کشمیر میں حالیہ احتجاج کے دوران ہوئی شہری ہلاکتوں کی ضلعی سطح پرتحقیقات کرائی جائے گی؛وزیر اعلی محبوبہ

Published on January 18, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 632)      No Comments

9
جموں(یوا ین پی) مقبوضہ کشمیر کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مسائل کو حل کرنے ،سابق وزیرا عظم اٹل بہاری واجپائی کے امن مشن کو پھر سے شروع کرنے کی ضروت ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر کے پاکستان سے جغرافیائی اور تواریخی انسلاک یا تعلق کو تبدیل نہیں کرسکتا ۔ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعلی نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان 1960میں طے پائے گئے سند ھ طاس آبی معاہدے سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہے گر چہ جموں وکشمیر کو اس معاہدے سے نقصان ہے۔ ملک کے آئین میں ریاست کی حاصل خصوصی حیثیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ دفعہ 370 قانون کی کتاب میں صرف ایک اندراج نہیں ہے بلکہ اس کو وسیع پس منظر میں گہرائی کے ساتھ سمجھنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف ریاست کی جغرافیائی حالت کو تحفظ نہیں دیتا ہے بلکہ ریاست کی وحدت اور تمدنی کثرت کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔۔وزیر اعلی کا یوا ین پی سے کہنا تھاکہ ریاستی سرکار نے مہلوک شہریوں کے لواحقین کے حق میں 5لاکھ روپے کے ایکس گریشیا ریلیف اور متاثرہ کنبہ کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن بقول وزیرا علی میں اس بات کا اقرار کرتی ہوں کہ 5لاکھ سے کسی کا بھائی یا کسی کا بیٹا واپس نہیں آئیگا۔ وزیرا علی محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ وادی میں ایسا ماحول تیار کیا گیا ہے کہ کشمیری نوجوانوں اور باقی ملک کے درمیان کافی دوری پائی جاتی ہے لیکن ہم اس دوری کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہاکہ اگر کشمیری عوام کو باقی ملک پربھروسہ نہ ہوتا تو وہ اپنے بچوں اور بچیوں کا داخلہ مختلف ریاستوں میں قائم کالجوں اور اسکولوں میں نہیں کراتے۔ وزیر اعلی محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھاکہ کشمیری نوجوانوں کو روز گار اور بہتر تعلیم فراہم کرنا ریاستی سرکار کیلئے ایک مشن اور ایک بڑا چیلنج بھی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ سنگباری کے واقعات میں زیادہ تر ایسے بچے ملوث رہتے ہیں ، جن کے سروں پر ماں باپ کا سایہ نہیں ہوتا ہے۔ وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے قانون ساز کونسل میں بھی کہا کہ کشمیر کی حالیہ ایجی ٹیشن کے دوران ہوئی شہری ہلاکتوں کی ضلعی سطح پرتحقیقات کرائی جائے گی اور اگر ضرورت محسوس کی گئی تو ان سبھی ہلاکتوں کی جوڈیشل انکوائری بھی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ کھریو کے نوجوان لیکچرار اور چھتہ بل سرینگر کے ایک اے ٹی ایم گارڈ کی ہلاکت کے واقعات کی تحقیقات پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم عمل میں لارہی ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ اسی طرز پر 2008 میں امرناتھ زمین تنازعہ کے متاثرین کو بھی ایکسگریشیا اور دیگر مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ انہوں کی کہا کہ 2013 میں پاکستان میں مارے گئے جموں خطے کے پرگوال علاقے سے تعلق رکھنے والے چمیل سنگھ نامی شہری کے لواحقین کو بھی موزون معاونت دی جائے گی۔وزیرا علی نے کہا کہ لوگوں کی باز آبادکاری کے معاملے میں ان کی حکومت رنگ ، نسل یا ذات کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں برتے گی۔وزیر اعلی نے کہا کہ ایجنڈا آف الائنس جو کہ موجودہ حکومت کے لئے انتظامیہ کے رہنما۔ وزیرا علی کا کہنا تھاکہ اگر پاکستان اور چین آپس میں مل کر اقتصادی راہداری سے متعلق معاہد ہ کرسکتے ہیں تو جموں وکشمیر کو پھر ایک مرتبہ اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز کیوں نہیں بنایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان طے شدہ ایجنڈا آف الائنس میں منقسم ریاست جموں وکشمیر کے آر پار تمام بند پڑے راستوں کو کھولنے اور اعتماد بحال کرنے سے جڑے معاملات شامل ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال کو تقویت بخشنے کی ممبران سے اپیل کی۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند نوجوانوں کے متعلق انہوں نے کہا کہ پولیس نے تحقیقات کے لئے فقط 138 افراد کو حراست میں رکھا ہے اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت 370افراد کے خلاف معاملات درج ہیں جن کے کیس کا جائزہ لیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن افراد کے حق میں عدالت معاملے کو برخواست کرتی ہے ان کو دوبارہ گرفتار نہ کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جبکہ ان کو تشدد ترک کرنے پر آمادہ کرنے کے لئے ان کے والدین کو اعتماد میں لینے کی ہدایت دی گئی ہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

Premium WordPress Themes