ہماری ملت مالی طور پر غریب کم، ذہنی طور پر مفلس زیادہ ہے:پروفیسر شکیل قاسمی

Published on June 28, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 540)      No Comments

دہلی (یواین پی)مشہور عالم دین اور جہاں دیدہ دانشور پروفیسر مولانا شکیل احمد قاسمی، چیرمین فاران انٹر نیشنل فائونڈیشن نے موضع گڑھیا، بسفی، مدہوبنی میں علاقے کے نمائندہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صرف خراب لوگوں سے سماج خراب نہیں ہوتا، سماج خراب اس وقت ہوتا ہے جب سول سوسائٹی اپنا کام کرنا چھوڑ دے، ہماری ملت مالی طور پر غریب کم ہے ذہنی طور پر مفلس زیادہ ہوگئی ہے، وہ ختنہ کی رسم پرتو پیسے خرچ کر رہی ہے لیکن حصول تعلیم پر اس کی توجہ ہی نہیں ہے، شادی بیاہ کے موقع پر ہماری ملت کے افراد مفلس معلوم نہیں ہوتے ہیں لیکن بچوں کی تعلیم کے موقعوں پر وہ مفلس بن جاتے ہیں، مولانا موصوف نے کہا کہ ہم اپنی پسماندگی اور پچھراپن کی شکایت خوب کرتے ہیں لیکن اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر کچھ بھی دھیان نہیں دیتے، جب کہ ترقی کی ہر شاہراہ میدان علم ہی سے گزرتی ہے، انہوں نے کہا کہ رپورٹ یہ بتاتی ہے کہ ایک لاکھ دلت بچے جب تعلیم شروع کرتے ہیں تو چارسو ارتیس بچے گریجویٹ تک پہنچتے ہیں لیکن زیادہ افسوس اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایک لاکھ مسلم طلبہ وطالبات میں سے صرف 37 طلبہ ہی گریجویشن تک پہنچ پاتے ہیں یہ اس امت کا حال ہے جسے خیر امت کے لقب سے نوازا گیا اور جس کی شروعات ہی اقرا سے ہوئی تھی. اس تعلیمی پسماندگی کی وجہ ہے غربت وافلاس اور رہنمائی کی کمی، یعنی ہمارے بہت سے طلبہ وطالبات کو اللہ نے غضب کی ذہانت دی ہے لیکن اعلی تعلیم کے لئے ان کے پاس روپے اور پیسے نہیں ہیں اور اگر پسے ہیں تو ان کے پاس کوئی گائڈ کرنے والا نہیں ہے، اور کسی کو تو دونوں میں سے کچھ بھی میسر نہیں، ایسے موقع پر سماج کے اہل ثروت اور اہل علم حضرات کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آگے آئیں اور اپنے گاو?ں کا سروے کریں کہ ہمارے یہاں کتنے طلبہ ہیں جو اعلی ذہانت کے باوجود تعلیم اور معاشی مسائل کا شکار ہیں، مولانا موصوف نے کہا کہ امت کے مسائل تو بہت ہیں لیکن جو مسائل آسانی سے حل ہو سکتے ہم اسی سے شروعات کریں اور کرکے دیکھیں جب ایک مسئلہ حل ہونے کی طرف رفتار پکڑ لے تو دوسرے مسئلہ کو چھیڑیں، فی الوقت ہمیں تین کام کرنے ہیں(1)مطلقہ اور بیواو?ں کو خود کفیل بنانے کی تحریک اور اس کے لیے عملی اقدام۔ابھی ہم مطلقہ اور بیواو?ں کو سوپچاس روپے دیکر خاموش ہوجاتے ہیں اس سے ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے ہماری کوشش ہو کہ ان کے لیے سلائی سکھانے اور سلائی مشین کا انتظام کردیں کسی اہل ثروت سے ڈائریکٹ ان کے لیے سلائی مشین خریدوا دیں، ڈائریکٹ کام کرنے سے شفافیت بھی رہے گی اور بیوہ کا انتظام بھی ہو جائے گا دینے والے کو بھی اطمنان رہے گا(2)عصری علوم حاصل کرنے والے طلبہ کی رہ نمائی اور اس کی کفالت. بہت سے طلبہ ذہانت کے باوجود میٹرک کے بعد پڑھائی چھوڑ دیتے ہیں ہمارے سماج کے اہل علم اور اہل ثروت اس کا بھی سروے کریں اور کس طالب علم کے کیا مسائل ہیں ان کو سمجھیں مالی کمی کی بنیاد پر اگر وہ کالج میں داخلہ نہیں لے پاتے ہیں تو ان کا داخلہ کرائیں اور داخلہ فیس کی جو رسید ہو وہ گاو?ں ہی کے کسی صاحب خیر کے پاس بھیج دیں ان سے درخواست کریں کہ یہ خرچ آپ برداشت کریں، کوئی ایک صاحب اس طالب علم کے جیب خرچ کی ذمہ داری قبول کرلیں اس سے بہت سے ذہین طلبہ نکل کر سامنے آئیں گے جو امت کے لیے عظیم سرمایہ ہوں گے۔ (3)تیسرا کام یہ ہے کہ اخلاق وکردار کو بحال کرنے میں مدرسہ کی تعلیم کا اہم رول ہے، اس لئے اپنے بچوں کے ساتھ سماج کے ان بچوں کو بھی مدرسہ تک پہنچائیں جن کی مالی اور معاشرتی حالت اچھی نہیں ہے، اور ان کی کفالت کی ذمہ داری بھی لیجیے کچھ لوگ اس کا جیب خرچ برداشت کریں اور کچھ لوگ اس کے تعلیمی اخراجات کی ذمہ داری لیں اور اخراجات کی کفالت بھی ڈائریکٹ ہو تاکہ شفافیت باقی رہے، لوگوں کے شکوک و شبہات سے بھی محفوظ رہیں گے اس کے لئے جو لوگ اخراجات کے کفیل بنیں وہ طلبہ کے اکاو?نٹ پر ڈائریکٹ روپیہ بھیج دیں پروفیسر موصوف نے کہا کہ زندہ قومیں بدگمانی کی بنیاد پر آگے نہیں بڑھتی ہیں بلکہ خوش گمانی کی بنیاد پر آگے بڑھتی ہیں، انھوں نے کہا کہ لوگ ملت کے نام پر پیسہ خوب خرچ کرتے ہیں لیکن موقع، مناسبت اور ترجیحات کا خیال نہیں رکھتے اس لئے ملت کا روپیہ برباد بھی بہت ہوتا ہے، دور دراز سے شریک ہونے والے نمائندہ افراد نے مولانا کی تجویز اور لائحہ? عمل کو ملت اور سماج کے لئے بے حد مفید اور عملی قرار دیا اور اس تجویز کی تائید کرتے ہوئے مشہور صحافی مولانا غفران ساجدقاسمی، فعال عالم دین مولانا عمر فاروق قاسمی، انجینیر ارشاد،انجینئرگلریز،پروفیسرشہریار، ماسٹر گلاب، مولانا عبد الغنی،مولانانسیم احمدنعمانی اورمولاناتنویرعالم قاسمی نے اس کے لیے با ضابطہ تحریک چلانے پر زور دیا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Themes