پانامہ کیس، جے آئی ٹی کی رپورٹ جاری

Published on July 10, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 343)      1 Comment


حسن نواز، حسین نواز کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش
اسلام آباد(یو این پی) سپریم کورٹ کے حکم پرپانامہ پیپرزکے مقدمے میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی)کی رپورٹ جاری کردی گئی ، شریف خاندان کے رہن سہن اور ذرائع آمدن کے درمیان عدم توازن کی نشاندہی، نواز شریف، حسن نواز، حسین نواز کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش ، ادھر وزیر اعظم کو جے آئی ٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی ، اٹارنی جنرل اور دیگر ماہرین قانون نوازشریف کو رپورٹ پر بریفنگ۔یو این پی کے مطابق جے آئی ٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ کے حکم پر پبلک کر دی گئی تاہم رپورٹ کا والیم 10 جو کہ دیگر ممالک سے متعلق ہے، اسے جے آئی ٹی کی درخواست کے مطابق، پبلک نہیں کیا گیا۔ جے آئی ٹی نے اپنی 256 صفحات پر مبنی رپورٹ میں شریف خاندان کے رہن سہن اور ذرائع آمدن کے درمیان عدم توازن کی نشاندہی کی ۔ رپورٹ کے مطابق نواز شریف، حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے رقوم کی ترسیلات کی وجوہات نہیں بتا سکے،وزیر اعظم اور ان کے بچوں کی ظاہر آمدن اور اثاثوں میں واضح تضاد ہے ۔جے آئی ٹی نے برٹش ورژن آئی لینڈ سے مصدقہ دستاویزات حاصل کرلی ہیں، آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کی مالک مریم نواز ہیں اور ان دونوں کمپنیوں کے حوالے سے جمع کرائی گئی دستاویزات جعلی ہیں جبکہ ایف زیڈ ای کیپیٹل کمپنی کے چیئرمین نواز شریف ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بے قاعدہ ترسیلات سعودی عرب کی ہل میٹلز اور متحدہ عرب امارات کی کیپیٹل ایف زیڈ ای کمپنیوں سے کی گئیں جبکہ بے قاعدہ ترسیلات اور قرض نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز کو ملے۔ برطانیہ کی کمپنیاں نقصان میں تھیں مگر بھاری رقوم کی ہیر پھیر میں مصروف تھیں جبکہ یہ بات کہ لندن کی جائیدادیں اس کاروبار کی وجہ سے تھیں آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انہی آف شور کمپنیوں کو برطانیہ میں فنڈز کی ترسیل کیلئے استعمال کیا گیا، ان فنڈز سے برطانیہ میں مہنگی جائیدادیں خریدی گئیں۔ پاکستان میں موجود کمپنیوں کا مالیاتی ڈھانچہ مدعا علیہان کی دولت سے مطابقت نہیں رکھتا، بڑی رقوم کی قرض اور تحفے کی شکل میں بے قاعدگی سے ترسیل کی گئی، یہ رقوم سعودی عرب میں ہل میٹلز کمپنی کی طرف سے ترسیل کی گئیں۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسی اور نوے کی دہائی میں آف شور کمپنیاں بنانے کے وقت نواز شریف کے پاس سرکاری عہدہ بھی تھا ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیب آرڈیننس 1999کے سیکشن 9 اے وی کے تحت یہ کرپشن اور بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے لہذا جے آئی ٹی مجبور ہے کہ معاملے کو نیب آرڈیننس کے تحت ریفر کردے۔ ادھروزیر اعظم کو جے آئی ٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی جبکہ اٹارنی جنرل اور دیگر ماہرین قانون جے آئی ٹی کی رپورٹ پر وزیر اعظم کو بریفنگ د ی۔

Readers Comments (1)
  1. mazhar abbas says:

    LANNAT ULLAH ALYHIM……AJMAEEN……IN CORRUPT LOGOON KO SAR E AAM CHOKOON PER LATKAYA JAY…TA K AANYWALY LOONGON KY BAA EBRAT BANAIN…………





WordPress Blog

Premium WordPress Themes