ٹھٹھہ،مشائخ اھلسنت وجماعت کے روحانی سربراہ پیر غلام شاہ جیلانی کے چہلم اور انکے فرزند کی دستاربندی کی تقریب

Published on July 22, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 591)      No Comments

ٹھٹھہ(رپورٹ:حمیدچنڈ)مشائخ اھلسنت وجماعت کے روحانی سربراہ پیر غلام شاہ جیلانی کے چہلم اور انکے فرزند کی دستاربندی کی تقریبات جیلانی ھاؤس مکلی میں جاری ہیں جس میں سابق وزیراعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ سابق ضلعی صدر پی پی ارباب وزیراحمد میمن سابق ایم پی اے صدر پی پی ضلع ٹھٹھہ صادق میمن سابق ضلعی ناظم سیدشفقت حسین شاہ شیرازی اور سندھ بھر سے آئے ہوئے علمائے کرام اور عقیدت مندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہسپتال میں سہولتوں کا فقدان
ٹھٹھہ (رپورٹ:حمیدچنڈ)دنیا کے کسی بھی ملک میں وہاں کی غریب عوام کے لیئے اسپتالیں عوام کو صحت کی سہولیات مہیا کرنے کے لیئے ہوتی ہیں، جہاں اس مملکت کی عوام کو کسی بھی ایمرجنسی یا طبعی معاےْنے کے لیئے اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مکمل تعاون ملتا ہے، جہاں پر بلاتفریق سب کا علاج کیا جاتا ہے، خاص طور پر سرکاری اسپتالوں میں جہاں مریض کی اسپتال میں اچانک موت پر کمیٹیاں بیٹھ جاتی ہیں، جہاں بیمار کو اللہ کے بعد وہاں کے ڈاکٹروں پر یقین ہوتا ہے کے مجھے کوئی غلط ادویات نہیں دی جائیگی، جہاں مجھے اسپتال میں بیڈ کے علاوہ بہت ساری سہولیات ملینگی مگر ہمارے ملک پاکستان میں جہاں عوام کو پاکستان تو اپنی جان سے بھی زیادہ پیارا ہے مگر پاکستان کے سیاسی لوگوں کی جانب سے اس پیارے ملک کی عوام کے جو بنیادی حق ہیں جن میں سرِ فہرست صحت ہے اس میں پاکستان کے چاروں صوبوں کی حالت بہت پیچیدہ ہو گئی ہے، چائیے وہ پنجاب ہو جہاں مریضوں کو بیڈ نہ ملنے کی وجہ سے ٹھنڈے فرش پر تڑپ کر مرنے کے لیئے چھوڑا جائے یا سندھ کا عمر کوٹ شہر ہو جہاں ڈاکٹروں کو مریض میں سے بدبو آنے کی وجہ سے مرنے کے لیئے چھوڑ دیا جائے یا کے پی کے کی ہو جہاں گھومنے والوں کے ساتھ حادثہ ہونے کے بعد فوری طبعی امداد کے لیئے وہاں کی اسپتالوں میں کوئی سہولت موجود نہ ہو، چائیے وہ بلوچستان ہو جہاں کسی واقعے ہوجانے کے بعد نزدیک میں اسپتال نہ ہونے کی صورت میں زخمیوں کو دو سو سے ڈھائی سو کلو میٹر دور اسپتالوں میں لیکر جانا پڑے، جہاں سرکاری ڈاکٹر مریضوں کو سرکاری اسپتال میں علاج نہ کرانے کا مشورہ دے اور پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کرے، پاکستان کے صوبہ سندھ کے مشہور شہر ٹھٹھہ جہاں ضلع کی واحد بڑا سول اسپتال مکلی جہاں ضلع کی عوام کو صحت جیسی سہولیات ملنا اتنا دشوار بن گیا ہے جتنا آسمان سے تاڑے توڑ کر لانا، سول اسپتال مکلی میں ایک ماہ کے اندر وہاں پر موجود ڈاکٹروں اور انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے درجن کے قریب اموات ہوچکی ہیں، سول اسپتال مکلی سے آئے دن اسپتال کے کچرے دانوں، مختلف وارڈ کے پیچھے سے نوزائیدہ بچوں کی نعشیں ملنا، غریب لوگوں کوں پرچی حاصل کرنے کے لیے گھنٹوں لائین میں کھڑے رہنا، ایمرجنسی کی صورت میں مریض کو فوری کراچی اسپتال ریفر کرنا جس کے بعد مریضوں کو ٹاےْم پر ایمبولنس سروس نہ.ملنے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جانا معمول کی بات ہو گئ ہے ، سول اسپتال مکلی کو سندھ حکومت کی جانب سے غیر معروف این جی او مرف کے حوالے کردینے اور اسپتال کا ایک ارب کا بجٹ مر ف این جی او کے پاس ہونے کے باوجود سول اسپتال کا جنریٹر نہیں چلایا جاتا جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، مرف این جی او کی جانب سے مقامی لوگوں کو اپنے حق کی آواز اٹھانے پر خاموش کرانے کے لیے اسپتال میں بدمعاشوں کو بھرتی کیا گیا ہے، مرف کی جانب سے غریب مسکین مریضوں سے مختلف ٹیسٹ کے پیسے بھی لیئے جاتے ہیں، سول اسپتال مکلی میں تو سی ایس لاکھوں کی رشوت کے عیوض غیر معیاری اور ختم شدہ مدت کی ادویات کی خرید کی اجازت دیکر باہر ممالک گومنے میں مصروف نظر آتا ہے، یہاں تک کے ضلعی انتظامیہ بھی سول اسپتال میں ہوتے ہوئے ظلم پر مکمل خاموش ہے، مرف این جی او اور دس نقاتی مطالبات کے منظوری کے لیےْ پچھلے چھ دنوں سے سندھ ترقی پسند پارٹی کی جانب سے مسلسل علامتی بھوک ہرتال کی جا رہی ہے ، اس سلسلے میں مرف این جی او کے کرتا درتا آدم ملک سے ان کا موقعف لیا گیا تو انہوں نے سول اسپتال مکلی میں درپیش مْسلوں سے بے خبری بتاتے ہوےْ کہا کے سندھ گورنمنٹ ہمیں بجٹ نہیں دے رہی ہے اور سول اسپتال میں سب ٹھیک چل رہا ہے ، ٹھٹھہ ضلع کی عوام کو بہتر صحت کی سہولت دینے کے لیئے ضرورت اس بات کی ہے کے سول اسپتال مکلی کو فوری طور پر مرف این جی او سے واپس لیا جائے اور اسپتال میں ضلع ٹھٹھہ کے باشعور شہری،کاروباری،صحافتی،استاذہ، اور مختلف سماجی تنظیموں کے لوگوں کی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکے کسی بھی ڈاکٹر یا عملے کی کسی بھی غلطی کی صورت میں فوری اقدام اٹھا یا جاسکے، سول اسپتال کے بجٹ کی آڈٹ بھی اسی کمیٹی سے کروائی جائے اور اسپتال کے لیئے جدید مشینری اور آلات خریدنے میں کمیٹی کو ساتھ رکھا جائے.

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Themes