ارمان ِ دل

Published on June 26, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 712)      No Comments

Uzma-1
قسط نمبر 20
رائٹر ۔۔۔ عظمی صبا
آجاؤں گی نا!!
اچھا اب رکھتی ہوں۔۔
کوئی آرہا ہے۔۔۔!!وہ کاشف سے بات کرتے ہوئے دھیما دھیما سابول رہی تھی اور مسکان کو صحن کے پاس آتا دیکھ کر فون رکھتے ہوئے مسکرانے لگی۔
کس سے بات کر رہی تھی؟؟وہ مسکراتے ہوئے اس سے پوچھنے لگی۔
وہ۔۔!وہ عائشہ کا فون تھا۔
نوٹس چاہیئے تھے اس کو۔۔۔!وہ مسکراتے ہوئے بڑی مشکل سے جھوٹ گھڑنے لگی
ام م م ۔۔۔اچھا۔۔وہ اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔
یہ سب کیا ہے؟؟؟گڑیا اس کے ہاتھ میں شاپر دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی۔
یہ۔۔۔
دیکھ لو۔۔۔!وہ اس کے سامنے شاپر کرتے ہوئے بولی۔
سیٹھ صاحب نے بجھوائے ہیں۔۔۔!!وہ پرجوش ہوتے ہوئے بولی۔
ہاں۔۔!!وہ مسکرائی۔
قسم سے آپی۔۔۔
یہ سیٹھ صاحب کبھی دیکھنے کومل جائیں نا ۔۔۔!1
فرشتہ ہیں۔۔۔!!فرشتہ۔۔
کب سے وہ آپ کے لئے ایسے ہی چیزیں بجھواتے ہیں مگر خود آتے ہی نہیں۔وہ چیزوں کودیکھتے ہوئے مسکرائی ۔
ہاں۔۔
کہا ہے بابا سے میں نے اب وہ ملنے نہ آئے تو ان سے ہمیشہ کے لئے خفا ہوجاؤں گی۔وہ مسکراتے ہوئے بولی۔
ہاں۔۔!!ٹھیک کہا آپی۔۔وہ مسکرائی۔
٭٭٭
آئیے۔۔
میں ڈراپ کر دوں آپ کو؟؟ارمان اسے بس اسٹاپ پر کھڑا دیکھتے ہوئے بولا مگر وہ کوئی بھی توجہ دیئے بغیر ادھر ادھر دیکھنے لگی۔
مس مسکان؟؟؟
لگتا ہے آپکو کافی غصہ ہے مجھ پہ؟؟؟وہ اس کا غصہ سے بھرا ہوا چہرہ دیکھ کر کہنے لگا۔
پلیز۔۔
سب لوگ دیکھ رہے ہیں عجیب عجیب نظروں سے۔۔۔وہ اس کو سمجھاتے ہوئے بولا۔
تو جائیے یہاں سے۔۔۔!!وہ اسے اگنور کرتے ہوئے بولی۔
اس وقت آپ کو دیر ہو جائے گی۔۔اور شام کے اس پہر جانا غیر محفوظ ہو سکتا ہے آپ کے لئے۔۔وہ زچ ہوکر اسے سمجھاتے ہوئے بولا۔
پلیز۔۔۔!!
بے کار کی ضد مت کریں۔وہ پھر سے اسے سمجھانے لگا۔
کچھ سوچتے ہوئے ادھر ادھر دیکھنے کے بعد وہ اس کی گاڑی میں بیٹھ ہی گئی۔
تھینک گاڈ۔۔
لگتا ہے حساب برابر کرنے سے سکون ملتا ہے آپ کو۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے کار ڈرائیو کرنے لگا مگر وہ اس کی بات سن کر خاموش بیٹھی رہی۔
آئی ایم سوری۔۔۔وہ معذرت کرتے ہوئے بولا۔
میں جانتا ہوں آپ سے اونچی آواز میں بات نہیں کرنی چاہیئے تھی مجھے۔۔!!وہ شرمندہ ہوا۔
دیکھیئے سر۔۔۔!
مجھے عادت نہیں اونچی آواز میں کسی کی بھی بات سننے کی۔جہاں غلطی ہو گی وہاں سنوں گی،۔۔۔
مگر آج میری غلطی تھی ہی نہیں۔۔
میں نہیں جانتی کہ سر شکیل نے ایسا کیوں کیا؟؟
اپنا کیا ہوا کام کو میرا کام کیوں بتایا؟؟
اور بعد میں کہہ دیا کہ غلط فہمی ہوگئی ۔۔!وہ جذباتی ہوتے ہوئےبولی۔
میں بہت شرمندہ ہوں مس مسکان آپ سے۔۔!وہ اس کی بات سنتے ہوئے اس پر گہری نظر ڈالتے ہوئے بولا۔
کوئی بات نہیں۔۔۔وہ دھیما سا مسکراتے ہوئے گاڑی سے باہر دیکھنے لگی۔
پر سکون تو ہیں نا آپ؟؟
میرا مطلب ریلیکس ہیں نا اب؟؟؟ وہ مسکراتے ہوئے پوچھنے لگا۔
جی۔۔
مگر حساب برابر کر کے نہیں۔۔
دل صاف کرکے پرسکون ہوں۔۔وہ اس کی پہلی کی گئی بات کا جواب اب دینے لگی اور ہلکا سا مسکرائی۔
