساتھ پڑھا جس پر حال تالیوں سے گونج اٹھا، اس پروقار تقریب کا اختتام ڈاکٹر مختار احمدکی غزل پر ہوا جس نے مجمعے میں ایک سماں باندھ دیا
مجھ پہ بیگانوں نے تھوپی اس قدر اپنائیت
میں سراسر اجنبی تھا لوٹ کر جب گھرگیا
شوق سے فن فن سے پیشہ بن گئی آوارگی
میں تیری خوشبو کی دھن میں گھرسے جب باہرگیا

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Blog