جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

Published on January 30, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 991)      No Comments

\"Article
گیارہ جنوری کی رات مسعود احمد بھٹی سمیت پانچ افراد کے قتل کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ لوگ اس ممکن کو نا ممکن تصور کر رہے تھے کمیونکہ مسعود احمد بھٹی کوئی معمولی شخص نہ تھا، سخت حفاختی ا نتظامات میں اسے قتل کرنا کوئی آسان کام نہ تھا جس کی وجہ سے لوگوں کے ذہن تسلیم کرنے سے قاصر تھے۔مسعود احمد بھٹی کے قتل سے جو خلا پیدا ہو گیا ہے وہ کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔مسعود احمد بھٹی نواحی گاؤں ستوکی میں 11نومبر1971کو نزیر احمد کے گھر پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم مقامی پرائمری سکول ، میٹرک راؤ خانوالہ اور گریجویشن دیال سنگھ کالج لاہور سے کی۔اپنی سیاست کا آغاز 2001کو بلدیاتی الیکشن میں یونین کونسل دفتوہ میں حصہ لیکر کیا اور بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ جبکہ دوسری بار 2005کو دوبارہ بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ انتہائی مضبوط اصاب کے مالک اور اپنے دوستوں کی مدد کیلئے ہر وقت تیار رہتے تھے۔ بطور ناظم انہوں نے اپنے یونین کونسل ہی نہیں بلکہ حلقہ پی پی175میں اپنا ایک وسیع حلقہ اخباب بنا لیا اور انتہائی کم عرصہ میں بہت نام اور مقام بنا لیا، جس کی وجہ سے حلقہ کے دوست احباب نے2008کے جزل الیکشن میں حصہ لینے کا مشورہ دیا او انہوں نے ناظم سے سیٹ سے مستعفی ہو کر الیکشن میں حصہ لیا اور پہلی ہی بار آزاد حیثیت سے 15880ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے ۔ 2013کے جزل الیکشن میں تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے 29816ووٹ حاصل کرکے دوبارہ دوسری پوزیشن حاصل کی۔ مسعود احمد بھٹی پنجاب بھر میں سب سے کم مارجن پر دوسرے نمبر پر آنے والے تحریک انصاف کے واحد امیدوار تھے۔ مسعود احمد بھٹی مقامی سیاست میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ مسعود احمد بھٹی پڑھے لکھے اور خوبصورت شخصیت کے مالک تھے وہ ہمیشہ اپنے دوستوں اور ووٹرو سپورٹروں کی ہر مشکل میں دل و جان سے ان کی خدمت کیلئے کوشاں رہتے تھے۔ وہ ہمیشہ کہتے تھے کہ وہ اپنے دوستوں اور ووٹرو ں، سپورٹروں کیلئے جان بھی دینے کو تیار ہوں ۔ مصطفی آباد کے نواحی گاؤں دفتوہ میں دو خاندانوں صادق عرف شادو بھٹی گروپ او سراجدین عرف سرجا بھٹی گروپ کی آپس میں درینہ دشمنی چلی آ رہی تھی۔ صادق عرف شادو بھٹی گروپ کے مسعود احمد بھٹی سے دوستانہ تعلقات تھے اور وہ ان کے ووٹرز و سپورٹرز بھی تھے۔ صادق عرف شادو بھٹی گروپ کا مالک بھٹی قتل ہو گیا جس کا مقدمہ سرجا بھٹی گروپ کے 9افراد کے خلاف درج ہوا جس میں سے 8افراد با عزت بری جبکہ ایک کو سزائے موت کا فیصلہ سنایا گیا۔ بعد ازاں ڈھائی ماہ قبل سرجا بھٹی اور اس کا بیٹے فیاض بھٹی کو بھی شادو بھٹی گروپ نے قتل کر دیا۔ جس میں شادو بھٹی گروپ کے خالد عرف شیری اور محمد نواز دونوں بھاری اشتہاری جبکہ دیگر ایف آئی آر کے دیگر نامزدملزمان گرفتار ہو چکے ہیں۔ سرجا بھٹی گروپ کو مسعود احمد بھٹی کی طرف سے شادو بھٹی گروپ کی حمایت ایک آنکھ نہ بھاتی تھی۔ سرجا بھٹی اور اس کے بیٹے فیاض بھٹی کے قتل میں مسعود احمد بھٹی کو بھی قصور وار تصور کرتے تھے اسی رنجش کی وجہ سے وہ مسعود احمد بھٹی کے جانی دشمن بن گئے تھے، 11جنوری کو مسعود احمد بھٹی اپنے دوست چوہدری ضیا ایڈووکیٹ، گن مینوں امیر علی، خالد ، بابر ، محمد یعقوب عرف صاحب ودیگر رشتہ داروں کے ہمراہ لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر محفل میلاد کے سلسلے میں جا رہے تھے کہ جب مسعود احمد بھٹی کی گاڑی نے ٹول پلازہ مصطفی آباد کراس کیا تو ان کا تعاقب کرنے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوارصبح صادق مسلح M-16رائفل اور محمد ریاض، مقصود، معشوق، ارشد عرف بلی، راشد عرف شیدو، اشرف، اسلم، حمید پانڈوکی والا، انور سندھوپورے والا ، چھ کس نامعلوم مسلح کلاشنکوف نے گاڑی کے سامنے آ کر اندھادھند فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں مسعود احمد بھٹی، ساتھی چوہدری ضیااللہ ایڈووکیٹ، امیر علی، گن مین خالد اور بابرموقع پرہی جاں بحق ہو گئے۔ جبکہ یعقوب عرف صاحب شدید زخمی ہو گئے۔یعقوب عرف صاحب کے مطابق فائرنگ کے دوران گاڑی کا دروزہ کھلنے سے میں گاڑی سے نیچے گھر گیا تھا جس کی وجہ سے بچ گیا۔ مسعود احمد بھٹی کو نواحی گاؤں ستوکی میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا جبکہ دیگر فوت شدگان کو بھی ان کے آبائی دیہات میں سپرد خاک کردیا گیا۔ ان کی نماز جنازہ میں سیاسی و سماجی جماعتوں کے نمائندوں اور صحافیوں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ڈی پی او قصور جواد قمر نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے مختلف افسران پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جو کہ تا حال کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں یکسر ناکام ہیں۔ ورثہ کے علاوہ ملزمان کی عدم گرفتاری پر حلقہ میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔ اس لرزہ خیز قتل پر ہر شخصٓ افسردہ ہے اور ملزمان کی گرفتاری کی اطلاع سننے کیلئے بے چین ہے۔
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Themes