ام م م۔۔۔وہ مسکرایا۔
لو بھئی۔۔۔!!ریڈ سگنل کو دیکھتے ہوئے گاڑی کو روکتے ہوئے کہنے لگا۔
کیا ہوا؟؟پریشانی سے دیکھتے ہوئے۔
لک ایٹ دی سگنل۔۔اشارہ کرتے ہوئے اس سے کہنے لگا۔
اف۔
یہاں اب کتنی دیر رکنا پڑے گا۔۔۔
اس سے بہتر تھا کہ میں بس میں ہی چلی جاتی۔۔وہ آہستہ آواز میں خود سے باتیں کرنے لگی۔
یہی المیہ ہے نا یہاں ۔۔
یہاں کی روڈز اور ٹریفک کا ہجوم کہاں کوئی ،کہیں بھی وقت پر پہنچ سکتا ہے۔۔۔!!وہ اپنا نظریہ پیش کرتے ہوئے بولا۔
خیر ۔۔
آپ پریشان مت ہوں ۔۔۔!!اس کو بے فکری سے دیکھتے ہوئے بولا۔
جی۔۔۔!!وہ دھیما سا مسکراتے ہوئے گاڑی سے باہر دیکھنے لگی۔
ارے صاحب لے لو۔۔۔۔
تیس روپے کا گجرا۔۔۔!!
ارے صاحب لے لو۔۔!!
صاحب ؟؟؟ ایک گجرا والا بچہ اس کی گاڑی کے قریب آتے ہوئے اس سے اصرار کرنے لگا۔مسکان اس کو نظر انداز کرتے ہوئے پھر سے گاڑی سے باہر دیکھنے لگی۔ارے صاحب لے لو نا؟؟؟
مجھے گھر بہن کی دوائیاں لے کر جانا ہے۔۔۔!!وہ بشہ مجبور ہوتے ہوئے بولا۔
تازہ پھول کے ہیں ۔۔!!صاحب۔۔۔۔ صاحب۔
یہ لو۔۔۔وہ اسے پیسے دیتے ہوئے بولا۔
گجرے نہیں چایئیں ہمیں۔۔
تم یہ رکھو اور جاؤ یہاں سے۔۔!!وہ اسے روپے پکڑاتے ہوئے فوراَ َ وہاں سے دھیاں ہٹانے لگا۔
کب جلے گی سبر بتی۔۔۔!!
سبز بتی ۔۔۔آن ہو جا۔۔!!مسکان دل ہی دل میں دعا مانگ رہی تھی۔
صاحب کیا بی بی ناراض ہیں؟؟؟
لیجیئے۔۔۔
بی بی خوش ہو جائیں گی۔۔۔مسکراتے ہوئے وہ پکڑاتے ہی وہاں سے بھاگ گیا۔
ارے یہ؟؟؟رکو تو۔۔۔۔!اس کی بات سنتے ہی مسکان اور وہ دونوں چونک کر ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے کہ اتنی دیر میں انہیں اپنے پیچھے موجود گاڑیوں کے ہارن کی آواز سنائی دینے لگی کیونکہ سبز بتی آن ہو چکی تھی ۔ارمان ہار ن کی آواز سنتے ہی فوراَ َ سے ڈرائیو کرنے لگا۔
عجیب بچہ ہے۔۔۔!!
کہا بھی ہے نہیں چاہیئے اور پکڑا گیا۔وہ پریشانی سے بولا۔
یا اللہ تیرا شکر ہے۔۔وہ شکر کا کلمہ پڑھنے لگی کہ گاڑی اسٹارٹ ہوئی مگر اس سے کوئی بات نہیں کر رہی تھی۔
یہ۔۔۔!!وہ کنفیوز ہوتے ہوئے اس سے بات کرنے ؛گا۔
یہ لیجیئے۔۔۔گجرے اسے پکڑاتے ہوئے کہنے لگا۔
جی؟؟ وہ چونکی۔
میں بھلا کیا کروں گی ان کا؟؟؟وہ انکار کرتے ہوئے بولی۔
کیا کرتے ہیں؟؟؟وہ مسکرایا۔
پہنتے ہیں اور کیا ؟؟؟وہ مسکراتے ہوئے اس کو دیکھنے لگا۔
لیکن میں ایسے کیسے لے سکتی ہوں؟؟؟
سوری سر۔۔۔!!!
یہاں سے رائٹ سائیڈ پر ٹرن لیجیئے ۔۔۔وہ اشارۃََ َ بولی۔
اوہ۔۔۔ہو۔
اس میں حرج ہی کیا ہے مس مسکان؟؟؟ وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولا۔
آپ نہیں سمجھیں گے۔۔۔!1
خیر یہاں اتار دیجیئے۔۔!!
میرا گھر آگیاہے۔۔۔
چلتی ہوں۔۔۔آپ کا بہت شکریہ ۔۔۔وہ انتہائی سنجیدگی سے کہتے ہوئے چلی گئی۔
لیکن یہ۔۔۔۔!!وہ گجروں کو اپنے ہاتھوں میں لئے اسے جاتا دیکھنے لگا۔
میں بھی کیا۔۔۔!!
پتہ نہیں کیا سوچ رہی ہوگی میرے بارے میں۔۔۔!!
گاڑی کو ریورس کرتے ہوئے خود کو ملامت کرنے لگا۔
گہری سوچ میں مگن ہوتے ہوئے کار ڈرائیو کرنے لگا۔
٭٭

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Themes