پا نامہ لیکس کاسیشن دو

Published on October 21, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 419)      No Comments

dr-imtiaz
تحریر۔۔۔ ڈاکٹر امتیاز علی اعوا ن
پانامہ لیکس کا دوسرا سیشن 2نو مبر کو اسلا م آ باد میں شروع کر نے کی تمام تر تیاریاں پی ٹی آ ئی کی طرف سے جاری جس میں سب پہلا اقدام کودارلخلا فہ کو مکمل طور پر جام کر نا تبد یلی خان کا پہلا ہدف ہے اور ڈیمانڈز تلا شی دو یاوزیر اعظم کا عہدہ چھوڑ کر گھر چلے جاؤپا نا مہ لیکس حکمران جماعت اور خصوصا وزیر اعظم نواز شریف کے لیے گلے میں اٹکی ہوئی ہڈی بن گئی ہے پانامہ لیکس ایسا خدائی کوڑا ثابت ہوئی ہیں کہ ان کا اعلان ہوتے ہی ڈھیروں مقتدر افراد کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں۔ اور کئی کے تو پاجامے فور۱ً ایسے لیک ہوئے کہ تلا شی دو عوام کو حساب دو وزیر اعظم اب وزارت کی سیٹ چھوڑدو کی صدائیں بلند کرتے ہوئے انھیں واش رومز کی طرف بھاگ جانا پڑا، پانامہ لیکس میں جن آف شور کمپنیوں کا ذکر ہے وہ لالچی اور بد کردار سرمایہ داروں کے کالے دھن کے تحفظ اور ٹیکس کے بغیر اربوں ڈالرز بنانے کا جدید وغلیظ فارمولہ ہیں ۔سوشلزم حتیٰ کہ کیمونزم کئی روپ دھار کر مختلف ممالک میں عارضی طور پرآیا اس کا نفاذ بھی ہوا مگر سرمایہ داری نظام اور بد طینت سرمایہ داروں کا کچھ نہ بگاڑ سکا۔ بالآخر اسی سرمایہ داری نظام اور اس کے علمبرداروں سے شکست پائی وجہ صاف ظاہر ہے کہ سرمایہ داری اور کمیونزم وسوشلزم چونکہ ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔کہیں سرمایہ دار اپنے ملازموں اور مزدوروں پر ظلم کرتا نظر آتا ہے اور کہیں کمیونسٹ پارٹی کے کرتا دھرتاؤں کی ڈکٹیٹر شپ جو بظاہر ہمدرد و خلیق نظر آتی تھی ۔ انتہائی ظالم اور سفاک ثابت ہوئی ہزاروں افراد کو موت کے گھاٹ اتار ڈالا گیا کئی کو زندہ بھون ڈالا اور سینکڑوں افراد کو اجتماعی قبر نما کھائیوں میں دفن کردیا اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ سرمایہ داری نظام کا اصل توڑ صرف اور صرف اسلام ہے ۔ علمائے اکرام فرماتے ہیں”سرمایہ داری ایک ناسور ہے اور اسلام اس کا نشتر ہے” اس کی وضا حت کچھ اس طرح ہے کمیونسٹ تو سرمایہ دار کو ہی قتل کرڈالتا ہے مگر اسلام سرمایہ دار اور اس نظام کو نا سور سمجھ کر اس کا نشتر کے ذریعے آپریشن کرتا اور اسے صحت مند کرکے دوبارہ کام پر لگا تا ہے ۔ پانامہ لیکس کے آتے ہی کئی سربراہوں ،وزرائے اعظم کو اپنے ملکوں کے اقتدار سے محروم ہونا پڑا جلدی میں استعفے دے ڈالے اگر اڑے رہتے تو بپھرے ہوئے عوام لازماً سڑکوں پر گھسیٹتے یا چوکوں پر ٹکٹکیاں لگا کر الٹا لٹکا ڈالتے مگر ادھر ہمارے ہاں ڈوبتے کو تنکے کا سہارا کے مصداق جلسے جلوسوں کے ذریعے اس ناگہانی بھوت سے بچنے کے لیے آخری جدوجہد ہو رہی ہے جو کہ عملاً بے سود رہے گی کہ ڈوبتے جہاز سے تو چوہے بھی بھاگ نکلتے ہیں ہمارے محترم “شریفوں “کو تو بجا یاد ہے کہ سعودی عرب سدھا ر جانے کے وقت ائیر پورٹ پر کوئی آنسو پو نچھنے یا الوداع کہنے والا تک نہ تھا ۔مقتدر انگریزوں کے گھروں میں خدمت گزار باندیوں کی اولادیں جو بعد میں جاگیردار،وڈیرے اور تمندار کہلائیں وہ تو ایسے غائب ہوئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔اور قریبی عزیز اسحاق ڈار کو حلفی بیان ریکارڈ کروانا پڑا کہ کس طرٖٖح کالا دھن ہنڈیوں یا دیگر ذرائع سے باہر بھجوایا گیا تھا۔