مسجد گلزار مدینہ پر اھلحدیث مسلک والوں کا مدرسہ کے نام پر قبضہ :غلام رسول

Published on December 20, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 766)      No Comments

دونوں مکاتب فکر 1988سے اکٹھے نماز پڑھتے رہے :عبدالمنان امام مسجدbeautiful-masjid-wallpapers-4
مانگا منڈی(فریاد افضل رانا)نانوڈوگر کے ملحقہ آبادی حویلیاں بھٹیاں بشمولہ باٹھ کے علاقہ میں واقع مسجد گلزار مدینہ 1985میں قائم ہوئی جس کا ر قبہ کل تعدادی 9مرلہ محمد رمضان ولد فضل دین قوم آرائیں نے مسجد گلزار مدینہ کے نام پر وقف کر دیاجس میں تمام مکاتب فکر کے لوگ نماز ادا کرتے رہے اب اھلحدیث مسلک کے لوگوں نے ایک علیحدہ مسجد تعمیر کر لی اور اہلسنت کی مشاورت کے بغیر مسجد گلزار مدینہ کو مدرسہ جامعہ عائشہ رضی اللہ عنہا للبنات رجسٹرڈ کروا دیا جب اہلسنت کے لوگوں نے محفل میلاد منانے کی تیاریاں شروع کر دیں تو اہلحدیث والوں نے کہا کہ یہ تمہار ی مسجد نہیں بلکہ ہمار مدرسہ ہے جس پر کافی کشیدگی شروع ہو گئی اور مانگا منڈی پولیس اسٹیشن میں درخواستیں بھی جمع کروائی گئیں جس پر کارروائی کرتے ہوئے ایس ایچ او صاحب رانا ارحم خاں نے ایک کمیٹی بنا دی اور اس کے انتظام جیسے چل رہے ہیں ویسے ہی چلنے دیں کا متفقہ فیصلہ کرکے دونوں پارٹیوں سے بیان حلفی لیلیا ۔جس کے بعد مسجد گلزار مدینہ کو تالا لگا کر اندر سے دیوار پھاڑ کر مسجد کی ٹوٹیاں بمع پائپ ، سپیکر ، مائیک ، بیٹریاں ، چارپائی ، صفیں اور دیگر سازو سامان اہلحدیث کے لوگ وہاں سے لے گئے اور مسجد گلزار مدینہ پر قبضہ کر لیا ۔جب اہلسنت کے لوگوں نے کہا کہ یہ درست نہیں ہے آ پ نے تھانہ میں حلفیہ بیان ریکارڈ دیا ہے کہ مسجد مشتر کہ استعمال میں رہے گی تو یہ آ پ نے کیا کیاجس پر اہلحدیث امام مسجد عبدلمنان جس کا تعلق جماعت الدعوہ سے ہے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگے جس پر مانگا پولیس اسٹیشن میں دوبارہ 14-12-2016کو درخواست رجسٹرڈ کروادی گئی کہ ہمیں انصاف فراہم کرنے میں مدد دی جائے جس کے ساتھ تقریبا سو سے زائد افراد کے مشترکہ حلفیہ بیان کی کاپیاں لف ہیں ۔ہماری اپیل ہے کہ ایس ایچ او تھانہ مانگا منڈی ، ڈی ایس پی رائے ونڈ ، ایس پی صدر اس کا میرٹ پر فیصلہ کرتے ہوے ہمیں انصاف فراہم کریں

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Blog