وحید مراد کی اداکاری کا سحر 30 سال بعد بھی برقرار

Published on November 23, 2013 by    ·(TOTAL VIEWS 1,333)      No Comments

Waheed

لاہور (ڈاکٹربی اے خرم )  چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی 30ویں برسی آج منائی جائے گی۔وحید مراد 2 اکتوبر 1938ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔وہ معروف فلمساز وتقسیم کار نثار مراد کی اکلوتی اولاد تھے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم میری کلاسو اسکول سے حاصل کی اور 1952 میں اسی اسکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ ایس ایم کالج سے بی اے کیا۔ 1968ء میں جامعہ کراچی سے انگلش ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اُن کی شادی سلمیٰ بیگم سے 17 ستمبر 1964ء میں ہوئی۔ وحید مراد کے دو بچے ، ایک لڑکی عالیہ مراد اور ایک لڑکا عادل مُراد ہے۔ 1960 میں بطور فلم ساز پہلی فلم ’’انسان بدلتا ہے‘‘ بنا کر اپنی فلمی زندگی کا آغاز کیا۔ 1961ء میں انھیں ایس ایم یوسف کی فلم ’’اولاد‘‘ میں ایک اہم رول کے لیے پہلی بار کاسٹ کیا گیا اور یوں بطور اداکار وحید مراد کی پہلی فلم ’’اولاد‘‘ اگست 1962ء میں ریلیز ہوئی اور گولڈن جوبلی کا اعزاز حاصل کیا۔وحید مراد کو اصل شہرت اپنی ذاتی فلم ’’ہیرا اور پتھر‘‘ سے حاصل ہوئی۔وحید مراد کو پاکستان کی پہلی پلاٹینیم جوبلی فلم ’’ارمان‘‘ کا فلم ساز، مصنف اور ہیرو ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ فلم 1965ء میں ریلیز ہوئی اور پاکستان کی پہلی پلاٹینیم جوبلی فلم ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ وحید مراد نے بحیثیت ہدایتکار ایک فلم ’’اشارہ‘‘ بنائی۔ انھوں نے اپنی ذاتی فلموں ’’سمندر‘‘ اور ’’اشارہ‘‘ میں اپنی آواز میں گانے بھی گائے ہیں۔چار فلموں ’’ارمان‘‘، ’’احسان‘‘، ’’اشارہ‘‘ اور ’’ہیرو‘‘ کے مصنف بھی رہ چکے ہیں۔ اُن کی فلم ’’رشتہ ہے پیار کا‘‘ پاکستان کی وہ پہلی فلم ہے جس کی فلم بندی سب سے پہلے بیرونِ ملک میں کی گئی۔ پہلی رنگین فلم ’’تم ہی ہو محبوب میرے‘‘ تھی۔اُن کی پہلی پنجابی فلم ’’مستانہ ماہی‘‘ تھی جو بہت کامیاب رہی۔انھوں نے کل 9 پنجابی فلموں میں کام کیا۔ وحید مراد نے’’ اولاد‘‘ سے لے کر’’زلزلہ‘‘تک کل 125فلموں میں کام کیا۔ اُن کی پہلی فلم ’’اولاد‘‘ اور آخری ریلیز شدہ فلم ’’زلزلہ‘‘ ہے۔انھوں نے ایک پشتو فلم ’’پختون پہ ولایت کے‘‘ میں بھی کام کیا، یہ اداکار آصف خان کی ذاتی فلم ’’کالا دھندا گورے لوگ ‘‘کا پشتو ورژن تھا۔وحید مراد نے اپنی 23 سالہ فلمی زندگی میں اعلیٰ کارکردگی کی بناء پر 32 ایوارڈ حاصل کیے۔وحید مراد کی 125 فلموں میں سے ایک فلم ’’شبانہ‘‘ نے ڈائمنڈ جوبلی بنائی جب کہ تین فلموں نے پلاٹنیم جوبلی، 28 فلموں نے گولڈن جوبلی، 55 فلموں نے سلور جوبلی بنائی اور وحید مراد کی صرف 28 فلمیں ناکامی سے دوچار ہوئیں۔وحید مراد نے اپنے آخری لمحات میں اپنی منہ بولی بہن ممتاز ایوب کے گھر کراچی میںگزارے اور یہیں ان کا 23 نومبر 1983 کوانتقال میں ہوا۔ آل پاکستان وحید مراد لورز کلب کی طرف سے پنجابی کمپلیکس میں آج تقریب کا انعقاد کیا جارہا ہے جس کے مہمان خصوصی مصنف وہدایتکار سیدنور ہیں ۔ جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کثیر تعداد ان کی فنی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ان کی روح کے ایصال ثواب کے لیے دعائے مغفرت بھی کی جائے گی۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress主题