کالے دھن کے ” کارہائے نمایاں” کرنے والوں میں صرف ہمارے شریف صاحبان ہی نہیں بلکہ تقریباًنصف ممبران اسمبلی و وزارء سابقہ اور مو جودہ نے بنکوں سے ادھار لیا گیا سرمایہ بھی معاف کروانے میں ملوث ہیں ۔ہماری اسمبلیاں اور بڑی سیاسی جماعتیں سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کی راجھدانیاں ہیں۔بلوچستانی سیکریٹری خزانہ تو غالباً خزانہ ہی لوٹ کر گھر میں دفن کیے ہوئے تھے کہ نیب نے دھر لیا۔دو سابق وزرائے اعظم یوسف گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کے نام ای سی ایل میں ڈالے جاچکے ہیں ایجنسیاں سمجھتی ہیں کہ مال تو باہر دفن کرواچکے ہوں گے پہلے ہی بیماری کا بہانہ خور چیمپئن کمانڈو مشرف دندناتا ہوا باہر نکل بھاگا اور دوبارہ پا کستان میں پاکستان کی بدلتی ہو ئی سیا سی صورت حال دیکھ کر واپس انٹری کر لی ہے۔کئی ایان علیاں حکمرانوں کا مال بیرون ممالک میں دفنانے کے لیے تیار ہیں۔سندھی حکومتی کئی وزراء موقع پاکر باہر ڈیرے ڈال چکے ہیں۔مگر دکھلاوے کے لیے اور اصل مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے ایک دوسرے پر طعن وتشنیع کے نشتر چلائے اور خنجر چبھوئے جارہے ہیں۔ مقتدرسیاسی جماعتوں پر سود خور سرمایہ پرستوں کا قبضہ ہونے کی وجہ سے خود کو سبھی گنگا نہائے ہوئے سمجھتے ہیں لگالو جتنا زور۔تحقیقاتی کمیشن ، جے آئی ٹی ،ٹی او آرز وغیرہ سب “دل کے خوش رکھنے کے لیے غالب یہ خیال اچھا ہے” کی طرح ان سے نہ آج تک کچھ نتیجہ برآمد ہو اہے اور نہ ہی ہو گا۔سیاسی کرپٹ مقتدرخاندانوں کی حزب اختلاف ہو یا حزب اقتدار دونوں طرف رشتہ داریاں اور گہری تعلق داریاں ہیں ایم این اے ،ایم پی اے ہاؤسز میں رات گئے سبھی اکٹھے شراب و کباب و دیگر رنگ رنگیلیوں کی محفلیں سجاتے ہیں گو کہ سندھ کی عدلیہ نے شراب کے لا ئنسس کینسل کر دیے ہیں اس پر عمل درآمد کس حد تک ہوتا ہے یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا عمرانی الیکشن دھاندلی کے بعد اب سیشن ٹو کی دھبنک کے ساتھ اسلا م آ باد کا رخ دن چڑھے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے تگ و دو کرتے اور اس طرح غراتے نظر آتے ہیں کہ الامان والحفیظ ۔اندرون خانہ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ سارے کے سارے مال پر میں ہی کیوں نہ قابض ہو جاؤں ۔پانامہ لیکس کے مسئلہ کا عوامی حل ہی احسن طریقہ ہو گا جن کا نام ان میں آیا ہے یا مزید آئے گا۔انھیں دیہاتی تھانیداروں کے سپرد کرڈالا جائے جو کہ مہینوں اور ہفتوں میں نہیں بلکہ دنوں میں نتیجہ آؤٹ کردیں گے۔مال متال سے اپنا گھر بھی بھر لیں گے مگر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی علیحدہ کرکے سارا ہضم شدہ مال بر آمد ہو کر داخل خزانہ سرکار ہو جائے گا۔ اگر یہ کارنامہ مسلح افواج کی نگرانی میں ہو جائے تو بہتر ہو گا۔ تجربہ کے طور مسٹر ڈاؤن زرداری فارمولہ استعمال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ باہر سے ڈھیر سارا مال کما کر لانے والے ایک سندھی باسی کی رقم بنک میں جمع تھی اس کی ٹانگ کے ساتھ ریموٹ کنٹرول بم باندھا گیا۔اور دومزید آدمی اس کے ساتھ بنک میں روانہ کیے گئے اس نے رقم نکلوائی اور باہر آکر ان کے حوالے کردی اسے پتاتھا کہ اس نے بنک میں ذرا سی بھی چوں چراں کی تو باہر سے کنٹرول کیا گیا بم اس کے پرخچے اڑا کر اسے بھسم کرڈالے گا بیچار امرتا کیا نہ کرتا۔مال حوالے کردیا اور جان کی امان پاگیا۔