ہومیو پیتھک طریقہ علاج کو فروغ دے کر مہنگائی اور بے روز گاری کم کی جاسکتی ہے ۔

Published on September 4, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 480)      No Comments

مقصود انجم کمبوہ 
ہومیو پیتھک طریقہ علاج کا موجد ڈاکٹر ہانیمن ہے جس نے مختلف زبانوں پر عبور حاصل کیا وہ 12سال کی عمر میں 1زبانوں کے استاد بن گئے 1779میں وہ میڈیکل ڈاکٹر بنے اور ڈر یسڈن میں پریکٹس شروع کی پریکٹس کے دوران غریبوں پر بہت احسان کیا کر تے تھے اس لئے ان کی آمدن بہت قلیل ہوا کرتی تھی لہٰذا انہوں نے ایلو پیتھک ڈاکٹر بننے کے گیارہ سال بعد ہومیو پیتھک طریقہ علاج دریافت کیا چھ سال زیادہ تر اپنے اوپر اور اپنے عزیزوں پر تجربے کرتا رہا اور 1796میں پہلی بار طبی رسالوں میں مضامین کے ذریعے اس نے اپنے ہومیو پیتھی فلسلفہ سے دُنیا کو آگاہ کیا 1811ء تا 1821کے عرصہ میں انہوں نے میٹریا میڈیکا تیار کی اس وقت کے تمام روائیتی معا لجین نے اس کی سخت مخالفت شروع کر دی 1820میں مخالفین کے دباؤ کے نتیجہ میں حکومت نے اس طریقہ علاج کو غیر قانونی قرار دے دیا انہوں نے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا کا فیصلہ کیا لیکن پہلے اس سے کہ اس فیصلے پر عملدرآمد ہوتا اس نے آسٹریا کے شہزادہ کا دل شوارزن برگ کو لا ئپسنگ بلا کر کامیابی سے اس کا علاج کیا پرنس کو اس علاج سے اتنا فائدہ ہو ا کہ اس نے آسٹریا کے فر یڈ رچ کنگ سے درخواست کی کہ ہومیو پیتھی کے خلاف لگائی جانے والی پابندی کو ختم کر دیا جائے اور آئیندہ بھی کوئی پابندی نہ لگائی جائے مگر ہانیمن کی بد قسمتی سے یہی شہزادہ ٹھیک ہونے پر فوراً عیاشی اور شرا ب نوشی میں مبتلا ہوگیا اور اسی سال پھر بیمار پڑ گیا تو پھر ایلو پیتھک علاج شروع کیا لیکن تھوڑی ہی مدت میں دم توڑ گیا اس کا سارا الزام آسٹریا کی ھکومت نے ہانیمن پر تھونپ دیا اس کا رعایا پر ایسا سخت ردِ عمل ہوا کہ اس کی کتابیں جگہ جگہ جلائی جانے لگیں اور ہانیمن کو اس ملک سے فرار ہو کر کو تھن میں پناہ لینا پڑی یہاں دڈیوک آف کوتھن نے اس کی سر پر ستی کی وہ چودہ سال کو تھن میں رہا اور اس عرصہ میں مزمن بیماریوں پر گہرا تحقیقی کام کیا پہلی جلد 1828میں شائع ہوئی 1830میں انہوں نے بیوی کی وفات کے بعد 1835میں ایک فرانسیسی خاتون سے شادی کر کے پیرس منتقل ہوگیا 1835سے لے کر 1843ء یعنی اپنی وفات تک ہومیو کی پریکٹس کرتے رہے ہومیو پیتھی سے مراد علاج با لمثل ہے یعنی بیماریوں کا ملتی جلتی بیماریاں پیدا کرنے والے مادوں سے علاج یہ علاج ہانیمن کے وقت تک رائج کے بالکل بر عکس اصول پر مبنی تھا یہ درست ہے کہ کئی بیماریوں کے رائج علاج ایسے بھی تھے جو در اصل ہومیو پیتھک اصول کے مطابق کام کرتے تھے مگر معا لجین کو اس اصول کا کوئی علم نہ تھا وہ محض تجربے کی