ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وہ باسی ہے جو ہر کام انتی خوشی سے کرتے ہے جس کا کوئی حساب کتاب نہیں رہتا کچھ بهی ہو جو بهی ہو بس نہ ہم اس کا کے بارے سوچتے ہے اور نہ ہی فکر کرتے ہے کہ اس کا انجام کیا ہو گا کیسا ہو گا بس ہماری فطرت ہی کچھ ایسی ہو گئی ہے کہ ہم دیکھا دیکھی سب کچھ کرتے ہیں جیسے کہ ہمارے ملک میں ہر طرح کا موسم ہوتا ہے اسی طرح کچھ ماہ ایسے بهی ہوتے ہے جن شادیوں کی بهر مار ہوتی ہے ہم یہ ایسے بهی بول سکتے ہے پاکستان میں شادیوں کا بھی ایک پورا سیزن ہوتا ہے اور جیسے ہی سردیاں شروع ہوتی ہیں یہ سیزن سٹارٹ ہو جاتا ہے اور سردیوں کی جان لے کر ہی ختم ہوتا ہے اسی طرح آجکل محفلوں اور میلادوں کا بھی ایک سیزن ہے میں نے اکثر بہت سارے نعت خوانوں کہ منہ سے یہ کہتے سنا ہے کہ آجکل وہ بہت مصروف ہیں آجکل محفلوں کا سیزن ہے اور ہماری روزی روٹی اسی سیزن سے ہی چلتی ہے اور آجکل یہی مختلف نعت خوانوں کا بهی سیزن چل رہا ہے نعت خوانوں کو آج کل بلانا تھوڑا مشکل ہو گیا ہے پهر بهی آپ کو کوئی نہ کوئی اچها نعت خواں مل ہی جائے گا اور اپنے قیمتی وقت نکال کر اللہ کا ذکر کرنے آ سکتا ہے یہ ٹرینڈ پنجاب کے دیہی علاقوں میں زیادہ دیکھا جا رہا ہے شہر ہو یا گاؤں ہو لوگ بڑے سے بڑے نعت خواں کو اپنی محفل میں بلا کر اپنی واہ واہ کرواتے ہے اور جهوم جهوم کر پهر اسکو خوش کرکے واپس بیهج دیتے ہیں اور پورے گاؤں میں رشتہ داروں میں اپنی پگڑی اونچی کر لیتے ہیں لیکن سیکھتے کچھ بھی نہیں بس محفل ہوئی پهر رات گئی بات گئی والی بات ہی رہتی ہے یہاں پر ایک ایسا پہلو بهی ہے جس پر ہم نے کبهی غور ہی نہیں کیا کبهی ہم نے یہ سوچا ہی نہیں ہے کہ یہ جو بڑے بڑے نعت خواں ہے کیا ہے حقیقت میں ہمیں اسلام کی تعلیمات کا درس دیتے ہیں کیا ان کی نظر میں اسلام اور ہمارے پیارے نبی کریم کی شان میں قصیدے پڑھنے اور ان کے بدلے عوام سے بهاری رقم کا مطالبہ کرنا کیا یہ جائز ہے کیا یہ مختلف نعت خواں جو آج کل ہزاروں نہیں لاکھوں روپے لیتے ہے ایک پروگرام کے یہ صحیح معنوں میں اسلام کی خدمت کر رہے ہے ایک طرف عوام جو اپنے آپ کی واہ واہ کروانے میں لگی ہوئی ہے تو دوسری طرف یہ آج کل نام نہاد نعت خواں جو غریب عوام سے ایک ایک رات کے پروگرام کے لاکھوں لیتے ہے اللہ تعالیٰ کے پیارے نبی کریم کی شان میں کچھ پڑھنے کے بهی بہت زیادہ چارجز لیتے ہے کیا یہی اسلام کی خدمت ہے