ہڑتال: 2 دن میں ملکی معیشت کو 16 ارب روپے کا دھچکا لگے گا

Published on October 30, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 289)      No Comments

لاہور: (یواین پی) ملک کے تاجروں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے درمیان سیلز ٹیکس نظام میں رجسٹریشن کا تنازع شدت پکڑ کر شٹر ڈاؤن ہڑتال تک پہنچ گیا۔  شٹر ڈاؤن ہڑتال سے معیشت کو پہنچنے والے نقصانات اور ایف بی آر کی تاجروں سے ٹیکس وصولی کی توقعات کے تخمینہ جات پر مشتمل جو تحقیقات کی ہیں ان میں کئی اہم انکشافات ہوئے ہیں۔وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا ہے کہ ملک میں تاجروں کی مجموعی تعداد 35 لاکھ ہے جبکہ سیلز ٹیکس نظام میں رجسٹرڈ تاجر 3 لاکھ 90 ہزار ہیں اور ایف بی آر کم از کم 30 لاکھ تاجروں کو دستاویزی معاشی نظام میں لانا چاہتا ہے۔ ایف بی آر ذرائع نے تخمینہ لگایا ہے کہ 2 دن کی شٹر ڈاؤن ہڑتال سے ملکی معیشت کو 16 ارب روپے کا دھچکا لگے گا جبکہ دوسری طرف ایف بی آر کے سابق ممبر مصطفے اشرف نے اپنی تازہ ترین معلومات کی بنا پر کہا ہے کہ ملک کی مجموعی ٹیکس وصولیوں میں تاجروں کا حصہ 4 فیصد کے لگ بھگ ہے اس لحاظ سے انہوں نے 30 جون 2019ء کو ختم ہونیوالے مالی سال کے دوران کل 3900 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں میں لگ بھگ 116 ارب روپے کا حصہ ڈالا۔ ان اعداد و شمار کی بنا پر کی گئی کیلکولیشن کے مطابق تاجروں کی منگل کو ہونیوالی ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال میں 80 فیصد بڑی مارکیٹیں بند رہیں جس سے اوسطاً ٹیکس وصولی کے لحاظ سے ملکی خزانے کو 26 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے جبکہ آج (بدھ) کی شٹر ڈاؤن ہڑتال کو شامل کر کے 2 دن میں مجموعی نقصان 52 کروڑ روپے بنتا ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Premium WordPress Themes