پانچ سالوں میں صرف چار سے پانچ فیصد مہنگائی ہوئی ۔ وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضال

Published on April 13, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 161)      No Comments

اسلام آباد (یواین پی) نیشنل پریس کلب میں سال 2018-19کی بجٹ اورعوامی توقعات کے موضوع پرسیمینار منعقدکیا گیا ۔سیمینار سے وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت اس وقت ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پرسامنے آرہی ہے دوہزار تیرہ کا پاکستان بہت مایوس پاکستان تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ انرجی شارٹیج کی وجہ پیسہ، سرمایہ کار دوسرے ممالک جا رہے تھے اور ملک میں دہشت گردی اورسیکورٹی مسائل کے باعث سرمایہ کار دوسرے ممالک چلے گئے ۔ایف بی آر کی کارگردگی پر بہت سے سوالات اٹھائیں جاتے تھے مگر اب پالیسوں کی وجہ سے ٹیکس اور ریونیو کو بہتر بنایاگیا۔کوشش کی کررہے ہیں کہ بجٹ ڈیفیسٹ کو پانچ فیصد تک لے کر آئیں ان کا کہناتھا کہ انٹر نیشنل سنیریو کے مطابق پاکستان کی اکانومی میں بہتری آئی ہے۔پانچ سالوں میں صرف چار سے پانچ فیصد مہنگائی ہوئی ۔موجودہ حکومت نے گزشتہ حکومتوں کی نسبت بہترین کارگردگی دیکھائی۔ان کاکہنا تھاکہ ہمیں ایک موقع اور ملنا چاہیے تاکہ جو پراجیکٹ شروع کیے تھے انکو مکمل کیا جا سکے۔مظبوط معیشت کے لئے ہمیں سیاست کو الگ کرنا ہو گا۔ جمعرات کو نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں منعقد ہ سیمینار میں معیشت ماہرین میں وقار محسود ، ارشاد، جنید زاہداور مبارک زیب موجود تھے۔زیر مملکت برائے خزانہ رانا افضال نے مزید کہا کہ کسی کوبیہ یقین نہیں تھا کہ گورنمنٹ پانچ سال مکمل کرے گی۔جب ہمیں حکومت ملی تو صرف اندھیرے ہی اندھرے تھے ۔وقار مسعود سابق سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کی منفرد حالات ہیں ۔معاشی ترقی کی رفتار تیز ہوئی ہے جو کہ 5.8فیصد ہے ۔مبارک زیب صدر آر آئی یو جے نے سیمینار سے خطاب کرتے یوئے کہا کہ ہر سال بجٹ میں پانچ سے دس فیصد اضافہ کیا جاتا ہے اور نئے ٹیکسز لگا دیئے جاتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سڑکوں اور ڈیمز وغیرہ بنا دینے کو ترقی سمجھتے ہیں مگر نئی ملازمتوں،آسامیوں کو پیدا نہیں کرتے ۔ ڈاکٹر ارشاد ماہر اقتصادیات نے کہاکہ ملک سے سرمایہ کاری نکلتی جا رہی ہے اوراس پر بجٹ میں کوئی ڈائریکشن پچھلے کئی بجٹ میں نہیں دیکھی ۔ان کا مزید کہنا تھاکہ اقتصادی پالیسیز کامیاب نہیں ہو پا رہی ٹیکسز کا عجیب نظام ہے۔ ٹیکسز پر فوکس کیا جاتا ہے۔ بجٹ ہر سال پیش کیا جاتا ہے اور عوام کی اس سے امیدیں وابستہ ہوتی ہیں کہ ٹیکس نہ لگے اور تنخواہوں میں اضافہ ہو جائے ۔ ہمارے ٹیکس نظام میں بہت سی خامیاں موجو د ہیں جن کا درست کرنے کی ضرورت ہیں

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Theme