شاید طے ہو چکا تھا کہ نواز شریف کو اتارنا ہی اتارنا ہے؛وزیراعظم آزاد کشمیر

Published on July 29, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 338)      No Comments


 اسلا م آباد(یوا ین پی) وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ ایک بار پھر نظریہ ضرورت زندہ کر دیا گیا ہے، دکھ ہے کہ نواز شریف کی بحثیت وزیر اعظم تذلیل کی گئی، شاید طے ہو چکا تھا کہ نواز شریف کو اتارنا ہی اتارنا ہے، دو ججز نے تو بغیر فیئر ٹرائل کے پہلے ہی فیصلہ دے دیا تھا۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے زیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان کے ہمراہ ہفتہ کو کشمیر ہاوس اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے نے مستقبل میں کٹھ پتلی وزیر اعظم کی راہ ہموار کر دی، یہ کونسا فیئر ٹرائل ہے کہ نواز شریف کو اپیل کا حق بھی نہیں، اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ ججز کی فیملیز وہاں کیا کر رہی تھیں، اب مجھے بطور کشمیری سوچنا پڑے گا کہ میں کس ملک کے ساتھ الحاق کی بات کرتا ہوں۔راجہ فاروق حیدر نے مزید کہا کہ اس وقت نہ ملک میں کوئی حکومت اور نہ کوئی نیشنل سیکیورٹی کا سربراہ ہے، لیگی کارکن مبارک باد کے مستحق ہیں کہ طاقت کے باوجود حالات خراب نہیں کئے۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کو مکمل طور پر فکسڈ فیصلہ قرار دیا۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ یہ مکمل طور پر فکسڈ فیصلہ ہے اور آرٹیکل 62ایف کی آڑ میں بغاوت کی گئی ہے، اگر کسی مصنف میں جرات ہے تو پرویز مشرف کو کٹہرے میں لائے، آئین توڑنے اور ملک کو 75ہزار لاشوں کا تحفہ دینے والا 44ارب کا مالک ہے جب کہ 4 پی سی او ججز کو سب سے پہلے مبارکباد بھی پرویز مشرف نے دی تھی، افتخار چوہدری کے بیٹے کے کیس میں اس کے والد کو شامل کیوں نہیں کیا گیا، عمران خان را سے فنڈنگ کے کیس میں کیوں بھاگ رہا ہے اور کیا ان سے پوچھا جائے گا کہ وہ کیوں عدالتی مفرور ہے؟۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ہمارے سوالوں کا جواب دے، نیب کے فیصلے کے لئے ٹائم فریم طے کرے اور آئندہ نیب میں جس کا بھی کیس آئے اس کے لئے جے آئی ٹی بنائے، عدالت کے باہر تحریک انصاف کے لفنگے اور شیخ رشید عدالتیں کیوں لگاتے ہیں، کیا شیخ رشید جی ایچ کیو کا ترجمان ہے، جی ایچ کیو اس پر ضرور وضاحت کرے، درحقیقت نواز شریف کے تین بڑے قصور ہیں، ایک قائداعظم کی مسلم لیگ کی ساکھ اور وقار کو بحال کرنا، دوسرا پنجاب کیخلاف چھوٹے صوبوں کی حق تلفی کے الزام کو زائل کرنا، تیسرا سول بالادستی قائم کرنا۔حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ جے آئی ٹی میں مشرف کا آدمی اور تحریک انصاف کا کارکن شامل تھا، کیا پہلے کبھی ججز کی فیملیز نے وزیر اعظم کے خلاف فیصلہ دینے پر عدالت میں تالیاں بجائی ہیں، میں اعلان کرتا ہوں کہ ہمارا وزیر اعظم آج بھی نواز شریف ہے اور انہیں کبھی سابق وزیر اعظم نہیں کہوں گا۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress主题