ہزاروں کو جیلوں اور پولیس تھانوں میں ڈالنا جمہوریت کی بیخ کنی ؛یاسین ملک

Published on March 28, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 397)      No Comments

سری نگر(یو این پی) جموں وکشمیرلبریشن فرنٹ کے محبوس چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ ہزاروں جوانوں خاص طور پر طلبا اورمزاحمتیقائدین و اراکین کو جمہوریت اور امن کے نام پر گرفتار کرناجموں وکشمیر میں جاری جمہوریت کے چہرے کو عیاں و بیان کرنے کیلئے کافی ہے۔والدین اور بھایؤں کو سیاسی میدان میں کام کرنے والے بیٹے اور بھائی کے بدلے میں گرفتار کرلینا کشمیر میں پولیس جبر اور منافقت کا واضح ثبوت ہیں۔ ان خیالات کا اظہار لبریشن فرنٹ کے محبوس چیئرمین محمد یاسین ملک نے سرینگر سینٹرل جیل سے بھیجے گئے اپنے ایک پیغام میں کشمیر بھر میں خاص طور پر جنوبی کشمیر میں ہزارون معصوم جوانوں اور طلبہ کو گرفتار کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کیا ہے۔ ہزاروں لوگوں کو جیلوں اور پولیس تھانوں میں ڈالنے کے عمل کو جمہوریت کی بیخ کنی سے تعبیر کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ ہزاروں جوانوں ،بزرگوں، بچوں اور مزاحمت کاروں کو جیلوں اور پولیس تھانوں میں قید کیا گیا ہے، ہزاروں پولیس جبر کی وجہ سے روپوش ہونے پر مجبور ہیں جبکہ کئی ایک کے والدین یا عزیز و اقارب کوجمہوریت اور الیکشن کے نام پولیس نے زندان کی زینت بنادیا ہے۔یاسین ملک نے کہا کہ انسان یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ بھارت اور اسکے گماشتے کشمیر کے اندر کس قسم کی جمہوریت کے دعویدار ہیں جبکہ یہ لوگ کسی مخالف آواز کو اٹھنے سے قبل ہی دبانے اور آوازِ خلق کو پولیس، فوج اور فورسزکی طاقت، گرفتاریوں، جبر، خوف و حراس اور دوسرے مظالم سے دبانے میں ہی یقین رکھتے ہیں۔پلوامہ، اسلام آباد، کولگام ور سرینگر وغیرہ میں حالیہ گرفتاریوں کے چکر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ کئی مقامات خاص طور پر شہر خاص کے نوہٹہ وغیرہ میں کئی سیاسی اراکین کے والدین اور رشتہ داروں کو پولیس نے ادلے بدلے کی کاروائی کے تحت گرفتار کرکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ ہی عرصہ قبل جب یہاں کے پولیس چیف ڈاکٹر وید اپنا عہدہ سنبھال رہے تھے انہوں نے بڑے دعوے کئے تھے کہ پرامن سیاسی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی کھلی اجازت دی جائے گی ۔پھر یہی صاحب تھے جو ہمیں سیاسی و عسکری جنگ میں ایک دوسرے کے خاندانوں کو نہ چھیڑنے کا درس بھی دیتے نظر آئے۔ آج پرامن سیاسی اراکین کے ساتھ ان کا یہ رویہ ہے کہ کئی مقامات پر سیاسی اراکین کے والدین اور رشتہ داروں کو الیکشن اور جمہوریت کی آڑ میں پابند سلاسل کیا جارہا ہے، انہیں ہراساں اور خوف زدہ کرنے کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا پولیس چیف گرفتار والدین و اقارب کی خطا بتاسکتے ہیں اور اایک کے بدلے دوسرے کو گرفتار کرتے وقت ان کے مواعظ کہاں گئے ہیں اور کیا ان کا یہ عمل پولیس کی اخلاقی پستی کا برملا ثبوت نہیں ہے ؟یاسین ملک نے کہا کہ آج ہی سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے جے کے ایل ایف لیڈر محمد یاسین بٹ جو نگین میں ایک تعزیتی تقریب میں موجود تھے کو اغوا کرکے گرفتار کرنے کی کوشش کی اور پولیس کے اس عمل کو ریاستی ظلم و ستم کے سوا کوئی دوسرا نام نہیں دیا جاسکتا۔ یاسین ملک نے اپنے تعزیتی پیغام میں اہلیہ غلام محی الدین مرزا ، جو معروف تاجر احسان مرزاکی والدہ جاجدہ تھیِ کی وفات پر گہرے رنج و غم کا ظہار کیا ہے۔ فرنٹ کا ایک اعلی سطحی وفد نگین پہنچا اور وہاں مرزا خاندان کے ساتھ تعزیت پرسی کی۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Theme