درخت لگائیں زندگی بچائیں

Published on June 25, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 909)      No Comments

تحریر؛ چودھری عبدالقیوم
نبی رحمت العالمین ﷺ کا فرمان عالی شان ہے کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے درخت ہماری دھرتی کا حسن ہیں تو یہ ہماری زندگی کے لیے بھی اسی طرح اہم ہیں جیسے ہوا، پانی اور خوراک ۔درخت ہماری زندگی کی سانسوں کو رواں رکھنے کے لیے تازہ ہوا پیدا کرتے ہیں جس کے بغیر انسان چند منٹ بھی زندہ نہیں رہ سکتا تو دوسری طرف درخت ہماری زندگی کے لیے مضرصحت زہریلی ہوا کو اپنے اندر جذب کرکے ہمیں بیشمار بیماریوں سے محفوظ بنانیاور ہمارے اردگرد کے ماحول کو خوبصورت بناتے ہیں۔اگر یہ کہا جائے کہ درخت اس دنیا اور ہماری زندگی کے لیے اللہ تعالیٰ کا ایک نہایت قیمتی تحفہ ہیں تو یہ غلط نہ ہوگا اس کے علاوہ بھی درختوں کے بیشمار فوائد ہیں بیشمار جگہوں پر درختوں کی لکڑی سردی سے بچاؤ اور کھانے پکانے کے لیے جلانے میں کام آتی ہے اس سے گھروں کے کھڑکیاں،دروازے اور فرنیچر بنتا ہے نہروں اور دریاؤں میں آمدروفت کے لیے لکڑی سے کشتیاں بنائی جاتی ہیں علاوہ ازیں بھی اس کے بہت زیادہ فوائد اور استعمال ہیں۔لیکن افسوس کہ ہم درختوں کی اہمیت،فوائد اور ضرورت کو بہت بری طرح نظرانداز کرہے ہیں ہم اپنے اردگرد موجود درختوں پر توجہ نہیں دے رہے تو نئے درخت نہیں لگارہے جس سے درخت کم ہونے کیوجہ سے بہت زیادہ مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔فضائی آلودگی پھیل رہی ہے، موسم گرما میں گرمی کی حدت اور شدت میں اضافے کیساتھ بیماریاں بڑھ رہیں ہیں۔پہلے چھوٹی بڑی سڑکوں اور بڑی شاہرات کے اطراف میں درخت لگانے کا رحجان عام تھا جس کی وجہ سے علاقے کے ماحول اور مناظر میں خوبصورتی پیدا ہوتی تھی۔ فضائی آلودگی کی روک تھام میں مدد ملتی تھی موسم گرما کے دوران مسافر ان درختوں کے سائے میں گرمی سے بچاؤ کیساتھ اپنی تھکاوٹ اور تکان دور کرنے کے لیے سستا لیا کرتے تھے ۔درختوں کی اہمیت کے پیش نظر حکومت کی طرف سے قومی سطح پر سالانہ شجرکاری مہم چلائی جاتی تھی جس کے دوران سرکاری طور پر درخت لگائے جاتے تھے جبکہ شجرکاری مہم کے دوران عوام کو بھی درختوں کی اہمیت اور ضرورت سے آگاہ کیا جاتا تھا لیکن اب یہ مہم نظر نہیں آتی شائدیہ پروگرام ختم کردیا گیا ہے اگر ہے تو یہ صرف کاغذی طور پر ہی ہوگی عملی طور پر شجرکاری مہم نظر نہیں آتی جس کا نتیجہ ہے کہ ہمارے شہر، شاہراہیں،اور دیہات درختوں کی کمی کا شکار ہیں۔یہاں درخت کے حوالے سے ایک اہم تاریخی واقعہ پیش ہے ترمذی شریف میں ابوموسیٰؒ روایت کرتے ہیں کہ ساڑھے چودہ سو سال قبل جب ہمارے نبی اکرم ﷺجب ان کی عمرشریف بارہ سال تھی وہ اپنے چچا ابوطالب کے ہمراہ شام کے سفر پر گئے تو دوران سفر راستے میں سینکڑوں میل پر پھیلے ہوئے صحرا میں واقع ایک درخت کے سائے تلے کچھ دیر قیام فرمایا اور اس درخت کے لیے دعا فرمائی یہ درخت آج بھی موجود ہے اس طرح اس درخت کو آپ کریم ﷺکی زیارت کا شرف حاصل ہواجس پر اس درخت کو بھی اپنی قسمت پر ناز ہے۔ آپﷺ کی زیارت ہونے کی نسبت سے اس درخت کو صحابی درخت بھی کہا جاتا ہے اردن کے شاہ عبداللہ،غازی بن محمد،پروفیسر حسین نصر،اور شیخ عبدالحکیم مراد اور دیگر اہم بین الاقوامی شخصیات نے بھی اس درخت کے حقیقی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی زیارت کو ایک سعادت قرار دیا ہے درختوں کی اہمیت کے حوالے اس اس اصحابی درخت کا ذکر آگیا ہے ۔ ہمارا ملک اور ہمارے دیہات درختوں اور اپنے کھیتوں کی ہریالی اور خوبصورتی کے حوالے سے مشہور تھے لیکن افسوس کہ اب دیہاتوں میں بھی درخت لگانے کا رحجان بہت کم ہوگیا ہے۔ہمارے ہاں گھروں کے صحن میں درخت لگانے کا عام رواج تھا اب بہت کم گھروں میں درخت دیکھنے کو ملتے ہیں ایک تو اس کی وجہ یہ ہے درخت لگانے کے رحجان میں کمی واقع ہوئی ہے دوسرے آبادی میں بے تحاشا اضافے کے نتیجے میں ہمارے گھر چھوٹے ہوچکے ہیں جہاں صحن میں درخت لگانے کے لیے جگہ ہی نہیں ملتی۔یہ ایک بڑی تشویشناک صورتحال ہے اس جانب حکمرانوں کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ملک میں قومی سطح پر شجرکاری مہم کا آغاز کیا جائے ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں۔بلاوجہ درخت کاٹنے اور خاص طور رہائشی علاقوں میں درخت کاٹنے پر پابندی لگائی جائے۔اور عملی طور پر ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے ہمارا ملک صیح معنوں میں ایک سرسبز پاکستان بن سکے۔اس کے لیے ہر شہری کو درخت لگانے میں اپنا قومی کردار ادا کرنا چاہیے۔یہاں میں سیالکوٹ کی ایک معروف کاروباری اور سماجی شخصیت میاں عتیق الرحمٰن ڈائریکٹر سیالکوٹ انٹرنیشنل ائرپورٹ کا ذکر کرنا چاہوں گا جو گزشتہ کافی عرصہ سے انفرادی حیثیت میں شجرکاری کی اہمیت اجاگر کرنے اور اسکی آگاہی کے لیے سرگرم عمل ہیں اگر اسی جذبے کیساتھ تمام پاکستانی شجرکاری میں دلچسپی لیں تو پاکستان چند سالوں میں سرسبز پاکستان بن سکتا ہے ۔خاص طور پر سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی شجرکاری کے لیے میاں عتیق الرحمٰن کی تقلید کرے ۔جس جذبے سے انھوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ڈرائی پورٹ،ائرپورٹ اور سیالائرلائین جیسے منصوبے مکمل کیے۔اسی جذبے کیساتھ شجرکاری میں آگے آئیں۔ 

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Themes