ارمان دل

Published on May 10, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 828)      No Comments

Uzmaقسط نمبر13
رائٹر۔۔۔ عظمی صبا
صبا اور گڑیا۔۔۔۔!!!
میرا مطلب باقی سب گھر والوں کو پتہ ہے؟؟؟
نہیں۔۔۔!!!
ابھی مجھے سکینہ نے فون کر کے کہا۔۔۔!!
میں تو سیدھا تمہیں ہی بتانے آئی ہوں۔۔۔
میرا تو حال برا ہو رہا ہے۔۔۔۔سوچ سوچ کر ۔۔۔وہ مجبور ہوتے ہوئے پھر سے رونے لگی اور روتے روتے اس کی
ہچکی بندھ گئی۔۔۔
امی۔۔۔۔۔!!!پریشان ہوتے ہوئے فوراَََ سے پاس پڑے میز پر سے جگ سے گلاس میں پانی انڈیلتے ہوئے اس کو دینے
لگی۔۔۔!
امی۔۔۔۔شکر کریں۔۔۔
ایسے لوگوں کے لالچ کا پہلے ہی پتہ لگ گیا ہے۔۔۔
شکر کریں۔۔۔۔نہیں تو صبا کی زندگی برباد ہو جاتی ۔وہ ثریا کو سمجھاتے ہوئے کہنے لگی۔
نہیں ہو گی برباد میری بیٹی۔۔۔۔
گھر بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہے۔۔۔
عمر نکل رہی ہے اس کی۔۔۔!!وہ بے فکری سے بولیں
تم پھر سے لون ے لو نا!!!
جیسے پہلے بندوبست کیا ۔۔۔!!
میری بچی۔۔۔۔ہر مہینے قسط دیتی جانا۔۔۔!!!
تمہیں ۔۔۔۔اللہ کا واسطہ۔۔۔!!وہ مجبور ہوتے ہوئے اس کے سامنے ہاتھ جوڑنے لگی۔۔۔
امی۔۔۔۔۔!!وہ اشک بار ہوتے ہوئے ان کے ہاتھوں کو نیچے کرنے لگی۔
یہ کیا کر رہی ہیں آپ؟؟؟روتے ہوئے ان کے ہاتھ نیچے کرنے لگی
اماں!!!
میں اتنی رقم۔۔۔!وہ مجبور ہوتے ہوئے بولی۔
میرا مطلب ہے۔۔۔۔۔۔!وہ گلا صاف کرتے ہوئے بمشکل بولی۔
گاڑی کے لئے تو سات ،آٹھ لاکھ تو ہونے چاہیئے ہوں گے۔۔۔
مگر اتنی رقم تو۔۔۔۔میں کیسے۔۔۔؟؟؟وہ شرمندہ ہوتے ہوئے بولی۔
بہت مجبور ہو گئی ہوں میں ۔۔۔۔۔مگر ۔۔۔۔وہ آنسو صاف کرتے ہوئے
میرا ہی دماغ خراب تھا جو تمہارے پاس آگئی مدد مانگنے ۔۔۔آخر کون سا وہ تمہاری سگی بہن ہے۔۔۔۔
جو تمہیں اس کی پرواہ ہو۔۔۔۔!!
بس۔۔۔باتیں بنانا آتی ہیں تمہیں۔۔۔
رشتہ بنانا نہیں آتا اور نہ ہی نبھانا۔۔۔!وہ غصہ میں کہتے ہوئے اسے بے وجہ باتیں سناتے ہوئے وہاں سے چلی گئی
جبکہ مسکان اس کی باتیں سننے کے بعد ایک دم ہکا بکا وہ گئی۔۔۔۔!!
صبا۔۔۔
آپ۔۔۔!!ثریا کے جانے کے بعد صبا کو روم میں داخل ہوتا دیکھ کر پوچھنے لگی۔
ہاں۔۔۔میں۔۔۔۔!!چائے ٹیبل پر رکھتے ہوئے ۔
یہ امی کیا کہہ رہی تھیں تم سے؟؟؟
امی۔۔۔
کچھ نہیں ۔۔۔!!کچھ بھی تونہیں۔۔۔بمشکل جھوٹ بولتے ہوئے مسکرا رہی تھی۔۔۔۔
چائے بہت مزے کی ہے۔۔۔۔۔!!چائے کا کپ اٹھاتے ہوئے مسکراتے ہوئےبات کو بدلنے کی کوشش کررہی تھی۔۔۔
کیوں چھپا رہی ہو مجھ سے؟؟؟؟
تمہیں تو جھوٹ بولنا بھی نہیں آتا۔۔۔وہ اشک بار ہوگئی۔۔۔
جھوٹ؟؟؟وہ دھیما سا مسکرائی۔
میں جھوٹ کیوں بولوں گی۔۔۔۔!!
میری کچھ سمجھ میں نہیں آرہا کہ آپ کیا کہہ رہی ہیں۔۔۔وہ بات کو بدلتے ہوئے چائے کا کپ اٹھا کر اسے دینے
لگی۔۔
چائے پیجئے ۔۔۔۔!
یہ گڑیا کہاں ہے؟؟؟
چائے ٹھنڈی ہو رہی ہے۔۔۔!!
قسم سے۔۔۔۔۔
بہت تھک گئی ہوں۔۔۔!!تھکن کا اظہار کرتے ہوئے بمشکل مسکراتے ہوئے اس کی آنکھیں بھر آئیں ۔
