مہنگائی کا سونامی اور شاہ خرچ حکمران

Published on January 4, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 285)      No Comments

\"Umar
ایک زمانہ تھا حکمران سرکاری خزانے کو عوام کی ملکیت سمجھتے تھے اور ایک پیسہ بھی اپنی ذات پر خرچ کرنا گناہ سمجھتے تھے۔مال غنیمت کے کپڑوں میں سے حضرت عمر کے حصہ میں ٓنے والی چادرسے قمیض بنا لی تو عوام نے سوال اٹھا دیا کہ آپ کے جسم پر تو اس کپڑے سے قمیض نہیں بن سکتی تھی تو آپ کے بیٹے کے بتانے پر کہ میں نے اپنے حصہ کا کپڑا بھی اپنی والد کو دے دیا تھا ۔پھر عوام مطمئن ہوئے ،ہر کسی کے پاس اس بات کا حق تھا کہ اپنے حکمران کا احتساب کرسکے ۔آج پاکستان میں صورت حال یہاں پہنچ چکی ہے ایک ایم پی اے اور ایم این اے بھی اپنے ساتھ گارڈزاور آگے پیچھے گاڑیاں صرف اس لیے رکھتا ہے کہ لوگوں کو اپنی پرسنلٹی دیکھا سکے۔سابقہ حکومتوں کی طرح یہ حکومت بھی عوام کی کمر توڑنے پر لگی ہوئی ہے۔بجٹ تو سال میں ایک بار پیش ہونا چائیے تھا۔سال بھر میں کبھی کھبارہی قیمتیں آگے پیچھے ہو۔لیکن ہمارے ہاں ہرروز بجلی ۔پیٹرول۔کھانے پینے کی عام اشیاء کی قیمتوں اضافہ ہورہاہے۔ مزدورکی انکم وہی ہے لیکن گھی۔چینی دالیں۔سبزی ۔آٹے کی قیمتں آسمانوں سے باتیں کررہی ہے۔ اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ ہورہاہے۔ہرکوئی الیکشن سے پہلے ریلیف کی بات تو کرتاہے لیکن اقتدار میںآنے کے بعدریلیف نام کو ہی بھول جاتاہے ۔عوام مہنگائی سے اتناتنگ ہے بہت سے افراد خودکشی کی کوشش اوربہت سے افراد خودکشی کرچکے ہیں۔لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔حضرت عمر نے کہا تھااگرمیری سلطنت میں ایک کتا بھی بھوکا مرجائے تو اس کا جواب عمر سے لیا جائے گا۔حضرت عمر کی اس بات کو اگر کوئی حکمران سمجھ لے تو رات کی نیند بھی اس کے لیے مشکل ہوجائے ۔رواں ہفے میں دو صوبائی وزیر میڈیااور عوام میں زیر بحث ہیں۔ان میں ایک پنجاب کے وزیر بلال یاسین ہے جن کا لاہورسے ساہیوال تک کاایک روزہ دورہ 3کروڑمیں مکمل ہوا۔جناب ہیلی کاپٹرکے ذریعے ساہیوال پہنچے۔جہاں24کے قریب پروٹوکول کی گاڑیاں ہمراہ لیے ایک جعلی ماڈل بازارپہنچے جو کہ ساہیوال انتظامیہ کی جانب سے صرف چندگھنٹے کے لیے یعنی وزیر صاحب کے دورے کے لیے ہی لگایاگیاتھا۔جوان جانے کے فوری بعدختم کردیاگیا۔سوال یہ پیدا ہوتاہے صرف ایک صوبائی وزیر کے ایک دورہ پرتین کروڑخرچ کردیئیگے۔سناہے خادم اعلی پنجاب نے اس بات کا نوٹس لیاہے۔ایک طرف تو بچیاں اپنی شادی کے انتظارمیں ہی اپنے بال سفید کرلیتی ہے ہیں کہ ماں باپ شادی کے اخراجات نہیں اٹھاسکتے۔بلال یاسین صاحب کے دورہ پر خرچ ہونے والے تین کروڑ اگر غریب بیٹوں کی شادی پر لگادئیے جاتے تو چار سوبچیوں کی ایک وقت میں شادی ہو سکتی تھی غریب ماں باپ کا بوجھ بھی ہلکاہوتا۔اور ان کو اجربھی ملتا اور دنیا میں واہ واہ بھی ہوجاتی۔دوسری جانب ایک اور وزیر نے بھی پشاور سے لاہور تک کا دورہ کیا جن کے اخراجات کا بل دیکھ کر بڑے بڑے پریشان ہوگئے۔ صوبہ خیبر کے وزیر خزانہ سراج الحق نے لاہور کادورہ کیا واپس آکر صرف ساتھ سو کا بل پیش کیا آج کل میڈیا اور عوام دونوں میں بلال یاسین اور سراج الحق زیربحث ہیں۔ہمارے پاس بھی احتساب کے لیے ایک دن آتا ہے ۔اگر ہم الیکشن کے دن جب ہمیں احتساب کا موقع ملتاہے تو سراج الحق جیسے افراد کو کامیاب کرواکر اسمبلیوں میں بھجناشروع کردیں تو پاکستان ضرور ایک دن ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں ہوگا ۔اس کے لیے ہمیں اپنے آپ کو بدلنا ہوں گا پھرنظام خودہی بدل جائے گا

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Theme