پانامہ لیکس کے مجرموں کی ٹانگوں کے ساتھ بم باندھ کر انھیں کھلے گراؤنڈ میں پریڈ کروائی جائے۔سبھی راز اگلوانے اور ثبوتوں کی فراہمی کے لیے ان کے گلوں میں ٹیپ ریکارڈر فٹ کیے جائیں یہ سبھی پہلے ہی چکر میں فر فر سارے راز اگل دیں گے کہ جیسے اور جہاں ہیں کی بنیاد پر۔اور جان تو سبھی کو پیاری ہوتی ہے کہ “بھاڑ میں جائے سونا جو کانوں کو کاٹے” ہماری بہادر افواج نے دہشت گردوں کا بھرکس نکال دیا ہے اور کئی شہداء اس کے ماتھے کا جھومر ہیں اب ان کی تھوڑی سی توجہ سے معاشی دہشت گردوں کا بھی قلع قمع ہو سکتا ہے ملکی معیشت استحکام پذیرہو کر بیرونی قرضہ جات سے بھی مستقلاًجان چھوٹ جائے گی اور اربوں ڈالر واپس آنے سے ملک ترقی پذیر ہو گا۔ایم کیو ایم فارمولا بھی سنیے یعنی جو مانگے ہوئے بھتہ یا منہ مانگامال دینے سے انکار کرے اس کی فیکٹریاں تک بمعہ مزدوروں کے جلا کر بھسم کرڈالو۔گو کہ اب ایم کیو ایم شاہد مائنس فارمو لہ استعما ل کر رہی اس میں ایم کیو ایم لند ن کو مائنس کر نے کے لیے فاروق ستار پا کستان ایم کیو ایم بنانے میں کسی حد تک کامیاب دکھا ئی دیتے ہیں واضع رہے کہ اگر کوئی بھی جلدی انصاف والاطریقہ اختیار نہ کیا گیا تو غربت و مہنگائی کے جنوں اور اژدھوں کے ڈسے ہوئے خود کشیاں کرتے مظلوم افراد اور ان کے لواحقین جن کی آنکھوں میں خون اترا ہوا ہے گیا وقت پھرہاتھ آتا نہیں اس وقت کوئی رو رعایت نہیں ہو گی ہو سکتا ہے چو کوں پر الٹا بھی لٹکنا پڑے ۔سبھی بڑی سرمایہ پرست پار ٹیوں کو ہر صورت اپنے انجام کو پہنچنا ہے انھیں کسی بھی قسم کے اوچھے ہتھکنڈے اب زندگی کے لمحات عطا نہیں کرسکتے یہ کیسے ممکن ہے کہ غرباء تو بھوک ننگ افلاس کی وجہ سے بیوی بچوں سمیت جل مریں اوریہ بھاری رقوم بیرون ملک دفنا کر زندہ رہیں؟خدا ئے عز و جل کے حضورپسے ہوئے طبقا ت کی آہ و بقا پہنچ چکی ہیں خدا کا فیصلہ اٹل ہو تا ہے۔اب چونکہ بار بار پا رٹی مقتدر دو پا رٹیاں مزے لوٹتی رہی ہیں قرض سے ملک و قوم کے بچہ بچہ کو مقروض کر دیا اگرچہ تیسری قوت پا کستان تحریک انصاف کی طرف پاکستان کی عوام نظر دوڑاتی ہے لیکن اس پا رٹی میں بھی لوٹے سیاستدان بیٹھے ہیں جو ہر حکومت کے ساتھ ہر دور میں اقتدار کی کشتی پر سوار رہنا ہی پسند کرتے ہیں کسی ایک کا نام لینا درست نہیں ہو گا 2نومبر کا عمران خا ن کا اسلا م آ باد سیل کر نا سابقہ دھرنے کی طرح ہونا بمشکل ہے کیونکہ اس میں پا کستان عوامی تحریک کے سربراہ ماڈل ٹاؤ ن کے شہداء کی وجہ سے اسلا م آ باد میں دھر نا لگا ئے تھے پاکستان مسلم لیگ ق والے بھی ان عمران خان کے ساتھ تھے اب صورت حال پہلے کی نسبت بہت مختلف ہے ما سوائے چند سیاسی نجو میوں پاکستان تحریک انصاف عوام کو اسلا م آ باد سیل کر نے کے لیے اپنے سیشن ٹو کی طر ف ابھا رنے اور لا نے میں کتنی کامیا ب اور وزیر اعظم کے پانامہ لیکس آ ف شور کمپنیاں بنا نے اور ملکی دولت کو لوٹنے پر عوام کے کہٹرے میں لا نے میں کامیا ب ہو سکتے ہیں اس کے لیے مجھے اور قارئین کو مزید دو ہفتے انتظار کر نا ہو گا تاہم میری نا قص رائے کہ ملکی دولت لوٹنے والوں کا حل جس طرح پا کستانی فوج نے دہشتگر دی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور ملک سے دہشتگردوں کا صفایا کیا ہے اسی طرح ان کرپٹ اور لوٹ ما ر کرنے والے سیاستدانوں سے فوج لوٹی ہوئی رقم واپس لا ئے اور کرپشن ثابت ہونے پر اسلا م آ باد کے چوک و چوراہوں میں سر عام پھانسی دی جائے

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Themes