نا اہلی کے فیصلے سے نواز شریف کو فرق نہیں پڑے گا،ناقص قوانین پر فیصلے سپریم کورٹ کو متنازعہ بنادیں گے،جاوید ہاشمی

Published on April 14, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 504)      No Comments


ملتان(یو این پی) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہنا اہلی کے فیصلے سے نواز شریف کو فرق نہیں پڑے گا،ناقص قوانین پر فیصلے سپریم کورٹ کو متنازعہ بنادیں گے،سپریم کورٹ نے ظالمانہ فیصلہ کیا جس سے عدالت کی عزت کم ہوئی ہے، میرا عدالت سے مک مکا ہے، سپریم کورٹ مجھے توہین عدالت میں نہیں بلائے گی،برسوں بعد ایک لیڈر بنتا ہے اور اسے قلم کے ذریعے ہٹا دیا جاتا ہے،62اور63ظالمانہ قانون ہے میں نے ہمیشہ اس کی مخالفت کی سیاسی جماعتوں نے اسے ٹھیک نہیں کیا،جنوبی پنجاب کو صوبہ نہ بنایا گیا تو ہم سڑکوں پر ہوں گے اور خون خرابہ ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ آرٹیکل 62اور 63ناقص قانون ہے میں ہمیشہ 62،63 قانون کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ ظالمانہ قانون ہے مگر سیاسی پارٹیوں نے اسے ٹھیک نہیں کیا۔انھوں نے کہا کہ تاحیات نا اہلی سے نواز شریف کو کوئی فرق نہیں پڑے گا وہ پہلے ہی الیکشن نہیں لڑ سکتے اور پارٹی صدارت سے بھی ہٹا دیا گیا ہے مگر ایسے ناقص قوانین پر فیصلوں سے سپریم کورٹ متنازعہ ہوجائے گی، آج کے فیصلے سے عدالت کی عزت کم ہوئی ہے۔ سیاست دانوں کو قتل بھی کردیں تو وہ عوام کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62کے حوالے سے ظالمانہ فیصلہ کیا میاں نواز شریف کی فیصلے سے مقبولیت بڑھے کی, پاکستان میں لیڈرز کو پھانسیاں دی گئیں ,نواز شریف اور جہانگیر ترین کی سیاست جاری رہے گی ججز کواس کیس کو پارلیمنٹ کے سپرد کردینا چاہئے تھا چیف جسٹس میرے ووٹر رہے ہیں ،میرا عدالت سے مک مکا ہے، سپریم کورٹ مجھے توہین عدالت میں نہیں بلائے گی۔انھوں نے کہا کہ ایک لیڈر بنانے میں 30سے 40سال لگتے ہیں لیکن قلم سے اسے قتل کر دیتے ہیں یا ہٹا دیتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ثاقب نثار ساری زندگی لگا لیں بھاٹی گیٹ کے کونسلر بھی۔نہیں بن سکیں گے، آپ حاکم نہیں ہیں، ہر عام آدمی کہتا ہے یہ غلط فیصلہ کیا ہے میں عام ادمی کے طور پر کہتا ہوں یہ غلط ہے، سپریم کورٹ کی عزت میں اضافے کی بجائے اس میں کمی کی ہے ۔جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبہ ہماری دیرینہ خواہش ہے ،نئے صوبے بنائے بغیر پاکستان کا چلنا مشکل ہے ، صوبہ تین بڑی پارٹیوں کے ہاتھ میں ہے اگر یہ حق میں ہیں تو سیشن جاری ہے یہ بل پیش کر دیں، اگرصوبہ نہ بنا تو پھر خون خرابہ ہوگا۔انھوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کا معاملہ سنگین ہے صوبے کا نام جو بھی ہو خطے کو صوبہ بننا چاہئے پہلے بہاول پور اور سرائیکی صوبہ کی بات چلتی رہی,پیپلز پارٹی ,تحریک انصاف اور جماعت اسلامی سمیت تمام جماعتیں جنوبی پنجاب صوبے کی حمایت کرتی ہیں، جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے رہنماؤں کو ذاتی طور پر جانتا ہوں ،جنوبی پنجاب صوبے کے حصول کے لئے سنہری موقع ہے,عام تاثر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے پیچھے ہے,اسٹیبلشمنٹ کچھ اچھے کام بھی کرتی ہے جب تمام جماعتیں متفق ہیں تو یہی اسمبلیاں ہی صوبہ بنادیں، گذشتہ الیکشن میں بھی جنوبی پنجاب صوبہ کے نام پر جماعتوں نے ووٹ لئے۔تمام سیاسی پارٹیاں کہ رہی ہیں کہ الگ صوبے کو اپنے منشور میں شامل کریں گے۔اگر تمام قوتیں جنوبی پنجاب صوبے کے حق میں ہیں تو کوئی پارٹیاں اسے ووٹ لینے کا ذریعہ کیوں بنا رہی ہیں،جنوبی پنجاب والوں کو پہلے بھی لولی پاپ دے کر ووٹ لے لیے تھے۔ اگر الیکشن سے پہلے صوبہ نہ بنایا تو اسکا مطلب تمام پارٹیاں ووٹ لیں گی اور صوبہ نہیں بنائیں گی ، صوبہ بننے سے اس خطے کے لوگوں کی زندگی بدل جائے گی ۔یہ ایشیو اب ختم نہیں ہوگا صوبہ بنانا پڑے گا۔ ووٹوں کی راہزنی نہ کرو رہنما بنو۔انڈیا میں پنجاب کے حصے بنیں ہیں تو یہاں بھی ہم حصے بنا سکتے ہیں ،میں شاہ محمود اور یوسف رضا گیلانی کے دروازے پر چلا جاوں گا کہ جب سب مان رہے ہیں تو کس بات کا انتظار ہے۔ میرا جیسا فقیر جب ہر دروازے پر جائے گا تو ہمیں صوبے کی بھیگ ملے گی ،پیپلز پارٹی کے پاس سب سے زیادہ موقع تھے تو انہوں نے نہیں بنایا ، صوبہ نہ بنا تو میں ایک آخری کال دوں گا عوام کو بلاوں گا۔ اے ٹی ایم تو اپنے بیٹے کو الیکشن لڑوا لیں گے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Weboy