لبرلزم یا ذاتی مفاد

Published on March 25, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 581)      No Comments

logo-1
سب جانتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو دو قومی نظریہ کی بنیاد پر آزادی ملی اور مسلمانوں کو ایک الگ مہذب قوم کا درجہ دیا گیا ۔اسلام ایک ایسا مکمل دین ہے کہ جس نے زندگی کے ہر طور و اطوار پراحاطہ کیا ہوا ہے اور اسلامی تہذیب ہی ہمیں دوسرے مذاہب سے الگ کرتی ہے ۔لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ نظریہ پاکستان ہی بقا ء پاکستان ہے تو ہم اس سے دور کیوں جا رہے ہیں اسلامی تہذیب ہی ہمیں مہذب بناتی ہے لیکن یہ تہذیب آج تک پاکستان میں پوری طرح مضبوط نہیں ہو سکی کیونکہ آج بھی یہاں غلامانہ سوچ کے لوگ زندگی بسر کر رہے ہیں ۔جن کیلئے یہودی اور عیسائی ترقی یافتہ اور مہذب قومیں ہیں اور مسلمان غیر مہذب قوم ہے کیونکہ وہ خود پسماندگی اور غلامی کی زنجیروں میں قید ہیں ۔غلامی ایک سوچ ہے ایک عکس ہے کہ یہ ہر اس شخص کے ذہن پر حکومت کرتی ہے جو دوسروں کو خود سے بالا تر سمجھتا ہو چاہے وہ کہیں بھی کسی بھی جگہ کا کتنا ہی بڑا عہدیدار کیوں نہ ہو اور اگر کوئی بھی تہذیب اگر مکمل طور پر مضبوط ہو تو وہ ہر دوسری آنے والی تہذیب کو پوری طاقت کے ساتھ رد کر دیتی ہے ۔بلاول بھٹو زرداری نے سندھ میں باقاعدہ ہولی کے تہوار کیلئے عام تعطیل کا باقاعدہ اعلان بھی کیا اور خود بھی ان کے ساتھ مل کر ہولی منائی ۔ہولی کے تہوار سے انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشرف اور شہید بے نظیر بھٹو کیلئے الگ الگ پاکستان نہیں بنانا چاہتے بلکہ سب کیلئے ایک ہی پاکستان بنانے کے دعویدار ہیں ،اگر انڈیا میں ایک مسلم پریزیڈنٹ بن سکتا ہے تو پاکستان میں کوئی اقلیتی اہم عہدے پر فائز کیوں نہیں ہو سکتا ،ہم اقلیتوں کے حقوق کی جنگ لڑیں گے اور ہمیشہ لڑتے آئے ہیں ،پیپلز پارٹی کا منشور مساوات پر مبنی ہے ،ہم دو پاکستان نہیں چاہتے ،سندھ وہ واحد صوبہ ہے جس نے ہولی کے تہوا رپر عام تعطیل کی ،ہم پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں ،جہاں مسلمانوں ،اقلیتوں اور خواتین کیلئے یکساں قوانین ہوں،ذوالفقار علی بھٹو نے غریبوں کیلئے روٹی ،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا اور انہی غریبوں نے پاکستان کی حالت بدلی ۔ہولی ایک ایسا تہوار ہے جسے اہل ہنود اپنے سارے سال میں کئے گناہ معاف کروانے کیلئے مناتے ہیں ،ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں ،گھروں کو رنگوں سے نقشین کرتے ہیں ،اوربھنگ پیتے ہیں ۔ بلاول بھٹو زرداری ایک قابل اور پر جوش نوجوان ہیں اور نوجوانوں کے دلوں پر راج کرنے والے نوجوانوں کے لیڈر ہیں لیکن پنجاب حکومت نے لبرل پاکستان کا نعرہ لگا یا تو پیپلز پارٹی کو بھی سوجھ آئی کہ ہمیں بھی لبرل ہونا چاہئے اور لبرلزم کے بھوت نے انہیں 1958 اور1973 کے آئینز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان سے ایسا کام کروایا کہ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ 69 سال آزادی کے گزرنے کے با وجود بھی ان کے ذہن سے غلامی نہیں گئی اور وہ آج بھی اسلامی تہذیب سے اہل ہنود کی تہذیب کو بالا تر مانتے ہیں کہ اس ہولی کے تہوار منانے کی اسلام کسی طور اجازت نہیں دیتا ۔ بلاول بھٹو زرداری صاحب کو یاد دلاتا چلوں کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے 11اگست کے جس خطاب کا حوالا دیتے ہوئے خودکو محمد علی جناح بنانے کی کوشش کی ہے انہوں نے اپنے اسی خطاب میں کرپشن کو ایک ناسور اور زہریلی بیماری بھی کہا تھا جو کہ آپ کے پارٹی عہدیدار اور آپ بھول چکے ہیں اسی لئے ان پر سب سے زیادہ کرپشن کے الزامات ہیں اور منی لانڈرنگ میں بھی آپ پر ہی زیادہ انگلی اٹھتی ہے ۔اب جب پیپلز پارٹی نے سندھ میں ہولی کی عام تعطیل کا اعلان کیا ہے تو پنجاب حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ حضرت عمرؓ کی وفات اور علامہ اقبال ڈے بھی سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کرے اور اگر تعطیل کا اعلان نہیں کر سکتی تو کم از کم مختلف پروگرامز ہی منعقد کرے کہ جس سے بچوں میں صحابہ کرامؓ اور ان کے قومی ہیرو ز کی زندگی کے بارے میں آگاہی پیدا ہو سکے !!پاکستانی آئین اور اسلامی تہذیب کبھی بھی اقلیتوں کے خلاف نہیں ہے اور انکو برابر حقوق دینے کے حق میں ہے لیکن ساتھ ساتھ اس امر کے خلاف بھی ہے کہ یہ اقلیتیں اسلامی تہذیب میں گھسنے کی کوشش کریں ۔پاکستانی آئین میں باقاعدہ اقلیتوں کیلئے اپنے مذہب کی آزادی ہے لیکن وہ صرف انکی حدود اور چار دیواری میں اجازت ہے اور جہاں تک رہا سوال اہم عہدوں کا تو پارلیمنٹ اور بیوروکریسی میں مخصوس نشستوں پر آج بھی اقلیتی عہدیدار براجمان اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔بلاول بھٹو زرداری صاحب آپ ایک الگ پاکستان کی دھمکی نہ دیں کہ یہ ایک قوم اور ملت کیلئے کلمہ طیبہ کے نام پر آزاد ہونے والا واحد ملک ہے اور اللہ تعالیٰ خود اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔آپ کی پارٹی نہ تو سیکولر بن سکی اور نہ ہی لبرل بن سکی ہے ۔آپ کی حکومت سندھ میں ہے اورآج آپ کو اقلیتیں یاد آگئیں ہیں ،تھر پار کر کے حالات پر آپکی با لکل بھی نظر نہیں تھی کہ جب وہاں کہ ہسپتالوں کو بار ہا میڈیا پر دکھایا گیا ،وہاں کے لوگوں کی حالت دیکھ کر آپ کی غربت پر ترس آتا ہے کہ ایک حکومت اپنی رعایا کو اناج اور پانی ہی نہیں دے سکتی ؟جب غذائیت اور قحط سالی کی وجہ سے بچے اپنی ماؤں کی گود میں بلک بلک کر دم توڑ رہے تھے اس وقت یہ غریبوں کی پارٹی کہاں تھی؟ آج لوگ اس پارٹی کو پسند نہیں کرتے کہ جس میں صرف مفاد پرست لوگ شامل ہیں اور چاہے چھوٹا کارکن ہو یا بڑا وہ صرف خود کے مفاد کیلئے پارٹی میں ہے ۔کیا آپ بھول گئے ہیں کہ سابقہ حکومت میں جب آپکو پاکستانی عوام نے ،ان غریبوں نے اپنا مینڈیٹ دیا تو سوائے آپ نے لوٹ مار ،دھوکہ دہی اور چوری کے کچھ نہیں کیا ۔مہنگائی ،قرضے تاریخ کی بلند ترین سطح پر گئے ۔ آپ کی پارٹی کا نعرہ روٹی ،کپڑا اور مکان ہے کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ وہ غریب کہاں ہے جسکو آپ کی حکومت نے یہ سب دیا ؟بلکہ آپ کے دور میں تو غریب ویسے ہی ختم ہو گیا !اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ ایسے لبرل بننے سے اور ہولی منانے سے ،چند باتیں کرنے سے آپکو اقلیتوں کے ووٹ مل جائیں گے اور آپ کی دوبارہ حکومت بن جائے گی تو آپ سرا سر غلط ہیں کیونکہ یہ نہ بھولیں کہ اقلیت مطلب تھوڑا سے ہوتا ہے ،چاہے پاکستان کی ساری اقلیت بھی آپ کو ووٹ دے دیں تب بھی آپ کی حکومت نہیں بن سکتی کہ جب تک اکثریت آپکو اپنا مینڈیٹ نہ دے اور اکثریت آپکی پارٹی کو تین سال قبل ہی رد کر چکی ہے ۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Premium WordPress Themes