جموں کی صورت حال میں خاموش تماشائی بن کر بیٹھ نہیں سکتے؛ محمد یاسین ملک

Published on January 15, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 363)      No Comments

18
سری نگر(یوا ین پی)جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ جموں میں مسلمانوں پر انتہا پسند ہندووں کے حملے کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہیں اور یہ کہ کشمیری مسلمان اپنے جموی بھایؤں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کوئی بھی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔یوا ین پی کے مطابق یاسین ملک نے آر ایس ایس کی ایما پر کٹھوعہ میں مسلمانوں پر حملے اور ان کے گھروں کو جلاڈالنے اور اس پر حکومت کی خاموشی کو مذموم قرار دیتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کی پشت پناہی سے قائم موجودہ ریاستی حکومت حکمرانی اور طاقت کے حصول کیلئے جموں کشمیر میں مذہبی جنونیت اور فرقہ واریت کو فروغ دینے میں مصروف ہے جو قابل تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں خطے میں مسلمانوں کو زچ کرنے کا یہ عمل ایک عرصے سے جاری ہے اور گول گلاب گڑھ سے شروع ہونے والا یہ کام اب شدومد کے ساتھ راجوری،پونچھ،ڈوڈہ،بھدرواہ،کشتوار،کٹھوعہ،ادھمپور،رام بن اور دوسرے جموی علاقوں میں جاری ہے۔یاسین ملک نے کہا کہ جو حکمران کشمیر میں کسی بھی پرامن سیاسی کاوش کی اجازت نہیں دیتے وہی آر ایس ایس جیسی ہندو فسطائی طاقت کے ڈنڈے بردار ریلیوں کو جموی علاقوں میں نہ صرف یہ کہ اجازت فراہم کرتی ہے بلکہ اس کیلئے سرکاری وسائل تک کو زیر استعمال لایا جاتا ہے۔یاسین ملک نے کہا کہ کشمیری اس صورت حال میں خاموش تماشائی بن کر بیٹھ نہیں سکتے اور اور ہم اپنے جموں خطے میں بودوباش رکھنے والے مسلمانوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے تحفظ کیلئے جو ہم سے بن پڑے گا ہم کریں گے اور فسطائی قوتوں اور انہیں پشت پناہی فراہم کرنے والے لوگوں کے مکروہ عزائم کو ناکام بنادیں گے۔ وزیراعلی کی جانب سے حال ہی میں اعلان شدہ تحقیقات و پیکیج کو مسترد کرتے ہوئے فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ قاتلوں کو مقتولین کیلئے منصف ٹھہرانے کا عمل مذاق اور ڈھٹائی کے سوا کچھ نہیں کہلاسکتا۔یاسین ملک نے کہا کہ آج تک کشمیر میں کئی تحقیقاتی کمیٹیاں اور کمیشن بنائے گئے جن میں جوڈیشل بھی تھے اور دوسری اقسام کی کمیٹیاں بھی تھیں لیکن کبھی بھی کسی تحقیقات میں کسی ایک قاتل کو سزا نہیں سنائی گئی یا مجرم ٹھہرایا گیانا ہی قتل و غارت کے سلسلے کو بند کیا گیا لیکن اس ضمن میں موجودہ حکمرانوں نے پچھلے پانچ ماہ سے لوگوں کو جبر کی چکی میں پسینے والی پولیس کو ہی منصف کے منصب پر فائز کردیا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ یہ کس طرح سے ممکن ہے کہ قاتل اپنے مقتول کو انصاف دے یا ظالم منصف کے منصب پر فائز ہوکر انصاف کرے۔ یاسین ملک نے کہا کہ ہمارے معصومین کو قتل کرنے یا اندھا بنانے کے بعد اب حکمران ان جانوں اور آنکھوں کی قیمت لگانا چاہتے ہیں اور اس سے ان کا مقصد اپنی قتل و غارت گری اور سرکاری دہشت گردی پر پردہ ڈالنا ہے ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Theme