بھارت فوج نے مزید دو نوجوان شہید کر دئیے

Published on January 10, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 659)      No Comments

سرینگر/نئی دہلی (یوا ین پی ) مقبوضہ کشمیر کے ضلع انت ناگ میں بھارتی فوج نے مزید دو نوجوانوں کو مجاہد قرار دے کر شہید کر دیا جس کے بعد 24گھنٹوں میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد3 ہو گئی جبکہ قابض فورسز نے گزشتہ روز شہید کئے گئے نوجوان کی شناخت جاری نہیں کی اور میت تدفین کیلئے مقامی لوگوں کے سپرد کرنے سے انکار کر دیا ہے ،قابض فورسز کے ہاتھوں غریب حجام کا مکان زمین بوس،علاقے میں لوگوں کا احتجاج،مختلف مقامات پر جھڑپیں ،پیلٹ لگنے سے دو افراد زخمی ، بازار اور تجارتی مراکز بند کئی علاقوں میں انٹر نیٹ اور موبائل سروس معطل۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے ضلع انت ناگ میں مبینہ جھڑپ کے دوران مزید دو نوجوانوں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔فورسز کے مطابق یہ کارروائی آپریشن آل آؤٹ کے تحت انت ناگ کے علاقے کوکرناگ کے لرنو گاؤں میں منگل کی صبح کی گئی ہے ۔ سکیورٹی فورسز کو علاقے میں مجاہدین کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جس پر فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن کیا گیا جس میں بھارتی فوج ،پولیس،سی آر پی ایف اور دیگر اہلکاروں نے حصہ لیا۔فورسز نے جیسے ہی علاقے میں کریک ڈاؤن شروع کیا تو پہالی پورہ لرنو میں فورسز پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس پر جوابی کارروائی میں دو مجاہدین شہید ہو گئے۔پولیس ترجمان کی طرف سے ٹویٹر پر جاری پیغام میں واقع کی تصدیق کی گئی ہے ۔وکٹر فورس کے ترجمان کی طرف سے بھی بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مارے جانے والوں میں سے ایک کی شناخت محمد فرحان وانی کے نام سے ہوئی ہے جو حزب المجاہدین سے وابستہ تھا۔فرحان نے پچھلے سال حذب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی تھی ۔یہ مقامی مجاہد تھا جبکہ دوسرے کی ابھی شناخت نہیں ہو سکی ۔ترجمان کے مطابق گزشتہ برس206مجاہدین مارے گئے ہیں ۔گزشتہ روز بڈگام میں بھی ایک مجاہد کو شہید کیا گیا تھا۔دریں اثناء قابض فوج نے گزشتہ روز ضلع بڈگام کے قصبہ چاڑورہ میں شہید کئے گئے نوجوان کی میت مقامی لوگوں کے سپرد کرنے اور اس کی شناخت جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔منگل کو مقامی لوگ بھارتی فوجی کیمپ کے باہر اکٹھے ہوئے اور شہید کی میت کی تدفین کا تقاضا کیا اور مطالبہ کیا کہ مارے گئے نوجوان کی شناخت جاری کی جائے تاکہ اسے سپرد خاک کیا جا سکے تاہم بھارتی فوج نے ایسا کر نے سے انکار کر دیا ۔جس کے بعد لوگوں نے فوجی کیمپ کے باہر احتجاج کیا اور دھرنا دیا۔آخری اطلاعات تک مقامی لوگوں کا احتجاج جاری تھا۔اس دوران چاڑورہ میں پر تشدد احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے جس کے دوران 2مظاہرین کو پیلٹ لگے۔اس دوران بڈگام اور پلوامہ اضلاع میں موبائل انٹر نیٹ اور سرینگر بانہال ریل سروس معطل کی گئی۔ پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ ،فوج کی53 آر آر اور سی آر پی ایف سے وابستہ اہلکاروں نے پیر کی دوپہر چاڈورہ سے قریب سات کلومیٹر دور پاتری گام نامی گاؤں کو محاصرے میں لیا۔ پولیس کو اس بات کی اطلاع ملی تھی کہ گاؤں میں ایک جنگجو موجود ہے۔پولیس نے کہا کہ جنگجو نے قریبی بستی باچھ ناڑ زوہامہ میں غلام محمد حجام نامی شہری کے رہائشی مکان میں پناہ لی۔اسی اثنا میں آس پاس کے کئی علاقوں کے لوگوں نے گھروں سے باہر آکر فورسز کا محاصرہ توڑنے کی کوشش میں فورسز پر سنگباری شروع کی۔جوابی کارروائی کے بطور مظاہرین پر ٹیر گیس کے گولے داغے گئے اور ہوائی فائرنگ کا سلسلہ کئی منٹوں تک جاری رہا۔