پشاور‘سیکریٹریٹ ملازمین کی بس میں دھماکا، 18افراد شہید ،50سے زائد زخمی

Published on March 16, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 473)      No Comments

indexپشاور(یوا ین پی) پشاور میں سول سیکرٹریٹ کے ملازمین کی ایک اور بس کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا،18افراد جاں بحق،50سے زائد زخمی ہوگئے،بس مردان کے نواحی علاقے درگئی سے پشاور آ رہی تھی جسے پشاور میں داخلے کے بعد سنہری مسجد روڈ پر دھماکے سے تباہ کر دیا گیا،زخمیوں میں ایک بچہ اور تین خواتین بھی شامل،8زخمیوں کی حالت تشویشناک ،8 سے 10کلو گرام دھماکہ خیز مواد ایک سیٹ کے نیچے رکھا گیا تھا جسے ٹائن ڈیوائس سے اڑا گیا گیا،یونی ویژن نیوز کے مطابق دھماکے سے انسانی اعضاء دور تک بکھر گئے،بعض لاشیں جھلس کر ناقابل شناخت ہو گئیں جن کو ورثاء کے سپرد کرنے کے لئے ڈی این اے ٹیسٹ کرنا پڑے گا،پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر کے تفتیش شروع کر دی ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ اور صوبائی حکومت نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے،وزیر اعظم نواز شریف نے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے،صدر ممنون حسین،آصف زرداری اور عمران خان سمیت ملک کی اہم سیاسی شخصیات نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے ،تاحال کسی گروپ نے واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔تفصیلات کے مطابق بدھ کی صبح ساڑھے آٹھ بجے کے قریب پشاور میں ایک بار پھر آگ اور خون کا کھیل کھیلا گیا ہے جہاں مردان کی تحصیل درگئی کے علاقے شیر گڑھ سے سول سیکرٹریٹ کے ملازمین کی بس کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا جس کے نتیجے میں 16ملازمین موقع پر جاں بحق اور 50سے زائد زخمی ہو گئے جبکہ مزید دو ملازمین نے ہسپتال پہنچ کر دم توڑا اور مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد18ہو گئی ہے۔دھماکے سے زخمی ہونے والے 40سے زائد ملازمین لیڈی ریڈنگ ہسپتال اور کینٹ ہسپتال میں زیر علاھ ہیں جن میں سے 8کی حالت تشویشناک بتا ئی جاتی ہے ۔پولیس حکام کے مطابق واقعہ صدر میں سہنری مسجد روڈ پر پیش آیا۔دھماکے کے وقت بس میں 50سے 60ملازمین سوار تھے۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلیٰ حکام اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور علاقے کا محاصرہ کر کے امدادی سرگرمیاں شروع کی گئیں ۔بس کا ڈھانچہ تھانہ غربی منتقل کر دیا گیا ہے ۔ پولیس اور حساس اداروں کے تفتیش کاروں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر کے تفتیش شروع کر دی ہے ۔عینی شاہدین کے مطابق دھماکے سے انسانی اعضاء دور دور تک بکھر گئے تھے جنھیں فورسز نے اکٹھا کر کے ہسپتال منتقل کیا ہے۔دھماکے اور آگ لگنے کے باعث کئی لاشین جھلس کر ناقابل شناخت ہو گئی ہیں جنھیں ورثاء کے سپرد کرنے کے لئے ڈی این اے ٹیسٹ کرانا پڑے گا۔دھماکے سے بس کو خاصا نقصان پہنچا اور اسی باعث زخمیوں کو بس سے نکالنے میں امدادی کارکنوں کو مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔دھماکے کے بعد شہر کت تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔آخری اطلاعات تک کسی گروپ نے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی جبکہ ماضی میں اس قسم کے واقعات کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے۔جائے وقوعہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز عباس مجید مروت نے بتایا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے میں 16 افراد کی ہلاکت اور 37 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔انھوں نے کہا کہ بس مردان کے نواحی علاقے درگئی سے 40 سے 50 مسافر لے کر پشاور کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ دھماکے کا نشانہ بننے والی بس میں سول سیکریٹریٹ کے علاوہ دیگر سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین سوار تھے جو مردان اور دیگر علاقوں سے پشاور آ رہے تھے۔ دھماکا خیز مواد بس کے اندر نصب تھا جس میں ٹائم ڈیوائس بھی نصب تھی ۔پولیس اور امدادی کارکن فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ ایس پی کینٹ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق مردان سے ہے ۔بم ڈسپوزل سکواڈ کے ڈی آئی جی شفقت ملک کے مطابق دھماکہ ٹائم ڈیوائس سے کیا گیا اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد ایک سیٹ کے نیچے نصب تھا جسے ٹائم ڈیوائس سے اڑایا گیا۔ دھماکے میں 8 سے 10کلو گرام بارودی مودا استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ مزید معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔ڈپٹی کمشنر ریاض محسود کا کہنا ہے کہ دھماکے کے متاثرین میں بیشتر سرکاری اہلکار ہیں اور جنہیں ریڈی ریڈنگ اسپتال لایا گیا ہے۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر غلام سبحانی کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں دس لاشیں اور 21 زخمی لائے گئے ہیں اور زخمیوں میں تین خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہیں۔ہلاک شدگان یا زخمیوں کی شناخت کے بارے میں تاحال کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں تمام افراد مرد تھے۔ کنٹونمنٹ بورڈ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے 20 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جنھیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے آئی جی خیبر پختون خوا کو واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے بھی واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ گورنر خیبر پختون خوا اقبال ظفر جھگڑا نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو ہر ممکن علاج معالجہ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔وزیر اعظم نوا زشریف نے اپنے بیان میں واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہو ئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دہشتگردی کو ہر صورت جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔اس قسم کے بزدلانہ واقعات پاکستانی قوم اور مسلح افواج کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔انھوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ وزیر اعظم نے دھماکے میں زخمی ہو نے والے افراد کو مکمل طبعی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ صدر ممنون حسین ،چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق،ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی،وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ،سابق صدر آصف علی زردای ،تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور دیگر رہنماؤں نے بھی سرکاری ملازمین کی بس میں بم دھماکے اور انسانی جانوں کے ضیاع کی شدید الفاظ میں مذمت اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے ۔سابق صدر نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسندوں اوران کے سہولت کاروں کاخاتمہ ضروری ہے۔چیئرمین سینیٹ نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردترقی کے دشمن ہیں اور وہ افراتفری پھیلاکرترقی کے عمل کوروکناچاہتے ہیں۔واضح رہے کہ ماضی میں بھی صوبہ خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین کی بسیں اس قسم کے بم حملوں کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔ ستمبر 2013 میں بھی پشاور کے چارسدہ روڈ پر سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق جب کہ 40 سے زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Blog