وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے رستم کو تحصیل کا درجہ دے دیا

Published on December 19, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 425)      No Comments

22
پشاور: (یوا ین پی)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے رستم کو تحصیل کا درجہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ حکمران قوم کے مجرم ہیں کیونکہ انہوں نے غریب عوام کے مسائل کا کبھی نہیں سوچا۔ پختونوں کو جتنا نقصان اُن کے لیڈروں نے پہنچایا اتنا اُن کے اذلی دشمنوں نے بھی نہیں دیا۔ پختون اپنے نام نہاد لیڈروں کے کرتوتوں پر شرمندہ ہیں۔ انہوں نے اپنے دور میں پختونوں کے نام پر عوام کو لوٹنے میں امتیاز نہیں کیا اور قوم کی تباہی و بربادی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اسفندیار پختونوں کا نام لے کر صوبے کی جڑیں کھوکھلی کرتے رہے اور حیدر ہوتی میٹھی زبان استعمال کر کے پختونوں کو تباہی اور بربادی کے راستے پر لے گیا۔ یہ لوگ قوم کے مجرم ہیں۔ یہ اس دُنیا اور آخرت دونوں میں اپنے جرائم اور مجرمانہ غفلت پر قابل گرفت ہیں۔ وہ رستم پی کے-29 ضلع مردان میں عوامی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر برائے تعلیم و توانائی محمد عاطف خان، ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر مہر تاج روغانی، ایم این اے مجاہد، ایم پی ایز افتخار مشوانی، طفیل انجم، ضلع و تحصیل کے ناظمین اور دیگر ممبران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کرپٹ حکمران قومی مجرم اس لئے ہیں کہ انہوں نے پختونوں کی تباہی کے لئے پختونوں کو استعمال کیا۔ اے این پی کی ریکارڈ چوری اور کرپشن پر ایس ایم ایس نے 25 کروڑ روپے پلی بارگین کئے۔ ایس ایم ایس خود کہتا تھا کہ میں ممبران کے لیڈر کو سب سے بڑا حصہ دیتا ہوں۔ دوسر احصہ حیدر ہوتی کو جاتا ہے اور تیسر ا حصہ اپنے پاس رکھتا ہوں۔ حیدر ہوتی کا بھائی اسلحہ سکینڈل میں ریکارڈ کرپشن کی وجہ سے جیل میں رہا۔ یہ لوگ ایک بار پھر عوام کو دھوکہ اور فریب کے چنگل میں جکڑنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے سرخوں کو کہا کہ وہ سوچ لیں کہ بوریا بستر سمیٹ کر کب اور کہاں جا رہے ہیں کیونکہ نوجوان نسل ان کے خلاف اُٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ ان کا کوئی مستقبل نہیں اور آخر ی جھٹکا انہیں آئندہ الیکشن میں ملے گا آئندہ الیکشن ہم سویپ کریں گے کیونکہ ہم نے ایسا سسٹم دیا ہے جو ڈیلیور کر رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب صوبے میں انہوں نے حکومت سنبھالی تو دہشت گردی، بد امنی، کمیشن اور لوٹ مار اپنے عروج پر تھی۔ سابقہ حکمران اپنے دور میں چھپتے پھرتے تھے اور باہر نکلنے کی جرات نہیں کر سکتے تھے۔ اسفندیار ایک پٹاخے کی آواز پر اپنی خواتین کو پیچھے چھوڑ کر پہلے ہی ہیلی کاپٹر میں چھلانگ لگا کر بھاگ کھڑے ہوئے تھے۔ یہ اپنے دور میں ماحول سے اتنے خوفزدہ تھے۔ موجودہ صوبائی حکومت کی کاوشوں کی وجہ سے اب سابق حکمران بھی آزادانہ جلسے کر رہے ہیں۔ آج صوبے میں امن عامہ کی صورتحال بہتر ہو چکی ہے۔ میں وزیر اعلیٰ ہو کر اکیلے عوام میں آتا جاتا ہوں جبکہ یہ لوگ اپنے دور میں منہ چھپاتے پھرتے تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ نام نہاد حکمرانوں کو اس لئے قوم کا مجرم کہتے ہیں کیونکہ انہیں غریب کا غم نہیں تھا انہوں نے اشرافیہ کی نمائندگی کی اپنے بچوں کے لئے علیحدہ اور غریبوں کے لئے علیحدہ تعلیم کا کلچر فروغ دیا۔ ہسپتالوں اور سکولوں پر سیاست کی۔ وہ لوٹ مار کرنے آئے تھے اور لوٹ مار کر کے چلے گئے۔ ہمیں غریبوں کی فکر ہے اس لئے ہم نے ماضی کے تباہ حال ہسپتالوں اور سکولوں کو ٹھیک کیا۔ ڈاکٹرز اور اساتذہ پر سیاست کی حوصلہ شکنی کی۔ ہم غریب کے لئے کھڑے ہیں اور ہم نے غریب کو معیاری تعلیم اور بہترین طبی سہولیات کے یکساں مواقع دیئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکمران اس لئے بھی مجرم ہیں کہ انہوں نے پولیس کو غلام بنا کر اپنے لئے استعمال کیا۔ یہ لوگ اپنا ڈی پی او اور اپنی مرضی کا ایس ایچ او تعینات کرتے اور پھر ان کے استعمال کے ذریعے غریب عوام پر ظلم ڈھاتے۔ ہم نے پولیس میں مداخلت کو ختم کیا کیونکہ پولیس کا کام لوگوں کی حفاظت کرنا اور عوام کی خدمت کرنا ہے۔ پولیس کو ذاتی مقاصد کے لئے استعمال کرنا جرم ہے۔ اس پر باز پر س ہونی چاہیئے۔ قوم کے مجرم سیاست دان پٹواریوں کو اپنے جلسے جلوسوں، کمیشن اور کرپشن کے لئے استعمال کرتے رہے۔ ہم نے اس کلچر کو بھی ختم کیا اور سیاسی مداخلت کی حوصلہ شکنی کی۔ ایک شفاف نظام دیا اور عوام کی سہولت کے لئے وزیر اعلیٰ شکایات سیل قائم کیا۔ ہم نے حکومت تک رسائی کو ممکن بنایا تاکہ کمیشن اور دیگر جرائم کا راستہ رک سکے۔ ہم ان جرائم کو ناقابل برداشت سمجھتے ہیں۔ ہم نے سود خوری کے خلاف قانون سازی کی تاکہ غریب کو پسہ نہ جا سکے۔ معلومات تک رسائی اور خدمات تک رسائی کے قانون پاس کئے تاکہ حکومت کا کوئی بھی منصوبہ اور معلومات عوام سے پوشیدہ نہ رہیں۔ عوام کو خدمات کی آسان فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہ بن سکے۔ ہم نے کنفلیکٹ آف انٹرسٹ قانون پاس کیا تاکہ کوئی کرسی کا غلط استعمال نہ کر سکے۔ ہمارے وصل بلوئر قانون کی وجہ سے سرکاری اہلکار کرپشن کے نام سے بھی خوف کھاتے ہیں۔ کرپشن کی مخبری کرنے والے کو وصول شدہ رقم کا تیسرا حصہ دیا جاتا ہے تاکہ کرپشن کا خاتمہ یقینی ہو سکے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ لوگ اس لئے بھی قوم کے مجرم ہیں کہ انہوں نے بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے۔ یہ لوگ عوام کو بااختیار اور مضبوط دیکھ ہی نہیں سکتے تھے۔ اختیارات کے ارتکاز سے ان کے مفادات وابستہ تھے۔ ہم نے نہ صرف بلدیاتی انتخابات کرائے بلکہ اختیارات حقیقی معنوں میں نچلی سطح تک منتقل کئے۔ عوام کو بااختیار بنایا۔ ترقیاتی بجٹ کا 35 فیصد مقامی حکومتوں کو دیا اور ایک نظام وضع کیا تاکہ عوام اپنی ترقی خود پلان کر سکیں۔ ماضی کے کرپٹ حکمران نوجوانوں کے بھی مجرم ہیں۔ کیونکہ انہوں نے نوجوانوں کی فلاح کا کبھی نہیں سوچا۔ ہم نے ایک ارب روپے نوجوانوں کے لئے دیئے۔ صوبے کی 76 تحصیلوں میں پلے گراؤنڈز بنا رہے ہیں۔ ہم قوم کو صحت مند دماغ دینا چاہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ حکمران قوم کے اس لئے مجرم ہیں کہ انہوں نے ماحول کے خلاف جنگلات ختم کئے۔ جنگلات کھا پی لئے۔ جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے سیلاب کا راستہ ہموار کیا جبکہ ہم نے تعمیری سوچ کے تحت ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ بنایا۔ ہمیں مستقبل کی فکر ہے۔ ہم نے غریب عوام کی املاک اور جائیداد کو سیلاب سے محفوظ بنانا ہے اور موسم بہتر کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دوسری طرف یہ بھی عجیب تماشہ ہے کہ بجلی، پٹرول اور ڈیزل ہمارا ہے اور وفاق اس پر ظالم حکمران بنا ہے۔ وہ ہمیں حق نہیں دے رہا اگر وفاق بجلی کا انتظام و انصرام ہمارے حوالے کر دے تو ہم آدھی قیمت پر بلا تعطل بجلی مہیا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہمیشہ اعلانات کی سیاست کی ہے انہوں نے صوبے میں ایک اینٹ تک نہیں لگائی۔ وزیر اعظم چوری کرتے پکڑا گیا ہے اور اُس نے جھوٹ کا کلچر متعارف کرایا ہے۔ اُس کی چوریاں سامنے آ رہی ہیں۔ وزیر اعظم کی چوری کو تحفظ دینے کے لئے ایک قطری شہزادے نے خط بھیجا جبکہ باقی شہزادے بھی لائن میں لگے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قوم کا مستقبل محفوظ بنانے کے لئے چوری چکاری کا خاتمہ ضروری ہے۔ بد عنوان سیاستدانوں کو سزا ملنی چاہیئے۔ قومی خوشحالی اور ترقی کے لئے دو ہی راستے ہیں۔ ایک نظام کو ٹھیک کیا جائے اور دوسرا تعلیم کے ذریعے امیر اور غریب کا فرق مٹا دیا جائے۔ اس مقصد کے لئے عمران خان جیسے ایماندار اور مخلص لیڈر کی ضرورت ہے جس کا ایک ویژن ہے اور جو کرپٹ حکمرانوں کا محاسبہ کر سکے۔ وزیر اعلیٰ نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ عوامی سطح پر مکالموں کا اہتمام کریں اور بتائیں کہ چوری، لوٹ مار، رشوت، دھوکہ دہی اور اداروں میں سیاسی مداخلت نے ہمیں کتنا نقصان دیا ہے۔ قوم کو فکری طور پر تیار کریں کیونکہ ہم نے اس ملک کو ترقی کی راہ پر لے جانا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر دس کروڑ روپے کا اعلان بھی کیا۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Weboy