اب تک ڈاکٹروں کے حوالے سے عطائیت کا تذکرہ سنتے آئے ہیں کہ فلاں ڈاکڑ عطائی ہے عطائی ڈاکٹر نے مریض کی زندگی کے ساتھ کھیلا مریض مر گیاان کو نیم حکیم خطرہ جان کہا جاتا ہے لیکن نیم سیاستدان خطرہ پاکستان کا محاورا باقی تمام محاروں سے بازی لے گیا ہمارے ملک میں ہر شعبہ عطائیت کا شکار ہو گیا ہے عطائی سیاستدانوں سے پاکستان کی جان کو خطرہ ہے ملک کے صدر اور وزیراعظم سے لے کر چپڑاسی سب کے سب کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں عوام کو کُھڈے لائن لگا دیا ہے ان کی بجلی پانی گیس اور خوراک بند کر دی گئی ان چیزوں کی بندش نے عوام کے ہوش وحواس اُڑادیئے ان کے لئے تن ڈھانپنے کیلئے کپڑا،پیٹ کا دوزخ بھرنے کیلئے روٹی سر چھانے کیلئے چھت کا انتظام کرنا جان جوکھوں کا کام بن گیا ہے عام آدمی ان مذکورہ سیاپوں سے باہر ہی نہیں نکل رہا نہ وہ باہر نکلے اور نہ اس کو پتہ چلے کہ ہمارے عطائی سیاست دان اس ملک کے ساتھ کیا کھلواڑ کر رہے ہیں ان عطائی سیاستدانوں کو نزلہ بھی ہو جائے یا سر درد بھی ہو تو پیناڈول کی گولی کھانے کیلئے اُن کو امریکہ یا برطانیہ وغیرہ جیسے ملک میں جانا پڑتا ہے ان کو اپنے ملک کی پینا ڈول گولی پر بھی یقین نہیں تو قارئین کرام اسی سے خود اندازہ لگا ئیں ان کی محب الوطنی کا جس ملک کا کھاتے ہیں اس ملک کی جڑیں کاٹ رہے ہیں ان کی پناہ گاہیں ہسپتال کی صورت میں اور محلوں کی صورت میں اغیار کے دیس میں موجود ہیں جب اپنے پلک میں ان پر گھیرا تنگ ہو تو یہ بیمار ہو جاتے ہیں اور چیک اپ کے بہانے غیروں ہسپتال میں پناہیں لیتے ہیں ہمارے ملک میں یہ روٹین بہت عام ہے زرداری پر جب گھیرا تنگ ہوا تو وہ بیمار ہو کے دبئی ہسپتال پہنچ گیا اسی طرح شریف برادران بھی اپنا بلڈ پریشر چیک کروانے لندن ،امریکہ اور پیرس چلے جاتے ہیں کیونکہ اپنے ملک کا بلڈ پریشر چیک کرنے والہ آلہ بھی بوگس ہے اور آلے کو آپریٹ کرنے والا بھی کیونکہ یہ سیاست دان خوب جانتے ہیں کہ ان کے ہی حکم پر ایم بی بی ایس میں نااہل طلبہ کے داخلے ہوتے ہیں اور ان کے حکم پر ہی جعلی ایم بی بی ایس کی ڈگریاں بانٹ دی جاتی ہیں اہل طلبہ ٹیلینٹڈکو انسانی ڈاکٹر چھوڑ کر حیوانی ڈاکڑ میں بھی داخلہ نہیں ملتااس طرح عطائی سیاست دان عطائی ڈاکڑوں کی کھیپ تیار کر کے اُن کو عوام پر چھوڑ دیتے ہیں اس ملک میں جہاں بیمار کے درست علاج کا تصورہی نہیں تو عطائی سیاستدانوں نے درست علاج کروانے کیلئے کافر ممالک کے پاؤں چاٹنے ہیں ان عطائی سیاست دانوں نے ہر شعبہ کے ساتھ عطائی کا لفظ لگا کر کمال مہارت سے اس کو اوج ثریا تک پہنچا دیا ہے عطائی وکیل عطائی جج عطائی سرکاری افسران عطائی کرکڑعطائی وزیروں کی فوج ظفر موج،عطائی ہسپتال عطائی سرکاری سکول وکالج الغرض ان عطائی سیاسدانوں نے پاک سر زمین عطائیستان میں بدل دیا ہے قارئین کرام مشرف دور سے لے کر زرداری دور تک بجلی پانی اور گیس کے بحران نے جو شکل اختیار کی اس تابوت کا آخری کیل شریف برادران کی حکومت ثابت ہوئی ہم تو خوش قسمت ہیں کہ ہمیں چوبیس گھنٹوں میں سے کوئی چھ گھنٹے بجلی بھاری نرخوں پر دستیاب ہے اگلے چند برسو ں میں الاماشاء اللہ ہماری پالیسیوں کے عین مطابق بجلی کاشائد وجود ہی ختم ہو جائے گا نہ رہے گا بانس نہ بجے گی حکمران بانسری دریا ہمارے خشک ہو گئے پینے اور آب پاشی کیلئے پانی ناپید ہو گیاجو ایک آدھ ڈیم بنوا بیٹھے تھے ان کی بھی مدت پوری ہونے کو ہے اگر بارش ہوئی تو سیلاب میں ڈوب جائیں گے نہ ہوئی تو خشک سالی کا قحط پھیل جائے گا لیکن عطائی سیاست دان کے کان میں جوں تک نہیں رینگے گی کیونکہ ؟؟؟اس کا جواب قارئین خود دیں