ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کر کے مسلمانوں کے خلاف’’ طبلِ جنگ‘ بجا دیا

Published on December 7, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 313)      No Comments

واشنگٹن(یواین پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا نیا دارلحکومت تسلیم کرلیا ہے اور انہوں نے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔امریکی صدر کے اس اعلان کے خلاف عالمی سطح پر شدید رد عمل بھی سامنے آ رہاہے جبکہ ترکی میں عوام نے امریکی سفارتخانے کے سامنے اکھٹا ہو کر شدید احتجاج بھی ریکارڈ کروایا۔واشنگٹن میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں موجود امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں ، مقبوضہ بیت المقدس کامیاب جمہورتوں کا دل ہے اور یہاں پر اسرائیلی پارلیمنٹ موجود ہے ۔ یروشلم میں تمام مذاہب کے لوگ بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔اس وقت دنیا کو نفرت کی نہیں بردباری کی ضرورت ہے ، تمام مذہب اقوام کو باہمی احترام کی بنیاد پر آگے بڑھنا ہوگا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کچھ امریکی صدور نےکہا کہ ان میں سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنےکی ہمت نہیں لیکن مقبوضہ بیت المقدس کو دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔مشرق وسطیٰ کا مستقبل روشن اور شاندار ہے اورمیں یقین دلاتا ہوں کہ علاقے میں امن وسلامتی کے لیے کاوشیں جاری رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ ان کا فیصلہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعے کے حل کے لیے ایک نئی حکمت عملی کا نقطہ آغاز ہے اور یہ تبدیلی امریکا کے مفاد میں ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتین یاہو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے تاریخی فیصلے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جب کہ اسرائیل اور اسرائیلی عوام ہمیشہ آپ کے شکر گزار رہیں گے۔

دوسری جانب پاکستان،سعودی عرب، فلسطین، اردن، مراکش،ترکی، مصر اور عرب لیگ کے علاوہ یورپی یونین اور امریکی محکمہ خارجہ کے کئی عہدیداروں نے سفارتخانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کی مخالفت کی تھی جبکہ واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے بیت المقدس کو سرخ لکیر قرار دیتے ہوئے اسے عبور نہ کرنے کا پیغام دیا تھا جبکہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا ۔

رد عمل 

پاکستان

ترجمان وزیر اعظم ہاﺅس کا امریکہ کے صدر کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کادارالحکومت تسلیم کرنے کےاعلان کے حوالے پر شدید تحفطات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فلسطین کوآزاداورمضبوط ریاست کادرجہ دیاجائے، پاکستان فلسطینیوں کیساتھ اظہاریکجہتی کرتاہے ایسے ا قدامات عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

اقوام متحدہ

امریکہ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد  اقوام متحدہ کا رد عمل سامنے آ گیاہے ،ان کا کہناتھا کہ بیت المقدس کے مستقبل کا فیصلہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہیے۔

چین

چین کے وزارت خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کا اسرائیل کا دارالحکومت کا اعلان پر رد عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکہ کے اس اقدام سے خطے میں کشدیگی پھیلے گی۔مقبوضہ بیت المقدس کے معاملے پر دونوں فریقین اس معاملے پر احتیاط سے کام لیں۔

سعودی عرب

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بھی امریکی صدر کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے تقدس کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں اور ان مقامات سے مسلمانوں کی وابستگی بہت گہری ہے۔ اس نازک معاملے پر کسی بھی متنازع امریکی فیصلے سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچے گی، امریکا کا یہ فیصلہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن کے عمل کو ناصرف متاثر کرے گا بلکہ خطے میں تناؤ اور کشیدگی میں اضافے کا بھی باعث ہوگا۔

برطانیہ

ہاﺅس آف کامنز سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کریں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ مسئلے کے حل کے لئے اسرائیلی اور فلسطینی قیادت کے درمیان مذاکرات کا حامی ہے اور وہ امریکی صدر کو بھی اپنے اسی مئوقف سے آگاہ کریں گی۔

Readers Comments (0)




Weboy

Weboy