حضرت علامہ اقبال

Published on April 21, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 689)      No Comments

11304473_837548339666368_1171495964_n
افسوس! آج ہمارے نشریاتی چینلز کو اقبال بانو کی برسی تو یاد ھے مگر اقبالؒ کی نہیں، ترجیحات کی بات ھے، نہ جانے ھم سنگدلی کی کس منزل پہ پہنچنا چاہتے ہیں۔ ایسا اسلئے بھی ہے کہ اقبال کی شاعری خوابِ غفلت سے بیدار کرنے کے لیے ہے اور ہم ابھی بیدار ہونا ہی نہیں چاہتے، اس لیے ہمیں اقبال یاد نہیں علامہ اقبال نےسب سےپہلےالگ اسلامی ریاست کاتصورپیش کیاجس کی بنا پرانہیں مصور پاکستان کہا جاتا ہے اقبالؒ فرماتے ہیں وہ سجدہ، روح زمین جس سے کانپ جاتی تھی اسی کو آج ترستے ہیں، منبر و محراب …… یہ سجدہ کرنے والے اس لئے نہ رہے کہ ہم نے اقبالؒ کے فلسفے سے انکا یہ خاص پیغام بھلا دیا کہ قوت عشق سے ہر پست سے بالا کر دے دہر میں اسمِ محمد ﷺ سے اجالا کر دے جب نسبت محمدیۖ کمزور ہوئی تو دین رسم بن کر رہ گیا۔ جس پر اقبالؒ گویا ہوئے رہ گئی رسم اذاں روح بلالی نہ رہی فلسفہ رہ گیا، تلقین غزالی نہ رہی اور اس کے نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے اقبالؒ نے فرمایاتھا گر صاحبِ ہنگامہ نہ ہو منبر و محراب ديں بندۂ مومن کے ليے موت ہے يا خواب اقبالؒ فرماتے ہیں۔ اسی پرسان حال امت مسلمہ کے درد کا علاج بیان کرتے ہوئے اقبالؒ فرماتے ہیں۔ بھٹکے ہوئے آہوں کو پھر سوئے حرم لے چل اس شہر کے خوگر کو پھر وسعت صحرا دے علم اور زندگی کا فرق واضح کرتے آپ فرماتے ہیں۔ زندگی کچھ اور شے ہے ، علم ہے کچھ اور شے زندگی سوز جگر ہے ، علم ہے سوز دماغ اقبالؒ کی شاعری صرف تصوراتی شاعری نہ تھی وہ حالاتِ حاضرہ کے مسائل پر سیرحاصل گفتگو فرماتے ہوئے لکھتے ہیں آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور وفقیر کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایران صغیر اقبالؒ کی نظر میں اسلام کو ایک تمدنی قوت کی حیثیت سے زندہ رہنے کیلئے ضروری ہے کہ ایک مخصوص علاقے میں اس کی مرکزیت قائم ہو‘‘ اقبالؒ نے مغربی مذہبیات پریہودی تسلط کا ذکرکرتے ہوئے لکھا تھا کہ ہے نزع کی حالت میں یہ تہذیب جواں مرگ شاید ہوں کلیساکےیہودی متولی!!! اقبالؒ نے جس امر کی نشاندہی آج سے 75 سال پہلے کی ہم نے اس پر کان نہ دھرنے کا خمیازہ بھگتا اور بھگت رہے ہیں۔ اقبالؒ مغربی مذہبیات پریہودی تسلط کا برملا ذکرکرتے ہوئے ہمیں خبردار کرتے رہے اور آج انکی کہی ہوئی بات سچ ثاابت ہوئی ساری امت مسلمہ بلکہ ساری دنیا انکے پنجہ استبداد میں ہے۔ آج کے دن اقبالؒ کو سلام کہ جنہوں نے تحریک آزادی کے لئے قائداعظمؒ علیہ رحمہ جیسی اولی العزم ہستی کی قیادت کی نشاندہی کی اقبالؒ نے غلام ہندی مسلم قوم کو آزادی کی تحریک و ترغیب دی۔ آزاد اسلامی ریاست کے قیام کی ضرورت اور اہمیت کاخواب دیکھا آج اسلام کو اغیار کے ہاتھوں کھلونا اور اسکی غیرت کو بیچ کر امن پسندی کے لبادے میں بے غیرتی کی چادر اوڑھانے والوں کے منہ پر طمانچہ مارتے ہوئے اقبالؒ فرماتے ہیں۔ قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت يہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان آج امت مسلمہ کی رانمائی کے دعویداروں کی حالت یہ ہے کہ منزلِ دَہر سے کعبے کے حدی خوان گئے اپنی بغلوں میں دبائے ہُوئے قُرآن گئے ایک کروڑ نمازیوں اکٹھا کرکے اذان دینے والو سن لو الفاظ و معاني ميں تفاوت نہيں ليکن ملا کي اذاں اور مجاہد کي اذاں اور علامہ اقبال رحمہ اللہ کی جہد مسلسل اور تفکر نے امت مسلمہ، بالخصوص مسلمانان پاک و ہندکو ایک نئی نظریاتی حیات سے نوازا آپ نے جس اسلامی ریاست کا تصور پیش کیا تھا اس کی عملی شکل 14اگست1947میں آزاد وطن پاکستان کی صورت میں سامنےآئی علامہ اقبال امت کو فرقوں سے نکال کر ایک امت بنانا چاہتے تھے. اقبالؒ کا پیغام بیچنے والے وقت آیا تو خؤد ایک فرقہ بن گئے۔ بکتر بند گاڑیوں میں نئے پاکستان کا خواب سنانے والوں کا اقبالؒ مخاطب ہوکر فرماتے ہیں۔ گو سلامت محمل شامی کی ہمراہی میں ہے عشق کی لذت مگر خطروں کی جاں کاہی میں ہے مگر اے اہل پاکستان!!! مایوس نہ ہونا وہ صبح ضرور طلوع ہوگی جس کی امید لگائے آپ نے قربانیاں دیں لیکن وہ سویرا اسوقت تک طلوع ہوگا جب عوام کے جزبات سے کھیلنے والے کسی بہروپئے کی بجائے کوئی ایک سچا مخلص عوام کیساتھ رہنے سہنے اور عوام میں جینے مرنے والا قائد میرکارواں بنے گا۔ شب گریزاں ہو گی آخر جلوۂ خورشید سے یہ چمن معمور ہو گا نغمۂ توحید سے

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Blog