استعفیٰ دینے میں ہی بھلائی ہے

Published on April 14, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 355)      No Comments

bariپانامہ لیکس نے کیا رپورٹس لیک کی ہیں کہ دنیا بھر میں ٹیکس بچا کر کاروبار کرنے والوں کی جان کو بنی ہوئی ہے۔دو ملکوں کے وزرائے اعظم عوامی پریشر کے بعد مستعفی ہو چکے ہیں برطانیہ میں وزیر اعظم گھیراؤ میں ہیں اور عوام نے ان کا ناک میں دم کر رکھا ہے ہمارے ہاں پی پی نیم دلی سے اور پی ٹی آئی تحریکی طور پر نواز شریف کے خلاف مہم چلا رہی ہیں۔عمران خان نے تو تقریر میں الزام لگادیا کہ خود نواز شریف بھی دو ایسی کمپنیوں کے نام پر بیرون ملک کاروبار کر رہے ہیں واللہ علم باالصواب۔غرضیکہ ہمارے ملک میں بھی دھما چوکڑی مچی ہوئی ہے اور خصوصی ٹارگٹ نواز شریف اور اس کا خاندان ہے۔راقم نے خود 55سال سے حزب اختلاف کی سیاست میں رہ کر یہی دیکھا اور سمجھا ہے کہ ہر کمالے راز والے۔ایک عالم دین نے کیا خوب کہا تھاکہ”ڈکٹیٹر اپنے ارد گردبالشتیے ہی جمع کرتا ہے تاکہ اس کا قد سب سے نمایاں نظر آئے ۔ڈکٹیٹر جب اقتدرا کی تبدیلی کے تمام راستے بند کردیتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ اب اسے کوئی نہیں نکال سکتا مگر ایک راستہ بہر حال رہ جاتا ہے جس میں سے اسے جانا ہی ہو تا ہے اور وہ ہے خدائی راستہ۔ ہر مقتدرفرد کو جانا ہے کسی کو باعزت اور کسی کو بے عزت ہو کر۔ ایشیا میں امریکہ کے سب سے بڑے اور خو د مختار ایجنٹ شہنشائے ایران کو تو کہیں بھی کفن دفن کے لیے جگہ نہ مل سکی تھی۔ کئی ملک کے سربراہوں کو تو انھی کے محافظوں نے بھون ڈالا۔اندرا گاندھی کو مسلمانوں کی نظریاتی ریاست کوتوڑنے کا مزہ اس کے محافظوں نے گولیوں سے چھلنی کر کے دیا۔اقتداری تختوں کا تختہ الٹ کر رہتا ہے کسی کی موت اتنی شرمناک اور عبرتناک ہوتی ہے کہ ان کی میت کا منہ تک دیکھنے کی بھی اجازت نہیں ملتی اور نماز جنازہ تو کیا پڑھا جائے گا؟ کسی عزیز کو بلوا کر چہرہ دکھلائی کرکے خود چند فوجی بوٹوں والے(شاید وضو کے بھی بغیر)بوٹ پہنے ہی جعلی طور پر جنازہ کا نام دے کر دفنا ڈالتے ہیں اور کبھی کوئی ڈکٹیٹر نظام اسلامی کو نافذ کرنے کے حیلے بہانے مقتدر رہنا چاہتا ہے مگر ہوا میں ہی بھسم ہو جاتا ہے۔ مجیب کی لاش تک کئی روز تک اس کی سیڑھیوں میں پڑی رہی تھی الامان و الحفیظ۔اب ادھر مسئلہ تو یہ ہے کہ ان غریب اور بے کس عوام کا سرمایہ باہر پہنچا کر دفن کردیا گیا جو بیچارے دو وقت کے کھانوں کوترستے اور بھوکوں مرتے بمعہ بچوں کے خود کشیوں پر مجبور ہیں۔آخر دونوں جہانوں کا مالک تو سب دیکھ ہی رہا ہے۔اقتدار پرست فردتو یہی سمجھ رہا ہوتا ہے کہ فلاں فلاں طاقتیں اس کے ساتھ ہیں اس لیے اس کا کوئی کچھ کیسے بگاڑ سکتا ہے۔مگر قادری شہید کو آناً فاناً موت کے گھاٹ اتار ڈالنے،اسلامی تعلیمات کے برعکس تحفظ نسواں بل پاس کرنے جیسے اقدامات نے موجودہ حکومت کی چولیں ڈھیلی کر دی ہیں۔پانامہ لیکس نے تو ان کا سانس لینا دو بھر کرڈالا ہے۔ اگر اللہ اکبر کے نعرے لگاتی کوئی تحریک چل پڑی جس کا قوی امکان ہے۔توسارے اقتدار کا دھڑن تختہ ہو جائے گا۔اور انھیں شاید کوئی بھی روکنے ولا نہ ہو گا کہ انتظامیہ ،پولیس اوراصل قوتیں شریفوں کی طرف سے بے جا پابندیوں اور ان کی طرف سے ذاتی خود پسند رویوں کی وجہ سے نفرت کرچکی ہیں ۔کوئی ریٹائرڈ جج بھی لوٹ کھسوٹ کے کاروباروں کو سلجھانے کے لیے تیار نہ ہے۔شاید کوئی گھسا پٹا اور دنیاوی لالچ سے تیار ہو جائے کہ وہ سمجھتا ہو گا کہ
؂ عمر تو ساری کٹی عشق بتاں میں لیکن
آخری عمر میں کیا خا ک مسلمان ہوں گے
احسن پالیسی یہی ہے کہ خود وزیر اعظم استعفیٰ دے کرکوئی دوسرا قائد ایوان اپنی ہی پارٹی میں سے منتخب کر لیویں جوکہ اکثریت میں ہونے کی بنیاد پرنون لیگ کے لیے قطعاً مشکل نہ ہے وگرنہ پھر کسی دوسری “قوت “کے آجانے کا قوی امکان ہے۔ اگر عمران رائے ونڈ کا گھیراؤ کریں گے تو وہ بھی پر تشدد ہو کر رہ جائے گا۔دوسری طرف بڑ بولے وزراء بنی گالہ کا گھیراؤ کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔اس طرح ماردھاڑ والی پوزیشن بنتی نظر آرہی ہے بھٹو صاحب کی اقتدار سے چمٹے رہنے کی خواہش جان لیوا ثابت ہوئی تھی۔ اسی طرح شریفوں کا بھی وہی وطیرہ کہیں جمہویت کی لٹیا کو ہی نہ ڈبو ڈالے۔اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو اکیلے نواز شریف ہی اس کے ذمہ دار ہوں گے۔اور ہوسکتا ہے کہ ان پر مشکلات کا پہاڑ ٹوٹ پڑے اور خاندان کے دوسرے افراد بھی ان کی ضد کی وجہ سے نشان عبرت بن جائیں ۔بہر حال محب وطن افراد ملکی سا لمیت کا تحفظ اور تمام مسائل کا فوری حل چاہتے ہیں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Themes