مسلم لیگ ن میں تقسیم، اختلافات کھل کر سامنے آ گئے

Published on December 23, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 212)      No Comments

اسلام آباد(یواین پی) مسلم لیگ ن میں اعلی عدلیہ کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کے معاملے پر تقسیم اور اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں اور ن لیگ کے سینئر رہنما سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے علم بغاوت بلند کرتے ہوئے اس احتجاجی تحریک کا حصہ بننے سے یکسر انکار کر دیا ہے ساتھ ہی انہوں نے شہباز شریف کی بطور وزیر اعظم نامزدگی کو سراہا ہے۔ میڈیا کے سینئر نمائندوں سے گفتگو میں جمعہ کو چوہدری نثار اپنے قائد نواز شریف کی عدلیہ بارے پالیسی کے خلاف کھل کر سامنے آ گئے۔ ان کاکہنا تھا کہ میاں شہباز شریف کی نامزدگی کا فیصلہ مثبت ثابت ہو سکتا ہے اگر انہیں ان کی سوچ اور صلاحیت کے مطابق کام کرنے دیا جائے۔ مسلم لیگ ن بطور سیاسی و حکمران پارٹی ایک انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے۔ اس وقت جوش سے زیادہ ہوش سے فیصلے کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان فیصلوں کے پیچھے سیاسی مشاورت کی بھی اتنی ہی ضرورت ہے۔ سیاسی جماعتیں ٹوئیٹس اور ٹکرز کے ذریعے نہیں چلائی جاتیں، نہ ہی غیر سیاسی لوگوں کے فیصلے مسلط ہونے سے پارٹیوں کی ساکھ بہتر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر تصادم کی پالیسی کے اس لیے خلاف ہیں کیونکہ ہمیں اپنی تمام تر توجہ سیاسی مخالفین پر رکھنی چاہیے اور غیر ضروری تنازعات میں الجھنے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی کارکن عدلیہ مخالف تحریک کا حصہ بننے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ صرف ایک سیاسی جماعت ہی نہیں بلکہ ایک جمہوری پارٹی بھی ہے۔ مجھے ہمیشہ اس بات کا اطمینان ہی نہیں بلکہ خوشی بھی رہی کہ اس پارٹی میں اظہارِ رائے کی جتنی آزادی ہے وہ کسی اور پارٹی میں نہیں۔ شاید میری مسلم لیگ ن کے ساتھ تقریباً 33 سالہ رفاقت کی بنیاد بھی یہی ہے مگر میں سمجھتا ہو ں کہ اس اظہارِ رائے کی آزادی کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وہ اس شخص کو سیاست دان نہیں سمجھتے جس نے لوکل کونسل کا الیکشن بھی نہ لڑا ہو۔ ایسے غیر سیاسی لوگوں کو رائے اور مشورہ دینے کا حق ضرور ہے لیکن مسلم لیگ ن پر اپنی رائے مسلط کرنے کی سراسر گنجائش نہیں ہے۔ وہ غیر سیاسی عناصر جو ایسا بیانیہ ترتیب دینا چاہتے ہیں جس میں نشانہ قومی ادارے ہوں کسی صورت بھی عوام میں پذیرائی حاصل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ صورت حال، آئندہ انتخابات کے تناظر میں انتہائی ضروری ہو گیا ہے کہ مسلم لیگ ن ایک انتہائی موثر اور متفقہ بیانیہ وضع کرے۔ یہ ایک ایسا بیانیہ ہونا چاہیے جس میں سیاست معیشت اور ملک کے قومی مسائل کے حل کے خاکے کے ساتھ ساتھ اپنی ساڑھے چار سالہ کارکردگی کا عکس بھی موجود ہو۔ ایسا بیانیہ ہی ہمیں آئندہ الیکشن میں عوامی حمایت حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس قومی بیانیہ کی ضرورت بین الاقوامی حالات و واقعات اور کئی اطراف سے ملک پر بالواسطہ اور بلا واسطہ دباؤ کی وجہ سے اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Premium WordPress Themes