روزہ اور ا س کے مقا صد 

Published on May 10, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 324)      No Comments

تحر یر ۔۔۔ ڈا کٹر عبد ا لمجید چو ہد ر ی 
ر مضا ن ا لمبا ر ک ا للہ تعا لی کی طر ف سے نیک بند و ں کے لئے بڑ ی خیر و بر کت کا مہینہ ہے قر آ ن پا ک جیسی عظیم ا لشا ن کتا ب جس کی بد و لت سا ر ی د نیا میں ہد ا یت کی ر و شنی پھیلی گمر ا ہی اور جہا لت کی تا ر یکی دور ہو ئی ا سی ما ہ مبا ر ک میں نا ز ل ہو ئی ر مضا ن شر یف کی بنیا د ی اور ا سلا می عبا د ت کا ا ہم ر کن رو زہ ہے قر آن مجید کے دو سر ے پا ر ے میں روز ہ کا مقصد اور رو ز ے کی فر ضیت ا س طو ر پر بیا ن کی گئی ہے 
ا ے ا یما ن و ا لو ۔۔ جس طر ح ا ن لو گو ں پر جو تم سے پہلے گز ر چکے ہیں رو ز ہ فر ض کیا گیا تھا ا سی طر ح تم پر بھی کیا گیا ہے تا کہ تم تقو ی و ا لے بن جا ؤ ۔ تقو ی یہ ہے کہ آ دمی د نیا میں ا للہ کی منع کی ہو ئی چیز و ں سے با لکل بچ کر ز ند گی گز ا ر ے و ہ ا ن چیز و ں سے ر کا ر ہے جن سے ا للہ نے ا س کو ر و کا ہے و ہی کر ے جس کے کر نے کی ا للہ نے ا جا ز ا ت د ی ہے ر و ز ہ کی ظا ہر ی صو ر ت کھا نا پینا چھو ڑ د یناہے یہ چھو ڑ نا ا س کی پہچا ن ہے کہ بند ہ ا پنے ر ب کا فر ما نبر دار ہے وہ ہر اس چیز کو چھو ڑ نے کے لئے تیا ر ہو جا تا ہے جس کو چھو ڑ نے کا ا للہ حکم د ے یہا ں تک کہ و ہ کھا نے پینے جیسی ضر و ر ی چیز و ں کو بھی تعمیل حکم میں چھو ڑ د ے رو زہ کا ا ہم مقصد یہ صلا حیت پید ا کر نا ہے کہ آ د می کی ز ند گی پا بند ز ند گی ہو نہ کہ آ ز ا د رو ز ہ کی حا لت میں چند چیز وں کو ا ستعما ل سے رو ک کر پر یکٹس کر ا ئی جا تی ہے کہ وہ سا ر ی ز ند گی ا للہ سے ڈر کر ا س کے حکم کے مطا بق بسر کر ے گا وہ ا ن چیز و ں کو چھو ڑ د ے گا جو ا س کے ر ب کو نا پسند ہیں ا سی لئے رو ز ہ دار اللہ اور ا س کے محبو ب صلی ا للہ علیہ و سلم کی نظر میں محبو ب اور مقبو ل ہو تے ہیں ر سو ل ا للہ صلی ا للہ علیہ و سلم کا ا ر شا د ہے ۔ا گر لو گو ں کو یہ معلو م ہو جا ئے کہ ر مضا ن کی حقیقت کیا ہے تو میر ی ا مت یہ تمنا کر ے کہ سا ر ا سا ل ہی ر مضا ن ہو جا ئے۔ خد ا و ند قد و س کا فر ما ن عا لی ہے رو ز ہ خا ص میر ے لئے ہے اور رو ز ہ کا بد لہ میں خو د د و ں گا ۔