بجلی کا 4000 میگا واٹ شارٹ فال برقرار

Published on May 6, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 527)      No Comments

05
اسلام آباد(یو این پی)ملک بھرمیں 4000 میگا واٹ بجلی کا شارٹ فال تاحال برقرار اور ماہ صیام میں حکومت کی جانب سے لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کے فیصلے پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ حکومت کیجانب سے بنایا گیا لوڈ شیڈنگ منیجمنٹ پلان بھی کسی کام نہ آسکا شہری علاقوں میں 12 سے 14 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 14 سے 18 گھنٹے کی بدترین لوڈشیڈنگ سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ، شہروں اور دیہاتوں میں طویل لوڈ شیڈنگ کیخلاف عوامی مظاہروں نے لوڈ شیڈنگ میں کمی کے حکومتی دعووؤں کی قلعی کھول دی ہے۔ تٖفصیلات کے مطابق حکموت نے ماہ صیام میں سحر و افطار کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ دیگر اوقات میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے پلان تیار نہیں کیا گیا اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بھی نہیں کی جارہی جبکہ دوسری جانب لوڈ شیڈنگ کا جن بے قابو ہو گیا ہے ن لیگ نے الیکشن سے قبل ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے عوام کو بڑے بڑے خواب دکھائے تھے لیکن تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود لوڈشیڈنگ کا بھوت قابو میں نہ لایا جا سکا جبکہ حکومت کی جانب سے شروع کئے گئے بجلی کے منصوبے بھی خاطر خواہ نتائج نہ دے سکے قائد اعظم سولر پارک منصوبہ جس سے تقریباً 100 میگاواٹ بجلی حاصل کرنا تھی اب 18 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے جس کی ناکامی کی بڑی وجہ فیزیلبٹی رپورٹ بتائی جا رہی ہے کہ حکومت نے منصوبہ لگانے سے قبل پی سی ون کا غور سے مطالعہ نہیں کیا تھا ذرائع کے مطابق حکومت اربوں روپے مالیت سے بنایا گیا قائد اعظم سولر پارک اب کروڑوں روپے میں من پسند لوگوں کو بیچنے کے درپے ہے ذرائع کے مطابق نندی پور پاور منصوبہ بھی اپنے اہداف حاصل کرنے میں تاحال ناکام ہے۔ منصوبے سے 2014-15 میں مہنگی ترین بجلی حاصل کی گئی تھی لیکن نامکمل اور غیر معیاری کام کے باعث منصوبہ کو کچھ عرصہ بند کرنے کے دوبارہ چلا دیا گیا جس سے انتہائی کم بجلی پیدا ہو رہی ہے حکومت نے مظفر گڑھ میں دو کول پاور پراجیکٹ شروع کئے ہوئے ہیں اس مقصد کے لئے زمین خریداری عمل بھی تنازعات کا شکار ہے کیونکہ حکومت نے منصوبے کی زمین خریدنے کے لئے لوکل انتظامیہ کو ٹاسک دیا تھا جو سست روی سے کام جاری ہے اس کے علاوہ عوام میں خدشات بھی پائے جاتے ہیں کہ ان منصوبوں کے چلنے سے مقامی آبادی مختلف بیماریوں کا شکار ہو سکتی ہے واضح رہے کہ کوٹ ادو پاور 1600 میگاواٹ کا پاور پلانٹ بھی کوٹ ادو میں کام کر رہا ہے جس کا ڈی سلفر یونٹ بند کر دیا گیا ہے عالمی معیار کے مطابق اگر کسی ایریا میں پاور پلانٹ لگایا جاتا ہے تو وہاں پر ڈی سلفر یونٹ لگانا لازمی ہوتا ہے اگر نہیں لگاتے تو پھر 30 کلومیٹر کے اندر کوئی بھی انسانی آبادی نہیں کی جانی چاہئے اور جب سے کوٹ ادو پاور پلانٹ کی نجکاری دی گئی ہے تو اس کا ڈی سلفر یونٹ بند کر دیا گیا ہے جس کے باعث عوام شدید قسم کی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں اور عوام اب کول پاور پراجیکٹ کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے ہیں حکومت نے ملک میں یکساں لوڈشیڈنگ کے لئے مینجمنٹ پلان بھی متعارف کروایا ہے جس کے مطابق شہروں میں چھ گھنٹے جبکہ دیہاتوں میں آٹھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جائے گی جبکہ انڈسٹری کو زیرو لوڈشیڈنگ ہو گی اور رمضان میں سحر و افطار کے وقت لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی جبکہ وزیر مملکت عابد شیر علی نے ایک کمیٹی میں کہا تھا کہ رمضان میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کوئی بات اور وعدہ نہیں کر سکتے ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے منصوبے تو شروع کئے گئے ہیں لیکن منصوبوں میں معیار نہ ہونے اور مال بناؤ کی مہم کی وجہ سے حکومت خاطر خواہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام ہے اس حوالے سے وزارت پانی و بجلی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ لائن لاسسز ہیں اور نندی پور پاور پراجیکٹ سے بھی 200 میگاواٹ اور کبھی 350 میگاواٹ بجلی حاصل کی جاتی ہے جبکہ کوٹ اددو پاور پراجیکٹ کے ڈی سلفر یونٹ بند ہونے کے حوالے سے کوئی علم نہیں ہے اور کوٹ اددو کول پاور پراجیکٹ پر زمین کے حوالے سے کوئی تنازعہ نہیں ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Weboy