کشمیر میں فوجی طاقت کی ناکامی کا اعتراف کشمیریوں کی ایک زبردست اخلاقی فتح ہے؛ علی گیلانی

Published on April 18, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 240)      No Comments


سری نگر(یوا ین پی) کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے بھارتی فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے بیان کو مسئلہ کشمیر کے تاریخی تناظر میں صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں کے مصداق قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنرل بِپن راوت اور اُن کی قابض پولیس انتظامیہ کے سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید کے حالیہ بیان میں زمینی سطح پر کشمیری قوم کے جذبۂ آزادی کو کچلنے میں بھارت کی فوجی طاقت کو شکست فاش ہونے کا برملا اظہار کیا گیا ہے۔ چیرمین حریت نے حصول حقِ خودارادیت کی تحریک کے لیے دی گئی عظیم قربانیوں کے حوالے سے اپنی قوم کو خراج تحسین ادا کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے قابض فوجی جنرل کا یہ برملا اعتراف کہ فوجی طاقت کے بل پر بھارت کو کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے یہ ہماری مظلوم قوم کی ایک زبردست اخلاقی فتح ہے۔ حریت راہنما نے جنرل بِپن راوت کو تاریخ کشمیر کا بغور مطالعہ کرنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ جنرل موصوف کو کس فارمولے کے تحت یہ معلوم ہوا ہے کہ جموں کشمیر کی غالب اکثریت بھارت کے حق میں ہے جب کہ حقیقت حال یہ ہے کہ بھارت کی قابض افواج نے ریاست کی گلی کوچوں میں سول آبادی کے ساتھ ایک خونین جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ حریت راہنما نے جنرل موصوف کو تاریخی حقائق کو مسخ نہ کرنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ آدھا سچ اور آدھا جھوٹ کہنے سے مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر زیادہ دیر تک ٹالا نہیں جاسکتا۔ حریت راہنما نے بھارت کے فوجی سربراہ کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ اپنے سیاسی ارباب اقتدار تک اپنے عملی تجربے کی بنیاد پر یہ بات پہنچانے کا فرض نبھانا چاہیے کہ جموں کشمیر کے لوگ بھارت کی فوجی طاقت کے سامنے جھکنے کے لیے ہرگز ہرگز تیار نہیں ہوسکتی اور نا ہی اپنی حصولِ حقِ خودارادیت کی تحریک سے دستبردار ہونے والی ہے، جس کا اعتراف انہوں نے اپنے بیان میں کیا ہے۔ حریت راہنما نے اس تاریخی حقیقت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی موجودہ گھمبیر صورتحال صرف اور صرف بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کا نتیجہ ہے۔ جس نے ریاست جموں کشمیر کی سرزمین کو محض اپنے جبری قبضے میں لے رکھا ہے اور یہاں کے امن پسند لوگ اس جبری قبضے کے خلاف اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کرانے کا مطالبہ پچھلے 70برسوں سے کرتے آئے ہیں۔ حریت راہنما نے جنرل موصوف کے اس بیان کو جس میں انہوں نے جموں کشمیر کی غالب اکثریت بھارت کے حق میں ہونے کا ذکر کیا ہے ایک ہمالیائی جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنرل موصوف کو ہمارے حقِ خودارادیت کے مطالبہ کو عقلی اور منطقی اعتبار سے قبول کرکے رائے شماری کے ذریعے ہی معلوم ہوسکتا ہے کہ لوگوں کی غالب اکثریت کس کے ساتھ ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Theme