پاکستانی اداروں کے اختیارات میں لندن کاکردار

Published on April 16, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 352)      No Comments

Logo-G-M-Bajwa
پاناما لیکس نے دنیابھرکی طرح پاکستان کی سیاست میں ہلچل مچادی ہے مگرحکومت اوراپوزیشن اب اس ایشوپر ایک نکتے پر اکھٹے ہوگئے ہیں اپنے جائزناجائز اثاثوں کی تفصیلات اور معلومات تک رسائی کی قانون کی بھی دھجیاں اڑا دی گئیں ساتھ ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں’’ نیب،ایف آئی اے اور رینجرز‘‘کے اختیارات کم کردیئے جائیں ۔ قانون میں ترمیم کرنے کیلئے سر بھی جوڑ لئے ہیں۔
بتایاجاتاہے کہ وزیراعظم نوازشریف اورسابق صدرآصف علی زرداری میں لندن میں رابطہ مشترکہ دوستوں کے ذریعے ہواہے جس میں یہ بات زیرغورہے کہ کسی طرح نیب،ایف آئی اے اوررینجرزکے اختیارات کم کیے جائیں۔آصف زرداری نے اس ضمن میں بلاول بھٹوزرداری کی صدارت میں اجلاس کروایاجس میں واضح طورپرفیصلہ کیا گیا کہ پیپلزپارٹی عمران خان کے کسی بھی دھرنے میں شرکت نہیں کرے گی اورپی پی وزیر اعظم کوقبل ازوقت گھربھیجنے کی تجویزکی حمایت نہیں کرے گی۔
پیپلز پارٹی کا پیغام ملنے کے بعد وزیراعظم نوازشریف کی ہدایت پر مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماؤں اوروفاقی وزراء نے پی پی پرتنقیدکم کردی ۔نوازشریف اورآصف زرداری میں اتفاق کے بعد پارلیمنٹ میں بل لا کر نیب،ایف آئی اے اوررینجرزکے کرپشن سے متعلق اختیارات محدودکردیے جائیں گے اور18ویں ترمیم کی روشنی میں صوبوں کواحتساب کمیشن بنانے یاپھرصوبائی سطح پرمحکمہ اینٹی کرپشن کوزیادہ مؤثراورفعال بنانے کا بل پیش کیاجاسکتاہے جس کی منظوری کے بعدکوئی بھی ادارہ کرپشن کے خاتمہ کیلئے لامحدود اختیارات استعمال نہیں کرسکے گا۔
سیاسی بدلتی ہوئی صورتحال کے کے بعد وفاقی حکومت نے پاناما لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کیلئے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کا نام فائنل کرلیا ہے تاہم حکومت کو ماہر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ‘ قابل پولیس یا ایف آئی اے افسر اور ٹیم کے دیگر ممبران کی تلاش اور سیاسی جماعتوں کے اتفاق میں مشکلات کا سامنا ہے۔پاناما لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کی سربراہ کیلئے کئی ججز سے رابطے کئے اور اکثر نے معذرت کرلی تاہم جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی نے مشروط آمادگی کا اظہار کیا ہے جس کے بعد وفاقی حکومت نے ان کے نام کو فائنل کرلیاہے ۔
پاناما لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کی خبر کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے اراکین اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات ہٹا دی ہیں۔ الیکشن کے رولز کے مطابق الیکشن کمیشن کے ویب سائٹ پر دو سال کیلئے اراکین پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات کی موجودگی ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اسی قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر گزشتہ دو سالوں کے اراکین اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری تھیں۔ جو کہ سیاسی دباؤ اور احکامات کی بناء پر ویب سائٹ سے فوری طور پر ہٹا دی گئی ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف کا لندن کے ہسپتال میں ایک گھنٹے تک طبی معائنہ ہوا، اس دوران ڈاکٹرز نے وزیراعظم نواز شریف کو ٹیسٹ رپورٹس سے متعلق آگاہ کیا۔ ڈاکٹرز نے وزیراعظم کو دوبارہ ہسپتال آکر چیک اپ کرانے کا مشورہ دیا۔ وزیراعظم نواز شریف کے دل اور بلڈ کے مختلف ٹیسٹ کئے گئے تھے جن کی رپورٹس آ گئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ قربانیاں دیں ہیں۔ حالیہ پیپلزپارٹی کے دور میں 2وزیراعظم کو وفادیوں کی بناپر عہدسے فارغ ہو نا پڑا۔اور ن لیگ دورمیں کئی سابق وزیر وں ،مشیروں اور پیپلزپارٹی کے اہم رہنماؤں کو مقدمات سامناہے لیکن پھر بھی پیپلزپارٹی مسلم لیگ نون کاساتھ دیں گی ۔کیونکہ پیپلزپارٹی سینٹ اور مسلم لیگ نون قومی اسمبلی میں مظبوط ہے۔دوسری طرف معذر ت کے ساتھ ایک سیاسی جماعت کے پیسے سوئس بینکوں میں دوسری جماعت کی شور آف کمپنیاں ہیں۔اگر دونوں ایک دوسرا کا ساتھ نہیں دینگے تو اقتدار کی دوڑ سے باہر ہو جائیں گے۔
چند دنوں میں پاناما لیکس پرکمیشن اپنا کام شروع کردے گا،الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے اراکین اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات ہٹا دی گئیں ہے۔ہوسکتاہے کہ میاں نوازشریف اپنے دوست کے مشورے پر عوام کو اعتماد میں لینے کیلئے وزیراعظم کے عہد کی قربانی دیدیں۔اپنے کسی قریبی رشتے دار کے حوالے کردیں۔ کیونکہ سیاسی،مذہبی ،سماجی جماعتوں کے کارکنوں پاناما لیکس انکشافات کے بعد سراپااحتجاج ہیں۔اور2018 کا الیکشن بھی قریب ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Themes