بنیاد پر محدود دائرے میں بعض دواؤں کو ہومیو پیتھک طریقہ علاج کے مطابق شفا دینے کے لئے استعمال کرتے تھے بے شک ہومیو پیتھی کو یورپ میں ترقی دی گئی اور پھر چلتے چلتے پوری دنیا میں کامیابی سے فروغ حاصل ہوا پہلے پہل ہمارے ہاں بھی اس طریقہ علاج کے خلاف ایلو پیتھی ڈاکٹروں نے خوب ہرزہ سرائی کر کے اس کو فیل کرنے کی حتیٰ الوسعٰ کو ششیں کیں چونکہ ایلو پیتھک کے ڈاکٹروں کا راج ہے اور آج بھی وہ دیگر متبادل طریقہ علاج کے خلاف زہر اگلتے رہتے ہیں حالانکہ ہومیو پیتھی کے علاوہ الیکٹرو ہومیو پیتھی طریقہ علاج بھی یورپ میں کامیابی سے چل رہا ہے نہ صرف یورپ میں بلکہ بھارت میں بھی الیکٹرو پیتھک طریقہ علاج کو ایک نیشنل یو نیورسٹی کے تحت چلا یا جا رہا ہے کم از کم پانچ سو الیکٹرو پیتھک کے کالج بڑٰ کامیابی سے چل رہے ہیں پسماندہ علاقوں میں کئی ایک ہسپتال بھی قائم ہیں نیشنل یونیورسٹی کو خاصی اہمیت حاصل ہے افسوس صد افسوس ہمارے ہاں ایلو پیتھی طریقہ علاج کو زیادہ عروج حاصل ہے جبکہ طب یونانی ، ہومیو پیتھک طریقہ علاج کو وہ حیثیت حاصل نہیں ہو رہی جو ہونی چاہئیے تھی آج کے جدید دور میں ہومیو پیتھک کی کئی ایک لیبارٹریاں قائم ہو چکی ہیں جہاں معیاری ادویات کی تیاری کامیابی سے جار ی و ساری ہے موجودہ حکومت کو چاہئیے کہ طب یونانی ، ہومیو ہیتھی ، الیکٹرو ہومیو پیتھی اور آ کو پنکچر طریقہ علاج کو حکومتی سر پر ستی فروغ دیاجائے تاکہ ایسے طریقہ علاج سے پسماندہ علاقوں کے غریب لوگوں کو علاج کی وافر مقدار میں سہولتیں حاصل ہوں میری ناقص سی رائے یہ ہے کہ اداروں کی اجارہ داری کا سلسلہ ختم کیا جائے اور متبادل طریقہ علاج کے فروغ کے لئے جامعہ کوششیں کی جائیں ادویات کی قیمتوں میں آئے روز کے رجحان کو لگام دی جائے اب ایلو پیتھک ادویات کے علاوہ دیگر طریقہ علاج کو بھی مہنگائی نے آن لیا ہے اور یہ سب کچھ حکومتی اداروں کی سُستی کاہلی اور لالچ کے باعث سلسلہ جاری ہے غیر معیاری اور جعلی ادویات کی مارکیٹ میں آمد سے صحت کے مسائل روز بروز بڑھتے جارہے ہیں اس بات کا حکومتی اداروں کو علم ہے مگر با اثر افراد سیاسی اثر و رسوخ کے باعث بچ جاتے ہیں ایسے ظالم تجارتی افراد کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جا نی چاہئیے بلکہ میں تو اس حق میں ہوں ایسے افراد کو سرِ عام گولی مار دی جائے جو انسانوں کی جانوں سے کھیلتے ہیں جعلی اور غیر معیاری ادویات کی تیاری بعض حکومتی افسروں اور وزیروں مشیروں کی سر پر ستی میں ہو رہی ہے بعض ٹی وی چینلوں نے ایسے بد معاش کارندوں کی خبر لی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئیے ایسے بے غیرتوں کو بے نقاب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ 

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Theme