چارسدہ‘باچاخان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کا حملہ،25افراد شہید

Published on January 20, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 524)      No Comments

news-1453269570-1210_large
شہید ہونے والوں میں یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری کے پروفیسر ڈاکٹر حامد، دو طالبات ،
یونیورسٹی کے 4گارڈز، دیگر عملہ اور ایک پولیس اہلکار
زخمیوں کو چارسدہ اور پشاور کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا،
کئی زخمیوں کی حالت تشویشنا ک،ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی
یونیورسٹی میں مختلف اطراف سے فائرنگ ، کئی طلبہ اور اساتذہ یونیورسٹی کی چار دیواری میں محصور ہوگئے،دو ھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں
پولیس اور سکیورٹی اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور یونیورسٹی کو گھیرے میں لے لیا ،
حملے کے وقت یونیورسٹی میں باچا خان کی برسی کے حوالے سے مشاعرہ جاری تھا،
مشاعرے کیلئے 600مہمان بھی آئے ہوئے تھے
پاک فضائیہ کی جانب سے یونیورسٹی کی فضائی نگرانی بھی کی گئی اور تمام حصوں کا سرچ آپریشن کیا گیا
صدر ، وزیر اعظم ، گورنر ، وزیر اعلی خیبر پختونخوا ، عمران خان ، سراج الحق ، مولانا فضل الرحمن، اسفندیار ،
پرویز رشید اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی شدید مذمت
معصوم طلبا اورشہریوں کو قتل کرنے والے کا کوئی مذہب نہیں ہوتا،ملک سے دہشت گردی کو جڑسے اکھاڑ پھینکیں گے، نواز شریف
امن کے دشمنوں کو ملک کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ،عمران خان
دہشتگردی ایک ناسور ہے، یونیورسٹی پر حملہ پاکستان پر حملے کے مترادف ہے، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید
چارسدہ/پشاور / اسلام آباد(یو این پی)باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں دہشتگردوں کے حملے کے نتیجے میں ایک پروفیسر، دو طالبات، چار گارڈز دیگر عملہ اور ایک پولیس اہلکار سمیت25افراد شہید اور 50سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں،جبکہ پاک فوج کے کمانڈوز نے4دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا،زخمیوں کو چارسدہ اور پشاور کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں پر کئی زخمیوں کی حالت تشویشنا ک ہے اور جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے،ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملہ کی چھٹیاں منسوخ کرکے طلب کر لیا گیا ہے۔صدرممنون حسین ، وزیر اعظم نواز شریف، گورنرمہتاب احمد خان ، وزیر اعلی خیبر پختونخواپرویز خٹک ، عمران خان ، سراج الحق ، مولانا فضل الرحمن، اسفندیار ولی،وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے حملے کی شدید مذمت کی ہے ۔بدھ کوباچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں قوم پرست رہنما باچا خان کی برسی کے موقع پر مشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں شرکت کے لئے طلبہ، اساتذہ اور عملے کی بڑی تعداد موجود تھی کہ صبح ساڑھے نو بجے کے قریب دہشت گرد وں نے یونیورسٹی میں داخل ہوکر اچانک فائرنگ شروع کردی ، جس سے خوف ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی، اس دوران دو دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔ حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور پاک فوج کے کمانڈوز نے چارسدہ یونیورسٹی کا محاصرہ کر لیا اور جامعہ کے اندر فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا،ذرائع کے مطابق تقریباً7حملہ آور گیسٹ ہاؤس کے راستے یونیورسٹی میں داخلے ہوئے ،حملے کے بعد یونیورسٹی میں موجود طلبہ شدید خوف و ہراس کا شکار رہے اور کئی طلبہ بھگدڑ کے نتیجے میں زخمی بھی ہوئے ۔ یونیورسٹی میں فوج کی نگرانی میں سرچ آپریشن کا سلسلہ شروع کر دیا گیا اور شہر کو چاروں طرف سے سیل کر دیا گیا ہے ، شہر کو آنے والے تمام راستے بند کردیئے گئے ہیں ،دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری کے پروفیسر ڈاکٹر حامد، دو طالبات ، یونیورسٹی کے 4گارڈز، دیگر عملہ اور ایک پولیس اہلکار سمیت 25افراد شہید اور 50زخمی ہوگئے، حکام نے جانی نقصان میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال چارسدہ منتقل کردیا گیا، جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ شدید زخمیوں کوپشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں کی بیشتر طالب علم ہیں۔آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی میں اب تک 4دہشت گردوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آرکے مطابق ایک بلاک میں چھپ کرحملہ کرنے والے 2دہشتگردوں کو کمانڈوز نے ہلاک کردیا جبکہ نشانہ بازوں نے چھت پر موجود مزید 2دہشتگردوں کو بھی مار ڈالا ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی میں فائرنگ کا سلسلہ رک گیا ہے اور یونیورسٹی بلاکس کی کلیئرنگ کا کام شروع کر دیا گیا ہے ، ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال چارسدہ میں 14 افراد کی میتیں لائی گئی ہیں جو حادثے میں شہید ہوئے ہیں ان میں طلبہ اور اساتذہ بھی شامل ہیں ۔ ڈی آئی جی سعید خان وزیر کا کہنا ہے کہ ہوسٹل میں محصور تمام طلبہ کو باہر نکال لیا گیا ہے ۔ پاک فضائیہ کی جانب سے یونیورسٹی کی فضائی نگرانی بھی کی گئی اور تمام حصوں کا سرچ آپریشن کیا گیا ۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر فضل رحیم کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں سکیورٹی انتظامات بہت بہتر ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ صبح یونیورسٹی آ رہے تھے کہ اسی دوران انہیں راستے میں حملے کی اطلاع ملی ، یونیورسٹی وائس چانسلر ڈاکٹر فضل رحیم کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والوں میں 4گارڈز اور ایک پولیس اہلکار شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں دو لڑکوں اور ایک لڑکیوں کا ہاسٹل ہے، یونیورسٹی کے اندرموجود اسٹاف سے رابطہ ہے، یونیورسٹی میں 3ہزار سے زائدطلبہ و طالبات ہیں جبکہ مشاعرے کیلئے 600مہمان بھی آئے ہوئے تھے۔ مسلح دہشتگرد یونیورسٹی کی پچھلی طرف سے اندر داخل ہوئے ۔ حملے کی اطلاع ملتے ہی طلبہ کے والدین کی بڑی تعداد جائے حادثہ پر پہنچ گئی ۔ ایک طالبعلم کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے ہاسٹل نمبر ون سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں اس لئے ممکن ہے کہ حملہ آور ہاسٹل نمبر ایک کی دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہوئے اور فائرنگ کی ، حملے میں یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر حامد حسین بھی شہید ہوگئے ۔ ڈی آئی جی سعید وزیر کا کہنا ہے کہ چار دہشتگردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ تین دہشتگرد ابھی اندر موجود ہیں ۔ حملے کے بعد ایک طالبعلم نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ پولیس تقریبا 45 منٹ کے بعد جائے حادثہ پر پہنچی ، انہوں نے کہا کہ حملہ صبح کے وقت ہاسٹل کی عمارت سے کیا گیا جس سے طلبہ شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئے ۔وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ معصوم طلبا اور شہریوں کو قتل کرنے والوں کا کوئی مذہب نہیں، وطن سے دہشت گردی کی لعنت کا خاتمہ کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردی کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے بیان میں وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ معصوم طلبا اورشہریوں کو قتل کرنے والے کا کوئی مذہب نہیں ہوتا،دہشت گردوی کے خلاف جنگ میں ہم وطنوں کی قربانیاں ضائع نہیں جانے دیں گے اورملک سے دہشت گردی کو جڑسے اکھاڑ پھینکیں گے۔واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف اس وقت سوئٹزرلینڈ میں موجود ہیں جہاں وہ اکنامک فورم سے خطاب کریں گے۔وزیراعظم نواز شریف نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جو معصوم طالب عملوں اور عام شہریوں کو ہلاک کرتے ہیں ان کا کوئی مذہب نہیں۔ انھوں نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کو دہرایا کہ ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ امن کے دشمنوں کو ملک کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے بے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے ، انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ دہشتگردی ایک ناسور ہے اور اس کے خلاف صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے مکمل تعاون کر رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی پر حملہ پاکستان پر حملے کے مترادف ہے ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Theme