وفاقی سکولوں میں دہرا نظام تعلیم،ذمہ دار کون۔۔۔؟ 

Published on August 29, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 474)      No Comments

تحریر:انیلہ انجم
وطن عزیر کو بنے ہو ئے70سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے مگرہر دور میں بلندو بالا دعوؤں اور وعدوں اور پالیسیاں بننے کے با ؤجود تعلیمی نظام میں تبدیلی نہ آسکی آج تک طبقاتی نظام تعلیم رائج ہے جس کی وجہ سے غر یب خاندانوں کے کروڑوں بچے اعلیٰ تعلیم سے محروم ہوکر بیروزگاری کا عذاب جھیل رہے ہیں،ہردور میں حکمرانوں نے عوام کو تعلیمی نظام ایک کرنے کے لا رے لگا کر صرف سمریوں کی تیاریوں پر اربوں روپے لگا کر قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اگر کسی حکومت نے اس با رے میں کوئی قدم اٹھایا بھی تو آنے والی نئی حکومت نے اپنے گڈی چڑھانے کیلئے پہلے منصوبے کو داخل کر کے قوم کو نیا لا لی پاپ دینا شروع کر دیا ، مربوط تعلیمی پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے بہت سے بچے تعلیم سے محروم ہے ایک سر کاری اعدادو شمار کے مطابق بائیس ملین سے زیادہ بچے تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہے ۔اس کی بنیادی وجہ نکام تعلیمی پالیسیاں ہیں،سابق دور میں اے سی ٹی25-اے پروگرام شروع کیا گیا تھا جس کے تحت پہلی سے دسویں کلاس تک طالب علموں کو مفت تعلیم ،یونیفارم،کتابیں،نوٹ بکس، سٹیشنری کا سامان ،چھوٹی کلاسوں کے طلبا کو دودھ اور بسکٹ دینا تھے اور میڈیکل چیک آپ کیا جا نا تھا مگر آج تک یہ منصوبہ فائلوں سے با ہر نہ نکل سکا۔قارئین صوبوں کا تعلیمی نظام تو زبوں حالی کا شکار ہے ہی مگر وفاقی دارالحکومت میں بھی تعلیمی نظام کی بہتری پر اربوں روپے ضائع کئے گئے ہیں جیسا کے سب کے علم میں ہے کہ اسلام آباد کے سرکاری تعلیمی ادارے دو شکلوں میں ہیں ایک ماڈل اور دوسرا ایف جی جسکی وجہ سے اسلام آباد باسی دو حصوں میں بٹ کر رہ گئے ہیں ظاہر نام سے ہی اندازہ ہو رہا ہے کہ دونوں کے ناموں کی طر ح معیار تعلیم میں بھی نما یاں فرق ہے جو تاحال ہے، سابق وزیر کیڈ نے اپنی کارکردگی شو کر نے کیلئے ایک ٹوپی ڈرامہ کیا تھا کہ ایف ڈی ای کے زیر انتظام چلنے والے ا یف جی سکولوں کو ماڈل کا درجہ دیکر خو ب داد وصول کی ،حقائق سے لاعلم بھولی عوام نے بھی سا بق حکومت اور وزیر مو صوف کیلئے دل کھول کر نعرے لگا ئے اور سڑکوں پر تعریفی بینرز بھی آویزاں کئے،قارئین اصل حقائق یہ ہیں کہ ایف جی سکولوں کو صر ف ناموں کی حد تک ماڈل کا درجہ ملا نہ تو وہاں اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ کو تعینات کیا گیا، نہ عمارتیں نہ ہی تعلیمی معیار ماڈل سکولوں جیسا کیا گیا بلکہ کئی سکولز ایسے بھی ہیں جنکی اپنی عمارت تک نہیں ہے،اساتذہ بھی کم ہیں طلباء کی ٹیویشن فنڈز سے ڈیلی ویجز اساتذہ سے کام چلا یا جا رہا ہے یہ تھا سابق وزیر مملکت کا ماڈل سیٹ اپ اور اس سیٹ اپ کی آڑ میں کروڑوں ادھر ادھر ہو ئے ہیں۔ماڈل سکولوں کی داخلہ پالیسی بھی مکمل طور پر سیاست کی نظر ہے ،میرٹ کے مطابق جس سیکٹر میں ماڈل سکول ہے داخلہ کے حقدار اسی سیکٹر کے طلبا ء ہیں لیکن یہاں بھی داخلہ پالیسی کو حکمرانوں اور باثر ٹولہ نے اپنے گھر کی لونڈی بنا کر میرٹ کا جنازہ نکالا ہو ا ہے وزیر، سیکرٹری کی سفارش کے بغیر داخلہ ملنا خواب بن کر رہ گیا ہے جسکی وجہ سے یہاں کے مکین اپنا پیٹ کاٹ کر بچوں کو نجی سکولوں میں پڑھانے پر مجبور ہیں،حال ہی میں جا نے والی سابق حکو مت نے طلبا اور اساتذہ کی سہولت کیلئے پہلے مرحلے میں70بسیں کچھ سکولوں کو دی گئی دوسرے مرحلے میں230بسوں کا ٹینڈ ہوا جس کے تحت40 بسیں اداروں کے حوالے کی گئیں باقی کا معاملہ تاحال لٹکا ہو ا ہے اس عمل میں بھی قانون کی خلاف ورزی کرکے بسوں کی ایڈونس میں ادائیگی کرکے پتہ نہیں کیا کیا فا ئدے اٹھا ئے گئے ہیں اب فراہم کی گئی بسوں کیلئے ایف ڈی ای کے پا س فیول اور ری پیئرنگ کے لئے کو ئی فنڈز نہیں ،ڈنگ ٹپا ؤ پا لیسی کے تحت طلبا سے فی کس پانچ سو سے ایک ہزار روپے تک فی کس وصول کر کے نظام چلایا جا رہا ہے اگر جلد مذکورہ بسوں کیلئے فنڈز مختص نہ کیا گیا تو یہ قیمتی بسیں بھی بہت جلد ناکارہ ہو کر جی ٹی ایس بسوں کی طرح قصہ پارینہ بن جا ئیں گئی اب چونکہ نئی حکو مت آگئی ہے نئے نعرے’’ نیا پاکستان ‘‘کے ساتھ امید نظر آرہی ہے کہ اب تعلیمی پالیسی ایسی بن جا ئے جس میں امیر اور غریب کے بچے ایک معیار تعلیم کے ساتھ ایک چھت تلے پڑھنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو جا ئے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress主题