قیا مت کے د ن جب لو گو ں کے حقو ق ا لعبا د کا فیصلہ کیا جا ئے گا ا گر کسی کے ذمہ کچھ حقو ق ا لعبا د ہو ں گے تو ا ن سے بد لہ میں ا س کی نیکیا ں ا ہل حقو ق کو د ے د ی جا ئیں گی یہا ں تک کہ ا س کا کو ئی نیک عمل با قی نہیں ر ہے گا مگر جب نو بت رو ز ہ کی آ ئے گی تو حق تعا لی ا س کے رو ز ہ کو حقو ق اور جر م کے بد لہ میں نہ د یں گے اور یہ فر ما ئیں گے ا سے ر ہنے دو یہ تو خا لص میر ا تھا ا س شخص کے دو سر ے بقیہ مظا لم کو خو د ر کھ لیں گے اور ا ہل حقو ق ا پنے پا س سے ثو ا ب د ے کر ر ا ضی فر ما د یں گے چنا نچہ رو ز ہ ا س کے سا تھ ہو کر ا س کو جنت میں جائے گا سر و ر کا ئنا ت نے فر مایا یہ غم خو ا ر ی کا مہینہ ہے خو د بھو کے پیا سے ر ہ کر غر یب اور لا چا ر ا نسا ن کی تکلیف کا ا ند ا ز ہ کر ا نا ہے جس سے معا شر ہ کے ا ند ا ر ہمد ر د ی غم خو ا ر ی ، بھا ئی چا ر گی اور بر د ا شت کی صفت پید ا کر ا کر ا یک صا ف ستھر ا اور پا ک معا شر ہ کو تر قی د ینا اور بھو کا پیا سا ر کھ کر جسم و رو ح کی ا صلا ح کر ا نا ہے اور یہ صلا حیت بھی پید ا کر نا ہے کہ آ د می کی پا بند ز ند گی ہو نہ کہ بے مہا ر ز ند گی ا للہ نے ا س مہینہ کو بڑ ا قیمتی بنا یا ہے ا س کے ہر لمحہ کی قد ر کر نا ہما ر ی خو ش نصیبی ہے ا للہ تعا لی کے ا نعا ما ت کو د یکھئے وہ ا س مہینہ میں نیکیو ں کے بھا ؤ کو بڑ ھا د یتا ہے چھو ٹا سا نیک کا م کیجئیاور بڑ ا ثو ا ب کما ئیں حد یث شر یف میں ہے کہ ا س مبا ر ک مہینہ میں نفل کا ثو ا ب فر ض بر ا بر اور فر ض کا ثو ا ب ستر سے سا ت سو گنا تک بڑ ھا د یا جا تا ہے ا للہ اور ر سو ل صلی ا للہ علیہ و سلم کی سخت نا ر ا ضگی اور بد د عا کے مستحق ہیں و ہ لو گ جو ر و ز ہ نہیں ر کھتے ز میں اور آ سما ن بھی ا یسے لو گو ں کے لئے بد عا کر تے ہیں یہا ں تک کہ جس جگہ کھا یا پیا ہو گا و ہ بھی قیا مت کے د ن گو ا ہی د ے گی فر ما ن ر سو ل ا للہ صلی ا للہ علیہ و سلم ہے جو شخص رو ز ہ کی حا لت میں کھا نا پینا تو چھو ڑ دے مگر ا للہ کی منع کی ہو ئی دو سر ی چیز یں مثلا جھو ٹ ، فر یب ،ظلم ، فسا د بد کا ر ی اور چغل خو ر ی کر تا ر ہے تو ا س نے بھو کے ر ہنے کے سو ا ا پنے لئے کیچھ نہیں پا یا ۔۔ د ر ا صل ر مضا ن ا لمبا ر ک ٹر یننگ کا مہینہ ہے اور رو ز ہ تما م بر ا ئی چھو ڑ نے کا دو سر نا م ہے ا سی کا ر وزہ جو ا س کے لئے ز ند گی کے معا ملا ت میں بر ا ئی چھو ڑ نے کا ہم معنی بن جا ئے جب بند ہ پو ر ے ا یک ما ہ پا بند ی کے سا تھ رو ز ہ اور ا س کے متعلق ا حکا ما ت پر عمل کر لیتا ہے جس سے خد ا کی یا د ، مو ت کا خو ف اور اللہ کے بند و ں کے سا تھ ہمد ر ی کا جذ بہ ا س کے د ل و د ما غ میں ر چ بس جا تا ہے من چا ہی ز ند گی پر ر ب چا ہی ز ند گی کا ر نگ چڑ ھ جا تا ہے ۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Theme