اٹھارہویں ترمیم کے فیصلے میں پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا ، کسی کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کو گالیاں نہ دے : چیف جسٹس

Published on December 16, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 253)      No Comments

لاہور (یواین پی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ انہوں نے اٹھارہویں ترمیم کے فیصلے میں پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا ہے، وہ کبھی عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہونے دیں گے ، عدلیہ ہمارا بابا ہے اور اگر کسی شخص کے خلاف فیصلہ آجائے تو اسے اپنے اس بابے کو گالیاں نہیں دینی چاہئیں۔
پاکستان بار کونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ گاﺅں میں جب لوگوں میں جھگڑا ہوتا ہے تووہ بابا رحمت سے فیصلہ کراتے ہیں اور وہ جو بھی فیصلہ دے اسے تسلیم کیا جاتا ہے، کوئی بھی شخص بابے رحمت کے وقار کو چیلنج نہیں کرسکتا۔ اسی طرح عدلیہ بھی ہمارا بابا ہے، جب آپ کے خلاف کوئی فیصلہ ہوجائے تو اسے گالیاں مت نکالیے اور یہ نہ کہیے کہ یہ بابا کسی پلان کا حصہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پوری ایمانداری سے فیصلے کرتے ہیں ، یہ پلانز کہاں سے آگئے، یہ دباﺅ کہاں سے آگئے ، یہ کس نے ہمیں آکر کہا کہ اس طرح سے فیصلہ کرو، ایسا کہنے والا کوئی پیدا نہیں ہوا۔ چیف جسٹس سے بڑا کوئی عہدہ نہیں مل سکتا اب کوئی انعام ملے گا تووہ اللہ کے حضور سے ملے گا اور وہ اسی صورت ملے گا جب ہم انصاف پر مبنی فیصلے کریں گے اور یہی سب سے بڑا انعام ہوگا، کیا ہم اتنا بڑا انعام ان لوگوں کیلئے چھوڑنے کیلئے تیار ہوجائیں گے؟۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے اٹھارہویں ترمیم میں پارلیمنٹ کی بالادستی اور عدلیہ کے دائرہ کار کو واضح کیا ہے، آئین کی بالادستی کا بھی تذکرہ کیا ہے ، ریاست کے جتنے بھی اعضا ہیں وہ جمہوریت سے وابستہ ہیں، یقین دلاتا ہوں کہ میں نے قسم اٹھائی ہوئی ہے کہ ہم اپنے آئین کا تحفظ کریں گے اور جمہوریت کا آئین سب سے بہترین ہے اس کا وقار مجروح نہیں ہونے دیں گے، میں اپنے بیٹے کو اس شرمندگی کے ساتھ نہیں چھوڑ کر جاﺅں گا کہ ہم نے جمہوریت کا تحفظ نہیں کیا۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Themes