امن کے سب سے زیادہ خواہشمند اور ضرورتمند ہم ہیں ہم مسلے کا پُرامن اور جمہوری حل چاہتے ہیں؛ گیلانی

Published on July 17, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 351)      No Comments


سری نگر(یو این پی) کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے چین کے بعد اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مسئلہ کشمیر حل کرنے سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ وجدل کوئی آپشن اور کوئی حل نہیں ہے۔ مذاکرات اور افہام وتفہیم ہی ایک واحد راستہ ہے، جس سے اس دیرینہ تنازعے کو حل کیا جاسکتا ہے اور اسی طریقے سے خطے میں ایک بڑے سانحے کو ٹالا جانا ممکن ہے۔ انہوں نے سیکریٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ اُس معاہدے کو پورا کرانے کے لیے موثر اقدامات اٹھائیں، جو جموں کشمیر کے حوالے سے بھارت اور پاکستان کے مابین طے ہوا ہے اور جس میں کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو واگزار کرانے کی گارنٹی دی گئی ہے اور ان کی رائے کا احترام کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ایک بیان میں کشمیری آزادی پسند راہنما نے کہا کہ تنازعہ کشمیر نے ایک بڑے انسانی المیئے کو جنم دیا ہے اور اس کی وجہ سے لاکھوں کروڑوں لوگوں کو مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور پورے جنوب ایشیائی خطے میں غیر یقینیت اور عدمِ استحکام کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ اس تنازعہ کے پُرامن حل کے لیے اگرچہ بھارت اور پاکستان کے مابین ایک بین الاقوامی اسٹیٹس (Status)کا معاہدہ طے پایا ہے، البتہ ابھی تک اس پر عمل ہوا ہے اور نہ اس کو پورا کرانے کے سلسلے میں کوئی پیش رفت ممکن ہوئی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے موجودہ سیکریٹری جنرل نے اپنی تعیناتی کے دن سے اس سلسلے میں جو دلچسپی ظاہر کی ہے، وہ انتہائی خوش آئند ہے اور اس نے برصغیر کے عوام اور خصوصیت کے ساتھ کشمیریوں کے دلوں میں ایک نئی اُمید جگادی ہے۔ میں جموں کشمیر کی غالب اکثریت کی طرف سے اینٹونیو گٹرس (Antonio Guterres) کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ موصوف اس سلسلے میں زیادہ موثر اور زیادہ مثبت کوششیں عمل میں لانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ گیلانی نے اپنے بیان میں بھارت اور پاکستان کے اربابِ اقتدار کو ایڈرس کیا کہ وہ کشمیر قضیے کو پُرامن طریقے سے حل کرانے میں اپنا تعاون پیش کریں اور ضد اور ہٹ دھرمی کے بجائے افہام وتفہیم کے راستے کو اپنا کر ایک بہتر مستقبل تعمیر کرانے میں رول ادا کریں۔ حریت چیرمین نے کہا کہ جنگ وجدل کوئی آپشن اور کوئی حل نہیں ہے، کیونکہ جنگوں سے صرف تباہی اور بربادی پھیلتی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب بھارت اور پاکستان دونوں کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں، جنگ کے بارے میں سوچنا بھی ایک بڑی حماقت ہے۔ میں دونوں ممالک کے پالیسی ساز افراد اور اداروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ زیادہ تدّبر اور دور اندیشی کا مظاہرہ کریں اور کشمیر کے دیرینہ تنازعے کو عوامی خواہشات اور اُمنگوں کے مطابق حل کرانے کے لیے آگے آئیں۔ گیلانی صاحب نے کہا کہ مسئلہ کشمیر نہ صرف امنِ عالم کے لیے ایک بڑا خطرہ بنا ہوا ہے، بلکہ یہ برصغیر کے کروڑوں عوام کی ترقی اور خوشحالی میں ایک رکاوٹ کے طور پر کھڑا ہے اور اس کی وجہ سے اس پورے خطے میں بدامنی اور اُتھل پُتھل کا سلسلہ جاری ہے۔ حریت چیرمین نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام کسی بھی طور جنگ وجدل کے روادار نہیں ہیں، کیونکہ اس صورتحال میں ہم ہی سب سے زیادہ مصائب اور مشکلات اُٹھارہے ہیں اور ہماری ہی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔ میں وثوق کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ امن کے سب سے زیادہ خواہشمند اور ضرورتمند ہم لوگ ہیں اور ہم اس قضئیے کا ایک پُرامن اور جمہوری حل چاہتے ہیں۔ گیلانی نے البتہ کہا کہ امن قائم کرانے کی کُنجی بھارتی حکمرانوں کے پاس موجود ہے، وہ اپنی روائتی پالیسی کو ترک کرکے زمینی حقائق کو قبول کریں اور کشمیریوں کی رائے کا احترام کریں تو امن کی نئی راہیں کُھل سکتی ہیں اور اس دیرینہ تنازعہ کے حتمی حل میں حائل رُکاوٹیں دُور ہوسکتی ہیں۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Theme