رہائشی مکان میں محصور جنگجو اور فورسز کے مابین شدید فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے کے بعد فورسز نے مذکورہ رہائشی مکان پرپہلے یکے بعد دیگرے کئی مارٹر گولے داغے اور بعد میں اس کو بارودی دھماکے سے اڑاکر زمین بوس کردیا ۔پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپ میں مذکورہ جنگجو مارا گیا۔انسپکٹر جنرل پولیس منیر احمد خان نے کشمی میڈیا کو بتایا کہ گاؤں میں صرف ایک جنگجو کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جس کے خلاف آپریشن ہوا اور وہ مارا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ اسکی تحویل سے ایک رائیفل بر آمد کی گئی اور آپریشن ختم ہوا۔اس سے قبل جب جنگجوؤں اور فورسز کے درمیان جھڑپ جاری تھی تو چاڈورہ، حیات پورہ ، کرالہ پورہ اور ملحقہ علاقوں میں بھی پر تشدد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا۔چاڈورہ قصبے میں مشتعل ہجوم نے فوج کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا جس کے باعث حالات انتہائی کشیدہ ہوئے اور کاروباری سرگرمیاں معطل ہوئیں۔ جواب میں ان پر لاٹھی چارج کیا گیا، آنسو گیس کے گولے داغے گئے اور ہوائی فائرنگ کی گئی ۔سب ضلع اسپتال چاڑورہ میں دو نوجوانوں کو لایا گیا جنہیں پیلٹ لگے تھے۔جھڑپ کی شروعات کے ساتھ ہی بڈگام اور پلوامہ میں احتیاط کے بطور موبائیل انٹر نیٹ خدمات معطل رکھی گئیں جبکہ ٹرین سروس بھی بند کی گئی۔ادھر ٹہاب پلوامہ میں فوج نے ایک مشکوک موٹر سائیکل سواروں کو دیکھتے ہی ہوائی فائرنگ کی جس کے بعد پلوامہ قصبے میں جھرپ کی افواہ پھیل گئی اور مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے جنہوں نے پولیس سٹیشن سمیت کئی مقامات پر پولیس پر پتھراؤ کیا۔فوج کی55آر آر سے وابستہ اہلکاروں نے ٹہاب میں ناکہ لگا رکھا تھا ۔دوپہر سوا ایک بجے کے قریب ایک موٹر سائیکل جونہی ناکے کی طرف بڑھ رہا تھا تو فوجی اہلکاروں نے اسے رکنے کا اشارہ کیا جس کے نتیجے میں موٹر سائیکل سوار ایک دوسری سڑک سے فرار ہوگئے۔اس موقعے پر فوجی اہلکاروں نے ہوا میں گولیوں کے کئی راؤنڈ فائر کئے ۔فوج کو خدشہ تھا کہ موٹر سائیکل پر جنگجو سوار تھے اور انہوں نے مزید کمک طلب کرکے آس پاس کے علاقوں کو محاصرے میں لیا۔ موٹر سائیکل سوار منشیات کے اسمگلر تھے جو بھاگتے وقت فکی سے بھری ایک بوری سڑک پر پھینک کر بھاگ گئے۔ادھر پلوامہ میں یہ افواہ پھیل گئی کہ ٹہاب میں جھڑپ شروع ہوئی ہے جس کے فورا بعدقصبے میں اتھل پتھل مچ گئی اور دکانیں آنا فانا بند ہوئیں۔نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئی اور انہوں نے پولیس اسٹیشن پلوامہ پر شدید پتھراؤ شروع کیا۔مظاہرین مورن چوک اور مین چوک میں بھی نمودار ہوئے اور وہاں پولیس کیساتھ الجھ گئے۔تاہم بعد صورتحال معمول پر آگئی۔دریں اثناء اتر پردیش پولیس نے ایک کشمیری نوجوان کو گرفتار کرلیا تاہم پوچھ تاچھ کے بعد بتایا کہ اسکے خلاف کوئی بھی جنگجویانہ ثبوت نہیں ملا ہے۔دلی میں اسکے دو کشمیری ساتھیوں کی تلاش شروع کی گئی ہے۔یو پی انداد داد دہشت گردی سکارڈ نے نئی دہلی بھوپال شتابدی ایکسپریس سے بغیر ٹکٹ ایک کشمیری نوجوان کو گرفتار کیا۔بلال احمد وانی ساکن اننت ناگ کو پوچھ تاچھ کیلئے پولیس اپنے ساتھ لے گئی۔اے ٹی ایس سکارڈ کے انسپکٹر جنرل عاصم ارون نے بعد میں کہا کہ جموں و کشمیر پولیس سے مذکورہ کے بارے میں چھان بین کی گئی لیکن کوئی انہونی بات نہیں نکلی۔بلال وانی نے خود کو بہرہ اور گونگا بتایا اور اشاروں میں بات کی لیکن اتوار کی شام بالآخر اس نے اپنا نام بتایا۔اس نے بتایا کہ اننت ناگ میں انکا ایک میڈیکل شاپ بھی ہے جو کشمیر پولیس کے ذریعے سچ ثابت ہوا۔البتہ اسکی کوئی بھی جنگجویانہ سرگرمیوں میں ملوث کوئی بھی بات سامنے نہیں آئی۔انہوں نے دلی میں مزید دو کشمیریوں نوجوانوں کے نام بتائے جو اسکے ساتھے رہتے تھے اور اب پولیس انکی تلاش میں ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Weboy