پاناماعملدرآمدکیس؛جے آئی ٹی نے حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی

Published on July 10, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 330)      No Comments


اسلام آباد(یو این پی) سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما معاملے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے 60 روز کی تفتیش کے بعد حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔پاناما عمل درآمد کیس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی نے حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔ سربمہررپورٹ  جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت میں پیش کی۔ رپورٹ میں سپریم کورٹ کی جانب سے اٹھائے گئے 13 سوالات کا جواب دیا گیا ہے ۔ حتمی رپورٹ میں قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنے کیلئےکی جانے والی کوششوں کی تفصیلات کے علاوہ  مختلف اداروں کی جانب سے مہیا کردہ ریکارڈ بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پیر (10 جولائی) کی دوپہر ڈیڑھ بجے پاناما عملدر آمد کیس کی سماعت ہوئی تو جے آئی ٹی کے سربراہ 17 گاڑیوں کے قافلے میں سپریم کورٹ پہنچے ۔ وہ اپنے ہمراہ جے آئی ٹی رپورٹ کی تین سربمہر کاپیاں لے کر آئے جبکہ ایک سٹریچر پر باکس میں شریف خاندان کے اثاثوں کے حوالے سے ثبوت بھی لائے۔ جسپریم کورٹ آمد کے موقع پر ایک صحافی نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء سے سوال کیا کہ کیا وہ تفتیش کیلئے مزید وقت طلب کریں گے جس پر انہوں نے نفی میں سر ہلایا اور سماعت کے دوران عدالت کو حتمی رپورٹ جمع کرادی۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کیے بغیر ہی جمع کرائی گئی ہے جبکہ حکومتی وزرا پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ قطری شہزادے کے بیان کے بغیر جے آئی ٹی رپورٹ تسلیم نہیں کریں گے۔سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت شروع ہوتے ہی عدالت نے ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ ایف آئی اے نے تحقیقات کرکے ظفر حجازی کو ایس ای سی پی کے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کا ذمہ دار قرار دیا اور اندراج مقدمہ کی درخواست بھی دے دی ہے۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب کیا ظفر حجازی کے خلاف آج مقدمہ درج ہو جائے گا؟ ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا کہ ظفر حجازی اپنے ماتحت افسران کو دھمکیاں دیتے رہے ہیں ، انہوں نے کسی کو گلگت بھیجنے اور کسی کو جیل میں ڈلوانے کی دھمکیاں دیں۔ انہوں نے عدالت سے بھی جھوٹ بولا ، عدالت سے جھوٹ بولنا انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب! ظفر حجازی کے خلاف آج ہی مقدمہ درج ہو جانا چاہیے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Theme