کراچی(یواین پی )اربن ڈیموکریٹک فرنٹ کے بانی چیرمین ناہیدحسین نے کہاہے کہ اب عوام ریلیوں ، میلیوں ، ٹولیوں اور گلیوں کی سیاست سے تنگ آچکے ہیں ۔ سیاستدانوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ نواز ہٹاؤ عوام کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ نظام ہٹاؤ 98%عوام کا مسئلہ بن چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ملک میں پارلیمانی نظام فیل ہوچکا ہے اور اب ہمیں صدارتی نظام کی طرف جانا ہوگا کیونکہ اب ہمیں ملک کی مفاد میں ذاتی مفاد کو بالائے طاق رکھنا ہوگا۔ حسب اقتدار اور حسب اختلاف کو تصادم کی پالیسیوں کو کو ترک کرنا ہوگا اور جمہوری اداروں کے فروغ کیلئے ملک میں نچلی سطح تک جمہوریت کی مکمل بحالی کیلئے اپنا کردار موثر اور آئینی کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ایوان کے اندر بھرپور انداز میں قانون سازی کرکے ہی عوام کی موجودہ معاشی بد حالی اور بے روزگاری کے دور کا خاتمہ کرنا ہوگا لیکن ہم یہ سمجھتے ہے کہ موجودہ پارلیمانی نظام میں ہمارے سیاستدان ایسا کرتے ہوئے کتراتے ہیں اور وہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ہی اپنے مسائل حل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جب صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ہی سب کام کرنے ہیں تو پھر ملک میں صدارتی نظام کیوں رائج نہیں کیا جاتا۔ ناہید حسین نے کہا موجودہ مہنگائی کے سیلاب نے جو تباہ کاریاں پھیلائی ہیں وہ سب کے سامنے ہیں ۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں انتہائی نچلے سطح تک پہنچ چکی ہے اور وہ منرل واٹر سے بھی سستا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا جب کبھی تیل کی قیمتوں میں اضافہ وطن عزیز میں ہوا تو اشیاء ضروریہ کے دام بڑھانے میں زرا بھی تاخیر نہیں کی گئی ۔ اب جب گزشتہ چند مہینوں سے ملک میں تیل کی مصنوعات کے نرخ بتدریج کم ہوتے جارہے ہیں اس کے باوجود اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں نہیں آرہی ہے ۔ ملک بھر میں منافع خور عناصر کی جانب سے سرکاری نرخوں کو بالائے طاق رکھ کر من مانی قیمتوں پر اشیاء خرد و نوش فروخت کی جارہی ہے ۔د وسری طرف ملک میں عوام کو بجلی تو فراہم نہیں کی جاتی لیکن بھاری وصولیوں کیلئے فیصلے ہوجاتے ہیں ۔ بجلی چوری کے روک تھام کیلئے نیا قانون نافذ العمل ہوگیا ہے ۔ بجلی چور کو 7سال قید با مشقت اور جرمانہ ہوسکے گا۔ اور بجلی کے بلوں میں عدم آدائیگی کی صورت میں نا دہندگان کی جائیداد بھی قرق کرلی جائیگی۔ لیکن اس قانون میں بجلی سہولت کاروں کیلئے کوئی سزا مقرر نہیں کی گئی جو محکمہ میں موجود ہے ۔ جب تک محکمہ کے سہولت کار ملوث نہ ہو بجلی چوری نہیں ہوسکتی ۔ تب تک کوئی بھی صارف میٹر ٹیمپرنگ نہیں کرسکتا اور نہ ہی کنڈاڈالنے کی جرات کرسکتاہے ۔ انہوں نے کہا حکومت میں بجلی چوری کا قانون بنا کر اچھا اقدام کیا لیکن ایسے اقدامات سے صرف غریب اور متوسط طبقے کے لوگ ہی گرفت میں آئیں گے ۔ بڑے بڑے مگر مچھوں کو کون گرفت میں لائیگا جو پارلیمنٹ ہاؤس میں بیٹھے ہیں پہلے آپ ان سے شروعات تو کریں لگ پتا جائیگاکہ پارلیمانی نظام میں کتنی طاقت ہے۔ ناہید حسین نے کہا پاکستان توانائی کے بحران سے دو چار ہے ۔ ڈیم نا بنانے کے ساتھ ساتھ بجلی چوری کے ایک بڑی وجہ مہنگی بجلی بھی ہے ۔ جب بھی بجلی سستی کی جاتی ہے ملک میں اس کا اطلاق کراچی میں نہیں ہوتا ۔ کیا کراچی پاکستان کا حصہ نہیں ہے؟ کراچی کے حالات خراب کرنے میں مہنگی بجلی کا بھی بڑا ہاتھ ہے اور یہی وجہ ہے کہ سیاستدان اپنے کارکنوں کو حقوق کا درس دیتے ہیں ۔ حکومت کو چاہیئے کے وہ جنگی بنیادوں پر ہنگامی اقدامات کریں۔ کراچی کے عوام کے سنگین معاشی و اقتصادی مسائل کا حل تلاش کریں۔