دبنگ رہنما سابق صدر فیڈل کاسترو طویل علالت کے بعد 90برس کی عمر میں انتقال کرگئے

Published on November 26, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 680)      No Comments

13ہوانا(یو این پی)کیوبا کے سابق صدر فیڈل کاسترو طویل علالت کے بعد ہفتہ کو 90برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔فیڈل کاسترو کو اکیسویں صدی کی عالمی سیاست کا ایک اہم ستون قرار دیا جاتا ہے،کیوبا کے انقلاب کی روح رواں فیڈل کاسترونے10 برس قبل اقتدار اپنے چھوٹے بھائی راول کاسترو کو منتقل کر دیا تھا۔6 سو سے زائد ناکام قاتلانہ حملوں کا سامنا کرنے والی اور10 امریکی صدور کو بدلتے ہوئے دیکھنے والی تاریخ ساز شخصیت فیڈل کاستروتھے۔1961 میں سرد جنگ کے دور میں امریکا نے کیوبا سے سفارتی تعلقات منقطع کر دئیے تھے،رواں برس20 جولائی کو امریکا اور کیوبا ہوانا اور واشنگٹن میں اپنے اپنے سفارت خانے کھولے۔طویل العمری اور صحت کے مسائل کی وجہ سے فیڈل کاسترو نہ صرف سگار پینا ترک کر چکے تھے بلکہ وہ عوامی منظر نامے پر بھی کم ہی نظر آتے تھے،وہ اپنی قوم کے ایک رہنما اور ہیرو تصور کیے جاتے ہیں۔فیڈل کاسترو نے جب سن1953 میں مونکاڈا ملٹری بیرکس پر حملے میں شرکت کی تھی تو تب کوئی نہیں کہہ سکتا تھاکہ یہ نوجوان ملکی تاریخ کی ایک اہم سیاسی شخصیت بن کر ابھرے گا۔تب 26 سالہ وکیل کاسترو کو اس ناکام حملے میں ملوث ہونے پر گرفتارکرلیاگیاتھا،ان کے کئی باغی ساتھیوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا لیکن کاسترو کیوبا کے آمر حکمران فلخ ینسیو باتیتسا کی فورسز سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔اس واقعے کے 6 برس بعد جلا وطنی کی زندگی ترک کرتے ہوئے کاسترو ایک مرتبہ پھر ہوانا میں داخل ہوئے، وہ اس وقت صرف 12 گوریلا جنگجووں کے ساتھ ایک بڑے مشن پر تھے۔ کمیونسٹ کاسترو پہلی مرتبہ اس وقت منظر عام پر آئے جب انہوں نے گوریلا کارروائی کے ذریعے باتیتسا اور ان کی اسی ہزار کی فوج کو شکست سے دوچار کر دیا۔سرد جنگ کے عروج کے زمانے میں کیوبا میں کاسترو کی اس اچانک اور غیر متوقع کامیابی نے کمیونزم کو امریکا کے سر پر لا کھڑا کیا تھا۔ اسی خوف کے باعث امریکی خفیہ ایجنسی اور کیوبا کے جلا وطن شہریوں کے ایک حلقے نے کاسترو کو ہلاک کرنے کے کئی منصوبے بنائے لیکن تمام ناکام رہے۔امریکی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ فابیان ایسکلانتے کے مطابق کاسترو کو کم ازکم 634 مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔فیڈل کاسترو خود کو امریکی سلطنت کے ایک سخت حریف قرار دیتے تھے۔کاسترو نے نصف صدی تک کیوبا پر حکمرانی کی اور اس دوران انہوں نے سن1959 میں اپنے ہی ایک گوریلا کمانڈو ہوبر ماتوس کو 20 برس کی جیل کی سزا بھی سنائی، وہ کیوبا میں منحرفین کو سخت سزائیں دینے سے کبھی نہیں چوکتے تھے، کاسترو کے مخالفین انہیں ایک جابر آمر کے طور پر بھی یاد کرتے ہیں۔اپنے دور اقتدار میں کاسترو نے لاطینی امریکا میں بائیں بازو کے گوریلا فائٹرز کی بھرپور حمایت کی، انہوں نے ایسے ملکوں میں بھی جنگجو روانہ کیے، جہاں سرد جنگ کے اثرات شدید ہو گئے تھے، اس دور میں کاسترو نے کمیونزم کی حمایت کی خاطر انگولا، ایتھوپیا، کانگو، الجزائر اور شام میں مجموعی طور پر3 لاکھ 86 ہزار دستے روانہ کیے تھے۔ کاسترو 60 کی دہائی میں ہی دنیا بھر کی انقلابی تحریکوں اور انفرادی سطح پر مزاحمت کرنے والوں کے ہیرو بن چکے تھے۔13 اگست کیوبا میں کاسترو کی سالگرہ کی تقریبات کا شاندار انداز میں انعقاد کیا تھا۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress Themes