شجاع خانزادہ پر خودکش حملے کا مقدمہ خصوصی عدالت منتقل

Published on April 5, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 625)      No Comments

222
راولپنڈی(یواین پی) تحفظ پاکستان ایکٹ  کے تحت پنجاب کے 16 اضلاع میں درج مقدمات کی سماعت کے لئے راولپنڈی میں قائم خصوصی عدالت برائے تحفظ پاکستان میں صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجا ع خانزادہ کے ڈیرے پر ہونے والے خودکش حملے کا مقدمہ بھی مذکورہ عدالت میں منتقل کر دیا گیا۔ پوپا کی خصوصی عدالت کے قیام کے 7 ماہ بعد یہاں منتقل ہونے والا یہ دوسرا مقدمہ ہے قبل ازیں رکن صوبائی اسمبلی رانا جمیل کے اغوا کا مقدمہ ابتدا میں یہاں منتقل کیا گیا تھا جس کا چالان 6 ماہ بعد 3 ما رچ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جس پر تا حا ل باقاعدہ سماعت شروع نہ ہو سکی ۔ پوپا کی عدالت بنیادی پیشہ ورانہ ضروریات کی عدم دستیابی اور ضروری عملے کی عدم تعیناتی کے باعث اپنی افادیت کھونے لگیں۔ پر اسیکیوٹرز، ر یڈر ، اسٹینو، اہلمد، ر یکارڈ کیپر، نائب قاصد ا ور چپراسی سمیت دیگر عد ا لتی عملہ تعینات نہ ہونے سے یہاں دائر د ونوں مقدمات کی سماعت مشکوک ہونے لگی تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت ستمبر 2015 میں ملک بھر میں 5 خصوصی عدالتیں قا ئم کی گئی تھیں جس میں راولپنڈی سمیت پنجاب میں دوسری عدالت لاہور میں قائم کی گئی تھی ان خصوصی عدالتوں کے قیام کا مقصد فوری سماعت کے بعد فیصلہ کرنا تھا ۔ ر اولپنڈی کی عدالت کے ذمہ پنجاب کے 16 ا ضلاع میں ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی سماعت تھی ان عدالتوں میں انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ذریعے درج مقدمات اور ان کی تفتیش مکمل ہونے کے بعد ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کے ساتھ ہی چالان جمع کرایا جانا تھا اور پیش کردہ مقدمے کے چالان کی نقول بھی اسی روز ملزمان میں تقسیم کی جانی تھیں راولپنڈی کی خصوصی عدالت میں رکن صوبائی اسمبلی رانا جمیل کو تاوان کی غرض سے اغوا کے مقدمہ میں نامزد مردان کے رہائشی 5 ملز مان ظفر علی ، مظفر خان ، محمد ابراہیم ، شکیل احمد اور کاشف احمد کے خلاف سی ٹی ڈی سرگودھا بھیرہ پولیس نے تحفظ پاکستان ایکٹ کی دفعات 15/16، انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اے ٹی اے اور اغوا برائے تاوان کی دفعہ 365 اے کے تحت یکم جنوری 2014 کو مقدمہ نمبر 161 درج کیا تھا ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے بھاری تاوان وصول کرنے کے بعد مذکورہ ایم پی اے کو رہا کیا تھا۔ ستمبر 2015 خصوصی عدالتوں کے قیام کے بعد نا مزد ملزمان کا مقدمہ خصوصی عدالت میں منتقل کر دیا تھا تاہم ایک ماہ قبل سی ٹی ڈی حکام نے ملزمان کے ساتھ مقدمہ کا چالان عدالت میں پیش کیا تھا۔ جہاں پر عدالت کے جج محمد محسن رضا خان نے نقول تقسیم کئے بغیر سماعت ملتوی کر دی تھی ادھر گز شتہ روز سول جج راولپنڈی شا ہد حمید چوہدری نے کرنل (ر) شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر حملے کے مقدمہ میں نامزد ملز م کا مقدمہ بھی پوپا کی خصوصی عدالت کو بھجوا دیا ہے۔ انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ نے (کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ) نے اٹک میں صوبائی وزیر داخلہ کے ڈیرے پر ہونے والے دھماکے اور اس کے نتیجے میں صوبائی وزیر سمیت 18 افراد کے جاں بحق ہونے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیا تھا۔ سرکار کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمہ نمبر 21/15 میں قتل ، اقدام قتل، دہشت گردی ، ایکسپلوزو ایکٹ پر مشتمل دفعات 302/324، ESA/3/4، 7ATA ، 16POPA ، 12OB کی دفعات شامل کی گئی تھیں ۔ یاد ر ہے کہ گزشتہ سال 16 اگست ضلع اٹک کے گاؤں شادی خان میں صوبائی وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر ہونے والے دھماکے میں شجاع خانزاد ہ اور ڈی ایس پی اٹک سرکل سید شوکت علی شاہ سمیت 18 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے تاہم ذرائع کے مطابق التوا کی وجہ پراسیکیوٹرز، ریڈر ، اسٹینو، ا ہلمد، ریکارڈ کیپر، نائب قاصد ا ور چپراسی سمیت د یگر عد ا لتی عملہ کی عدم تعیناتی ہے ۔ ادھر ذرائع کے مطابق پوپا عدالت کے جج محمد محسن رضا خان نے وفاقی سیکر ٹری برائے قانون و تحفظ انسانی حقوق محمد ر ضا خان کو ایک مراسلہ بھی بھجوایا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت قائم کی جانے وا لی خصوصی عدالت( پوپا) کے قیا م کے بعد تاحال عملہ تعینات نہ ہونا عدالتی نظام پر سوالیہ نشان ہے عدالتی عملہ نہ ہونے کے باعث مقدمات کے اندراج اور سماعت میں دشواری کا سامنا ہے لہٰذا فوری طور پر عملہ کی تعیناتی کے احکامات جا ری کئے جائیں عدالت کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ عدالتی عملہ کے بغیر مقدمات کی بروقت سماعت کو ممکن بنائے۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Themes