کالاباغ ڈیم پر عدم اتقاق ملک کو ناکام ریاست بنا دیگا، پاکستان اکانومی واچ

Published on March 21, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 370)      No Comments

index
اسلام آباد (یو این پی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ حکومت کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر اتفاق رائے کو یقینی بنائے کیونکہ اس اہم منصوبہ کو سیاست کی نظر کرنے سے معیشت کو سالانہ ساڑھے تین سو ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔بھارت کی آبی دہشت گردی کے سبب اس ڈیم کی اہمیت اور پاکستان کو پہنچنے والے نقصان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ایک سو اکہتر ڈیم بنا کر اٹھائیس پزار میگاواٹ سستی بجلی حاصل کر رہا ہے جوپاکستان کی بجلی کی کل پیداوار سے کہیں زیادہ ہے جبکہ پاکستان میں سیاستدان ایک ڈیم پر متفق نہیں ہو رہے جو خودکشی ہے۔ یواین پی کے مطابق ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ملک میں نہ کوئی واٹر پالیسی ہے نہ کوئی واٹر سٹرٹیجی جوآنے والی نسلوں کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ کالا باغ ڈیم سے 61 لاکھ ایکڑ زمین زیر کاشت ہو جائے گی جس سے فوڈ سیکورٹی کی صورتحال بہتر ہو جائے گی جبکہ ملک بھاری مقدار میں زرعی اجناس برامد کر کے زرمبادلہ کما سکے گا۔ صوبہ سندھ کو 2.257 ملین ایکڑ فٹ زیادہ پانی ملے گا جبکہ انڈس ڈیلٹا پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ خریف کے موسم میں دریاؤں میں سرپلس پانی ہوتا ہے جسے ذخیرہ کرنے سے خریف کے سیزن میں پانی کی کمی نہیں ہو گی جبکہ 3600 میگاواٹ اضافی بجلی بھی سسٹم میں شامل ہو کر ملکی ترقی کے نئے دور کا آغاز کرے گی۔اس سے سیلاب کا تدارک ممکن ہو گا جبکہ عام خیال کے برعکس صوبہ خیبر پختونخواہ کے مقابلہ میں پنجاب کی زیادہ زمین زیر آب آئے گی اور زیادہ افراد متاثر ہو نگے۔ اس ڈیم کی غیر موجودگی میں پاکستان ناکام رہاست بن سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ پن بجلی میں عدم دلچسپی نے ملک کو مہنگے ایندھن سے بجلی بنانے پر مجبور کر دیا ہے جس نے عوام، زراعت اور صنعت کی کمرتوڑ دالی ہے۔ اکتالیس سال میں کوئی میگا ڈیم بنایا گیا نہ پانی بچانے یا ذخیرہ کرنے کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش کی گئی ہے۔ ملک سے سالانہ 145ملین ایکڑ فٹ پانی گزرتا ہے جس میں سے صرف آٹھ فیصد ذخیرہ کیا جا سکتا ہے جسے بڑھانے کیلئے کم از کم تین بڑے ڈیم بنانے کی ضرورت ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes