احتساب کے بغیر الیکشن بے سود ہونگے

Published on June 1, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 364)      No Comments

تحریر۔۔ چودھری عبدالقیوم
وطن عزیز میں جمہوریت کا ایک دور مکمل ہوا۔31 مئی 2018ء کو قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیاں پانچ سال پورے کرنے کے بعد تحلیل ہوگئی ہیں۔اگلے روز یکم جون کو مرکز اور صوبوں میں نگران حکومتیں قائم ہوگئی ہیں۔عام انتحابات کے لیے 25 جولائی کی تاریخ مقرر ہوچکی ہے جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن کا شیڈول بھی جاری کردیا ہے۔اس لیے سیاسی جماعتیں اور امیدوار الیکشن کی سرگرمیوں میں مصروف ہوچکے ہیں۔لیکن ملک میں شدید گرمی اور رمضان کیوجہ سے ابھی الیکشن کا ماحول نہیں بن رہا۔الیکشن کمیشن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ الیکشن مقررہ تاریخ کو منعقد ہونگے اس کے باوجود عوام کیساتھ سیاسی حلقوں میں الیکشن بروقت ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں،اس کی کئی وجوہات ہیں۔سب سے پہلے بلوچستان اسمبلی نے تحلیل ہونے سے ایک روز قبل قرارداد پاس کی ہے کہ 25 جولائی کو الیکشن نہ کرائے جائیں کیونکہ ان دنوں میں موسم برسات ہونے کیساتھ حجاج کرام فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں ۔علاوہ ازیں الیکشن شیڈول جاری ہونے کے باوجود آٹھ یا نو اضلاع میں حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دی گئی ہیںیہ عمل بھی الیکشن میں تاخیر کا باعث بن سکتاہے۔ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ الیکشن کے ایام میں عدلیہ اور نیب میں کئی اہم سیاستدانوں کیخلاف کرپشن کے اہم کیسز زیرسماعت ہیں۔جن کے فیصلے بھی دو تین ہفتوں میں متوقع ہیں۔یہ فیصلے سیاست پر بھی اثرانداز ہونگے۔ملک میں یہ آوازیں بھی تواتر کیساتھُ اٹھ رہی ہیں کہ الیکشن سے پہلے کرپٹ سیاستدانوں کااحتساب کیا جائے تاکہ ملک میں دیانتدار اور باکردار قیادت منتخب ہو۔ان حلقوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ستر سالوں سے ایک ہی طبقہ برسراقتدار ہے جس پر قومی وسائل لوٹنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات ہیں یہی لوگ الیکشن میں جھوٹے وعدوں،کھوکھلے نعروں سے عوام کو سبز باغ دکھا کر اقتدار میں آجاتے ہیں اسمبلیوں میں سرمایہ داروں اور کرپٹ عناصر کی اکثریت ہوتی ہے جنھوں نے ملک کا الیکشن سسٹم بھی اس طرح کا بنار رکھا ہے جس میں ایک عام آدمی،دیانتدار،باکردار اور اہل لوگ الیکشن میں حصہ ہی نہیں لے سکتے۔کیونکہ ان لوگوں نے الیکشن میں سرمائے کے استعمال سے سیاست کو ایک کاروبار یا انڈسٹری بناکر رکھ دیا ہے جس میں عام آدمی کا کردار صرف ووٹ دینے کی حد تک رہ گیا ہے۔ضرورت تو اس امر کی ہے کہ انتخابی قوانین اور طریقہ کار کو موجودہ دور جدید تقاضوں کے مطابق بنایا جاتا جس سے اہل لوگوں کو آگے آنے کا موقع ملتا جو اس ملک اور قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان بھی ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو۔لیکن اسمبلیوں میں بیٹھے سرمایہ داروں نے کبھی اس چیز کی ضرورت محسوس نہیں کی۔بلکہ ان لوگوں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ عام آدمی کسی طور بھی اسمبلی یا اقتدار میں نہ آسکے۔تاکہ سرمایہ دار لوگ اسمبلیوں اور اقتدار کے ذریعے اپنے مفادات پورے کرتے رہیں۔ اب جو الیکشن ہونے جارہے ہیں اس میں بھی یہی کچھ ہوگا دولتمند اور سرمایہ دار لوگ ہی اسمبلیوں میں آجائیں گے اور پھر وہی کرپشن اور لوٹ مار ہوتی رہیگی۔ملک کے مخلص اور محب وطن حلقوں کی خواہش ہے کہ الیکشن سے پہلے کرپشن کیخلاف بے رحمانہ احتساب کا عمل مکمل کیا جائے یہ اتفاق ہے کہ نیب اورعدلیہ میں پہلے ہی کرپشن کیسزچل رہے ہیں ایسے وقت میں اس چیز کی ضرورت ہے کہ اس عمل کو وسیع اور تیز کیا جائے اور گذشتہ ستر سالوں کے دوران قائم کرپشن کیسز کے فیصلے کرکے لوٹ مار میں ملوث عناصر کر کڑی سزائیں دے کر لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔اگر ایسا ہو جاتا ہے تو اس نہ صرف لوٹے گئے اربوں ڈالرز قومی خزانے میں جمع ہوسکتے ہیں بلکہ کرپشن میں ملوث لوگوں کو سزائیں ملنے سے کرپشن کی حوصلہ شکنی ہوگی۔جس کے نتیجے میں محب وطن دیانتدار اور اہل قیادت سامنے آئے گی۔جو پاکستان کی ترقی اور عوام کے مسائل حل کرنے کی ضمانت ہوگی۔اس کے لیے ضروری ہے کہ صاف،شفاف اور سودمند الیکشن کے لیے الیکشن سے پہلے کرپشن کے خلاف بے رحمانہ احتساب کیا جائے۔اس کے لیے الیکشن دو چار مہینوں کے لیے موخر ہوجائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ملک اور قوم کے وسیع تر مفاد میں سب سے پہلے کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہیے تاکہ الیکشن میں دوبارہ لوٹ مار کرنے والے لوگ آگے نہ آسکیں۔یہ اس ملک کی ضرورت اور عوام کی خواہش بھی ہے کہ پاکستان کو ایک محب وطن،مخلص اور باکردار،اہل قیادت نصیب ہو تاکہ اس ملک کے عوام کے مسائل حل ہوں،پاکستان ترقی کرے۔یہ سب کچھ ایک بے رحمانہ اور کڑے احتساب کے بغیر ممکن نہیں ورنہ تو وہی پرانے لوگ آگے آئیں گے اور وہی کچھ ہوگا جو ستر سالوں سے ہوتا آرہا ہے۔کرپشن، لوٹ مار اور اختیارات کا ناجائز استعمال۔کیا اب ایسا ہونا چاہیے ہرگز ایسا نہیں ہونا چاہیے لوٹ مار اور کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہیے ۔کرپٹ مافیا کو سخت سزائیں ملنی چاہیے۔اور ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانے میں جمع ہونی چاہیے۔اس کے بعد ہونے والے الیکشن ملک اور قوم کے لیے فائدہ مند ہونگے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Weboy