رائیونڈ واٹر سپلائی منصوبہ کرپشن کی نظر

Published on January 18, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 259)      No Comments

\"Sultan-Nama\"
چراغ تلے اندھیرا۔ رائیونڈ جیسے انٹرنیشنل شہر میں پینے کے صاف پانی کا نہ ہونا انتہائی تشویش کی بات ہے اگر یہ شہر جو کہ وزیراعظم پاکستان جناب میاں محمد نواز شریف اور خادم اعلی پنجاب جناب میاں محمد شہباز شریف صاحب کا مسکن بھی ہے اس بنیادی سہولت سے محروم ہے تو باقی ملک کا کیا حال ہو گا ؟ وفاقی و صوبائی حکومت کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بھی ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ میاں صاحب اپنے گھر کو دل کھول کر سنوارتے مگر افسوس کہ اس شہر کو اگر فلتھ ڈپو کہا جائے تو وہ ہی ٹھیک ہوگا۔عرصہ دراز سے اہلیان رائیونڈ اپنے ہر دل عزیز لیڈر کو اپنے ووٹوں سے منتخب کروا کر اقتدار کے ایوانوں میں پہنچاتے رہے مگر خود اپنے لیے پینے کا صاف پانی بھی نہ حاصل کر سکے باقی سہولیات تو دور کی بات ہے پینے کا صاف پانی کے حوالے سے تو انٹرنیشنل لیول پر بھی آواز بلند کی جا رہی ہے اور جناب خادم اعلی کے خو بصو رت الفاظ بھی روزانہ اخباروں کی زینت بنتے ہیں مگر ہنوز است،دلی دور است کے مصداق میاں صاحب کے اپنے شہر کے باسی گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں حال ہی میں جناب کیطرف سے دی جانیوالی 9 کروڑ کی خطیر رقم بھی اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہا چلی گئی ہے زرداری صاحب کے سرے محل یا پھر کہیں اور غرض کہ عوام تک نہیں پہنچ سکی۔مصدقہ رپورٹ کے مطابق پنجاب گورنمنٹ کی طرف سے دی جانیوالی نو
کروڑ کی رقم بڑی دیدہ دلیری سے ہضم کر لی گئی ہے اعدادو شمار کے مطابق اس وقت رائیونڈ میں کل بارہ کی تعداد میں واٹر پمپ ہیں اور اس وقت صرف تین سے چار ورکنک میں ہیں باقی بند پڑے ہیں ان چلنے والے پمپس میں سے صرف دو ہی صیح کام کر رہے ہیں باقی پمپس کو عوام کے شدید احتجاج پر چلا کر پھر بند کر دیا جاتا ہے ایک خفیہ رپورٹ کے مطابق اقبال ٹاؤن اور سی ۔او یونٹ رائیونڈ کی انتظامیہ ان ٹیوبویلز کو دو دو کے حساب سے چند ماہ تک چلاتی ہے اور ا س کے بعد ان کو ناکارہ ظاہر کر کے ان کے سامان کو سکریپ میں کوڑیوں کے بھاؤ بیچ کر رقم ڈکار جاتی ہے اسی وجہ سے رائیونڈ کو ملنے والی واٹر سپلائی گرانٹ بھی ان کرپٹ ملازمین کے پیٹوں میں جا چکی ہے یہی حال ان پائپ لائنوں کا ہے جو زیرزمین صاف پینے کا پانی عوام تک پہنچانے کے لیے بچھائی گئیں ہیں عوام شہر سے باہر دوردراز سے پانی لانے پر مجبور ہیں اس کے علاوہ واٹر سپلائی لائنوں میں جو پلاسٹک کی پائپ لائنیں استعمال کی گئیں ہیں وہ بھی کرپشن کی ایک الگ کہانی بیان کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی ہیں ان پائپ لائنوں میں اول تو پانی جاتا ہی نہیں ہے اگر جائے تو اس میں سیورج کا گندہ پانی بھی شامل ہو تا ہے جس کی وجہ سے رائے ونڈ موزی بیماریوں کی آمجگاہ بن چکا ہے ایک محتاط سروے کے مطابق رائیونڈ جیسے انٹرنیشنل شہر میں چونکہ ایک بہت بڑی انڈسٹری بھی ساتھ واقع ہے جس کی وجہ سے روہی نالوں کا پانی بھی زیرزمین پانی میں مل چکا ہے جسکی وجہ سے پانی کے نلوں میں صاف پانی نہیں بلکہ تعفن زدہ کیمیکل ملا پانی آتا ہے اور غریب عوام جو ایلیٹ کلاس کی طرح منرل واٹر نہیں خرید سکتی وہ خود اور ان کے بچے یہ خونی پانی پینے پر مجبور ہیں عوامی نمائندوں کی کارکردگی کی اس سے اچھی تصویربھلا اور کیا ہو سکتی ہے کہ وہ شہر جس کو ملک کے وزیراعظم اپنا شہر کہتے ہوں اور وہاں کی عوام کو پینے کے لیے کیمکل ملا پانی میسر ہو تو باقی ملک کا کیا حال ہو گا اہلیان رائیونڈ جائیں تو کس کے پاس جائیں کیا اس خادم اعلی صاحب کے پاس جائیں جنہوں نے ایک دفعہ الیکشن جیتنے کے بعداس شہر کی عوام کیطرف دیکھنا بھی مناسب نہیں سمجھا ہے اور بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے والے دعوے کی طرح انہوں نے اپنے اس شہر کے مسائل کو ختم کرنے کا دعوی کرکے بھول گئے ہیں

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Theme