جب مسکرایا نہیں جا رہا تو کیوں مسکرا رہی ہو؟؟وہ ا س پر غصہ کوتے ہوئے بولی۔
اگر تمہارے ساتھ نا انصافی کرکے ہی امی میرا گھر بسانے کا خواب دیکھ رہی ہیں تو مجھے نہیں کرنی شادی۔۔!!وہ
روتے ہوئے چائے کا کپ میز پر رکھ کر مسکان کے قریب آکر بیٹھ گئی۔
صبا۔۔۔!!!
ایسے نہیں کہتے۔۔
آپ کوضرور غلط فہمی ہوئی ہے۔۔۔
ایسی کوئی بات نہیں جیسا آپ سوچ رہی ہیں۔۔۔!!وہ اسے سمجھاتے ہوئے اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کر دلاسہ دینے
لگی۔
ووچ نہیں رہی ہوں۔۔
میں نے خود سنا ہے سب ۔۔
وہ تہیں پریشرائز کر رہی تھیں۔۔۔!!
کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھے تمہاری بددعا لگ جائے۔۔وہ اپنا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے رو پڑی۔۔۔
صبا۔۔۔
پلیز ۔۔۔!!میں کیوں دوں گی آپ کو بددعا۔۔۔؟؟
پلیز۔۔۔۔۔!!!بھلا بہن بھی بہن کے لئے بددعا کر سکتی ہے؟؟
بتائیے؟؟؟
بہن ہوں نا میں آپ کی؟؟؟وہ روتے ہوئے اس سے پوچھنے لگی۔۔
ہاں۔۔۔!!روتے ہوئے صبا نے گردن ہلائی۔۔
تو پھر کیوں کہا ایسا؟؟؟وہ ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بولی۔
اچھا۔۔۔۔سوری۔۔۔!!!
سوری۔۔ایک شرط پر۔۔۔وہ شرارتی انداز میں بولی۔۔۔
کیا۔۔۔!!
پہلے ہنس کے دکھائیے۔۔۔!!اس کو ہنساتے ہوئے۔
صبا مسکرائی اور آنکھوں میں آئے ہوئے آنسوؤں کو صاف کرنے لگی۔
یہ کیا؟؟مسکرانا نہیں ہنسنا ہے۔۔۔
میری طرح۔۔۔۔!!!
یا کہتی ہیں تو آپ کے ان سے بات کروا دوں؟؟؟
نمبر ہے میرے پاس۔۔۔!
ہاں!!بتائیے ۔۔۔۔بتائیے۔۔۔وہ شرارتی انداز میں کہتے ہوئے اسے ہنسا رہی تھی جبکہ وہ شرمائے جا رہی تھی۔
یہ ہنسا کس خوشی میں جا رہا ہے؟؟؟وہ ان سے وجہ دریافت کرنے لگی۔
تم کہاں تھی؟؟
چائے پیئو۔۔۔ٹھنڈی ہو رہی ہے۔۔۔!مسکان گڑیا کو چائے کا کپ دیتے ہوئےکہہ رہی تھی۔
ہاں۔۔
لائیں۔۔۔!!افسردہ ہوتے ہوئے منہ لٹکائے بات کرنے لگی۔۔
یہ منہ کیوں لٹکا ہوا ہے تمہارا؟؟صبا اس کو افسردہ دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی۔۔۔!
پہلے ہی تھک گئی ہوں۔۔۔
اوپر سے دادی۔۔۔۔۔!!توبہ ہے۔۔۔۔!!!!
تیل لگا دو سر پر۔۔۔۔۔
رات کے بارہ بجے بھی ان کو سکون نہیں۔۔
جیسے میں تو انسان ہی نہیں ہوں۔۔۔۔!وہ منہ پھلاتے ہوئے ان کی شکایت کرنے لگی۔
گڑیا ۔۔
بری بات ۔۔۔!!ایسے نہیں کہتے۔اسے سمجھاتے ہوئے مسکان خالی کپ میز پر رکھتے ہوئے بیڈ پر آبیٹھی۔۔
کیا آپی۔۔۔۔!!!
آپ بھی مجھے ہی سمجھانا۔۔۔!!وہ زچ ہو کر بولی۔۔
اچھا۔۔۔بابا۔۔۔۔۔اچھا۔۔۔۔۔!!!
غصہ نہ کرو ۔۔۔!!
پتہ ہے صبا کا دل چاہ رہا ہے اپنے انہوں سے بات کرنے کا ۔۔۔۔وہ شرارتی انداز میں دونوں کو ہنسانے لگی۔۔
مسکان۔۔۔
تم بھی نا۔۔۔وہ وسے منع کرتے ہوئے شرمانے کگی۔۔
اوئے ،ہوئے۔۔۔!!!
لائیے آپی فون ۔۔۔!!مسکان سے فون مانگتے ہوئے
ابھی کروا دیتے ہیں بات۔۔۔!!گڑیا ایک دم غصہ سے نکلتے ہوئےاس کو مزید تنگ کرتے ہوئے بولی۔

جاری ہے

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Blog