صاحب کے مہمان امتحان میں’’ پاس‘‘، بے چاری عوام امتحان میں’’ فیل‘‘۔

Published on January 19, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 360)      No Comments

li
چیف جسٹس آف پاکستان ،گورنر سندھ، ڈی آئی جی صاحب۔ ایک نظر ادھر بھی
کراچی(یواین پی) بلوچ کالونی کے پاس اورکورنگی میں واقع ڈرائیونگ لائسنس برانچ میں ’’صاحب کے مہمانوں‘‘ کو نہ صرف وی آئی پی ٹریٹمنٹ دیا جاتا ہے بلکہ ان کے سوالنامے کے ساتھ ساتھ ڈرائیونگ ٹیسٹ میں بھی’’ عملہ‘‘ پاس کرانے میں بھر پور’’ مدد‘‘ فراہم کرتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چند شہریوں نے نمائندہ خصوصی کو فون کر کے بلوچ کالونی کے پاس کورنگی میں واقع ڈرائیونگ لائسنس برانچ کا آنکھوں دیکھا حال بتایا کہ جس میں انہوں نے تفصیلات سے بتاتے ہوئے کہا کہ بے چاری عوام صح ہی سے لائن میں لگ کر اپنے ڈرائیونگ لائسنس بنانے کے لیے کھڑی تھی وہاں چند خواتین آئیں اورُ ان کے عملے نے اُن خواتین کو متعلقہ صاحب کے کمرے تک رسائی کرانے میں مدد فراہم کی اور پھر چند لمحے بعد خواتین اور ان کے ساتھ آئے ہوئے نوجوان لڑکے کو نہ صرف فارم بھرنے میں مدد فراہم کی بلکہ ان کے تمام ٹیسٹ بھی خود پاس کروائے۔ مزید تفصیلات سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ عوام کو کمپیوٹر میں دیا گیا سوالنامے کو صحیح یا غلط میں جواب دینا ہے اور اس پر ٹک کا نشان لگانا ہے مگر یہ صرف مردوں پر ہی لازمی تھا جب کہ خواتین پر یہ لازمی نہیں تھا اور اس سلسلے میں متعلقہ عملہ بڑی مسکراہٹ کے ساتھ ان کے سوالنامے کو بھرنے میں مدد فراہم کر رہے تھے اور انکو دلاسہ دے رہے تھے کہ آپ پریشان نہ ہوں، ہم ابھی بھر دیتے ہیں اور وہ خواتین بڑی تیکھی نظروں سے اطراف میں دیکھ رہی تھیں کہ کوئی چوری نہ پکڑ لے مگر میں نے یہ بات نوٹ کی اور میں نے ان کو حتی کہ کمپیوٹر کا ماؤس بھی ہاتھ میں تھامے نہیں دیکھا اور ان کی چوری اس بات سے عیاں ہوگئی کہ متعلقہ افسر اپنی سیٹ سے اٹھا اور وہ کاغذات لے کر دوسرے کمرے میں چلا گیا جب کہ مرد حضرات اپنی باری آنے پر وہ سوالنامہ پُر کرنے میں مصروف ہو گئے۔ مزے کی بات یہ کہ وہاں پر موجود افسر سوالنامہ پُر کرنے سے قبل بتاتے ہیں کہ یہ100 سوالات ہیں اور ان کا وقت دو منٹ ہے اور تقریبا آپ کو 80 فیصد نمبر حاصل کرنے ہیں اور وہ جلدی جلدی کر کے لائسنس بنوانے والے کے ہاتھ میں ماؤس تھما کر سگریٹ پینے میں مصروف ہوجاتا ہے، ایک بات کی اور گزارش کر دوں کہ اس برانچ میں کہیں کوئی ’’معلومات‘‘ کا کاؤنٹرنہیں اور نہایت ہی بدتمیزانہ لہجے میں سب بات چیت کر رہے ہوتے ہیں اور معلومات بھی فراہم نہیں کی جارہی تھی نیز لائسنس کے لیے کمپیوٹرائزڈ تصویر کھینچنے والی ایک خاتون اہلکار ہرشخص کے نام کو پوچھنے کے بعد مسلسل مذاق کیے جا رہی تھیں۔ اسی دوران میرے نام کو پکارا گیا اور میں ارشد نامی متعلقہ اہلکار کے پاس گیا اور انہوں نے ایک سوالنامہ پُر کرنے کو کہا اوربتایا کہ آپ کے پاس دو منٹ ہیں۔ لہذا میں نے سوالنامہ پُر کیا اور یوں میں نے 100میں سے 67فیصد نمبر حاصل کیے اُ س پر متعلقہ افسر جس کا نام ارشد تھا ، انہوں نے کہاکہ آپ نے یہ ٹیسٹ پاس نہیں کیا اور آپ فیل ہوگئے تقریبا 80 فیصد نمبر چاہئیں۔ اس پر میں نے ان سے کہا کہ آپ نے تو مجھے یہ سوالنامہ پُر کروا دیا اور سب مرد حضرات کو بھی پُر کروا رہے ہیں ابھی جو تین منٹ پہلے خواتین آئی تھیں تو ان سے کیوں نہیں پُر کروایا گیا؟ کیوں آپ کے پیٹی بند بھائی نے ان کی رہنمائی کی اور انہیں دروازے تک رُخصت کیا؟ اُس پرارشد صاحب نے جواب دیا، ایسا کچھ نہیں، آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ اس پر میں نے جواب دیاٹھیک ہے آپ اُن کو بلوائیں اور ان سے دوبارہ سوالنامہ بھروائیں۔ تو اس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہ میرا مسئلہ نہیں آپ پینتالیس دن بعد تشریف لائیں اور دسوروں کو جگہ دیں اور فالتو بات کرکے وقت کا ضیاع نہ کریں۔ جس پر میں نے ارشد نامی شخص کو کہا کہ میں یہ بات میڈیا پر بھی لاؤں گا کہ اُن خاتون کا کیسے لائسنس بن گیا؟ ورنہ باقی لوگوں کا بھی اسی انداز میں بننا چاہیے ا ورقانون سب کے لیے برابر ہے۔ یہاں اس بات سے پتہ چلا کہ واقعی ’’صاحب‘‘ کے ’’مہمان‘‘ کو آسانی سے امتحان میں ’’پاس‘‘ کیا جاتا ہے اور بے چاری ’’عوام‘‘ دھکے کھانے کے بعد انہیں ’’فیل‘‘ کر دیا جاتا ہے۔ میری گورنر سندھ، چیف جسٹس آف پاکستان اور ڈی آئی جی سمیت تمام اعلی عہدیداران سے پُرزور اپیل ہے کہ آج کی تاریخ میں جمع کرائے گئے متعلقہ ڈراؤنگ لائسنس برانچ کے تمام لائسنسوں کو دوبارہ چیک کیا جائے اور جو خواتین بروز جمعہ ۱۵ جنوری ۲۰۱۶ ؁ء کو لائسنس برانچ آئیں ان سے دوبارہ سوالنامہ پُر کرایا جائے جو کہ انہوں نے پُر نہیں کیا اگر انہیں نہیں بلایا جائے تو جن جن کے آج کی تاریخ میں لائسنس بننے کے لیے عوام آئی تھی، انہیں بھی امتحان میں پاس کیا جائے ورنہ ہم اپنی آواز کواسے صحافتی اداروں اور الیکٹرانک میڈیا تک پہنچانے میں ذرا دیر نہیں کریں گے۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题